جلدشادی کی وجہ سے 30فیصد یمنی لڑکیوں کے تعلیم چھوڑ نے کاانکشاف

مذکورہ تعدادمیں لڑکوں کے تعلیم کے حصول کی طرف واپس آنے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں،رپورٹ

ہفتہ 23 مارچ 2024 12:36

جلدشادی کی وجہ سے 30فیصد یمنی لڑکیوں کے تعلیم چھوڑ نے کاانکشاف
صنعائ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 مارچ2024ء) اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف)نے کھوئی ہوئی تعلیم کا معاوضہ کے عنوان سے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ یمن میں 30 فیصد سے زیادہ لڑکیوں کی شادی 18 سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے کر دی جاتی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا کہ یمن میں کم عمری کی شادی کی وجہ سے تقریبا ایک تہائی لڑکیاں تعلیم چھوڑ دیتی ہیں اور ان کے تعلیم کے حصول کی طرف واپس آنے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔

اسی وجہ سے ملک میں ناخواندگی کی سطح دوگنی ہو جاتی ہے۔ اس سے ناخواندگی اور نسل در نسل غربت کا دورہ شروع ہوجاتا ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یمن میں 9 سال سے طویل تنازعہ جاری ہے۔ یہ تنازعہ بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی لہروں کا باعث بنا۔

(جاری ہے)

اسی طرح یہ ملکی معیشت کی تباہی، بنیادی خدمات کی فراہمی کے نظام کی ناکامی اور تعلیم کے بگاڑ کا سبب بھی بن گیا۔

یونیسیف نے وضاحت کی کہ یمن میں ہر چار میں سے ایک بچہ سکول نہیں جاتا اور یہاں تک کہ وہ بچے جو سکول جا سکتے ہیں وہ حد سے زیادہ بچوں والی کلاس رومز اور ناقص تعلیمی سہولیات کا شکار ہیں۔ حوثی باغیوں کے زیر کنٹرول گورنریٹس میں اساتذہ کی تنخواہیں تقریبا 2016 سے معطل ہیں۔ یاد رہے ملک کے شمال میں حوثی گروپ کا کنٹرول ہے۔رپورٹ میں اشارہ کیا گیا کہ یونیسیف ایسے بچوں کو پڑھنے، لکھنے اور عددی مہارتوں کے بارے میں مفت اسباق فراہم کرنے کی حمایت کرتا ہے جو تعلیم کے متحمل نہیں ہیں یا جو رسمی تعلیم چھوڑ چکے ہیں۔

اس کا مقصد یہ ہے کہ انہیں بامعنی تعلیمی مواقع تک رسائی حاصل ہو اور جب بھی حالات اجازت دیں یہ بچے رسمی تعلیم کی طرف لوٹ سکیں۔اقوام متحدہ کے چلڈرن فنڈ نے انکشاف کیا یورپی یونین کی جانب سے فنڈز کی بدولت وہ سکول چھوڑنے والے بچوں کے لیے غیر رسمی تعلیم کے پروگراموں کو چلا رہا ہے۔ اساتذہ کو ماہانہ مراعات کے ساتھ مدد فراہم کی جاتی ہے۔ یونیسیف اب تک مجموعی طور پر 50 ہزار بچوں کی مدد کر چکا ہے۔