2015 میں پاک ایران گیس لائن منصوبے کیلئے رعایت حاصل کی جا سکتی تھی لیکن ایسا نہیں کیا گیا

2015 میں اوباما حکومت نے ایران پر پابندیاں ختم کر دی تھیں، تاہم پاکستان پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی تعمیر کیلئے فائدہ نہیں اٹھا سکا، سینئر لیگی رہنما مشاہد حسین سید کا انکشاف

muhammad ali محمد علی ہفتہ 23 مارچ 2024 21:04

2015 میں پاک ایران گیس لائن منصوبے کیلئے رعایت حاصل کی جا سکتی تھی لیکن ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 مارچ2024ء) 2015 میں پاک ایران گیس لائن منصوبے کیلئے رعایت حاصل نہ کیے جانے کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق امریکی نائب وزیر خارجہ ڈونلڈ لو کی جانب سے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو مکمل نہ ہونے دینے کا بیان دیے جانے پر مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما مشاہد حسین سید کی جانب سے اپنے ردعمل میں بڑا انکشاف کیا گیا ہے۔

دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مشاہد حسین سید نے انکشاف کیا کہ 2015 میں پاک ایران گیس لائن منصوبے کیلئے رعایت حاصل کی جا سکتی تھی لیکن ایسا نہیں کیا گیا، 2015 میں اوباما حکومت نے ایران پر پابندیاں ختم کر دی تھیں، تاہم پاکستان پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی تعمیر کیلئے فائدہ نہیں اٹھا سکا۔ واضح رہے کہ کانگریس کی محکمہ خارجہ کمیٹی میں حالیہ پیشی کے دوران بریفنگ دیتے ہوئے امریکی نائب وزیر خارجہ ڈونلڈ لو نے کہا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن کے معاملے پر پاکستان سے رابطے میں ہیں، پاکستان اور ایران نے حال ہی میں ایک دوسرے پر ڈرون حملے کئے، مجھے سمجھ نہیں آتی کہ پاک ایران گیس پائپ لائن میں سرمایہ کاری کون کر ے گا؟کوئی ایسا پراجیکٹ ہو تو بڑے ادارے سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتے ہیں، امریکا کی پوری کوشش ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ پورا نہ ہو۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ چند ہفتے قبل پاکستان کی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے سلسلے میں پاکستان اپنے حصے کی پائپ لائن تعمیر کرے گا، جس پر امریکا کی جانب سے شدید ردعمل دیا گیا۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کیلئے امریکا نے پاکستان کی درخواست پر "ایبسلوٹلی ناٹ" بول دیا، جس کے بعد پاک ایران گیس پائپ لائن کا منصوبہ ایک بار پھر کھٹائی میں پڑ گیا۔

پاکستان کی جانب سے گزشتہ دنوں ہی پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے تحت اپنے حصے کی پائپ لائن تعمیر کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ پاکستانی حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن کی تعمیر پر امریکی پابندیوں کا خدشہ نہیں ہے۔ جب تک پائپ لائن تعمیر ہوگی اس وقت تک کوئی خدشہ نہیں ہے، پائپ لائن کی تعمیر کے بعد جب کنیکٹیوٹی ہوگئی تب کوئی بات ہوسکتی ہے۔

تاہم امریکا نے پاکستان کی جانب سے پائپ لائن کی تعمیر شروع کرنے سے قبل ہی اس منصوبے پر تحفظات کا اظہار کر دیا۔ پاکستان کی جانب سے منصوبہ دوبارہ شروع کرنے کی منظوری دیے جانے کے بعد امریکا نے سرکاری طور پر پاکستان سے تحفظات کا اظہار کیا جس کے بعد پاکستان نے منصوبے پر پھر عملدرآمد روک دیا ہے۔ منصوبہ مکمل کرنے کی پاکستانی ڈیڈلائن مارچ میں ختم ہو رہی ہے۔

مارچ تک منصوبے کا آغاز نہیں کیا تو پاکستان کو 18 ارب ڈالرز کا جرمانہ ادا کرنا ہو گا۔ اس صورتحال میں پاکستان نے منصوبے کیلئے امریکا سے ایران پر پابندیوں میں چھوٹ مانگی تھی تاہم امریکا نے ایران پر عائد پابندیوں پر چھوٹ دینے سے صاف انکار کر دیا۔ پاکستان نے ایران کو امریکی پابندیوں کی مجبوری سےآگاہ کردیا ہے اور منصوبے کی ڈیڈ لائن بڑھانےکی درخواست کر دی۔ ایران کو وضاحت کی گئی ہے کہ پاکستان منصوبہ شروع کرنا چاہتا ہے تاہم امریکی پابندیاں مسئلہ ہے۔