گلوبل وارمنگ کے سبب خوراک کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ

بڑھتی گرمائش سے ہیٹ ویوز، خشک سالی اور سیلاب میں اضافہ ہوتا جارہا ہے،رپورٹ

اتوار 24 مارچ 2024 15:20

برسلز(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مارچ2024ء) سائنسدانوں اور یورپی مرکزی بینک کی نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ گلوبل وارمنگ اور گرمی کی لہروں سے مستقبل میں دنیا بھر میں خوراک کی قیمتوں اور مجموعی افراط زر میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس ہفتے مقالے میں کہا گیا ہے کہ اس کے اثرات مختلف ہوں گے لیکن ہر جگہ محسوس کیے جائیں گے خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں۔

موسم میں بڑھتی ہوئی گرمائش کے سبب ہیٹ ویوز، خشک سالی اور سیلاب جیسے شدید موسم میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، جس سے معیشت کے اہم شعبوں بشمول کاشتکاری اور خوراک کی پیداوار متاثر ہو رہی ہے۔اس نئی تحقیق کے لیے پوٹسڈیم انسٹی ٹیوٹ فار کلائمیٹ امپیکٹ ریسرچ اور یورپی سینٹرل بینک کے محققین نے 1996 اور 2021 کے درمیان 121 ممالک کے تاریخی قیمتوں اور موسم کے اعداد و شمار پر روشنی ڈالی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے پایا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت سے 2035 تک دنیا بھر میں خوراک کی قیمت میں ہر سال 1.49 اور 1.79 فیصد کے درمیان اضافے کی پیش گوئی کی گئی تھی۔ایک بہترین اور بدترین صورت حال میں مجموعی افراط زر پر مستقبل میں انتہائی گرمی اور کا اثر 0.76 اور 0.91 فیصد پوائنٹس کے درمیان ہوگا۔پوٹسڈیم انسٹی ٹیوٹ فار کلائمیٹ امپیکٹ ریسرچ سے رپورٹ کے مصنفین میں سے ایک میکسمیلیان کوٹز نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہمیں یہ پختہ ثبوت ملتا ہے کہ زیادہ درجہ حرارت، خاص طور پر موسم گرما میں، یا ایسی جگہوں پر جہاں گرمی ہوتی ہے، بنیادی طور پر خوراک کی قیمتوں میں اضافہ بلکہ مجموعی افراط زر میں قیمتوں میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔

میکسمیلیان کوٹز نے کہا کہ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں اور مستقبل کی گرمی سے افراط زر پر سب سے زیادہ اثر خاص طور پر دنیا کے غریب اور ترقی پذیر حصوں اور ان خطوں میں محسوس کیا جائے گا جو پہلے سے ہی زیادہ گرم ہیں۔ان کے مطابق افریقہ اور جنوبی امریکا سب سے زیادہ متاثر ہونے والے براعظم ہوں گے۔میکسمیلیان کوٹز نے کہا کہ لیکن شمالی نصف کرہ کو موسمیاتی شدت کے نتیجے میں زیادہ قیمتوں سے نہیں بچایا جاسکے گا۔