الفت کی نئی منزل کو چلا۔۔ ماسٹر عنایت حسین کو بچھڑے 31 برس بیت گئے

پیر 25 مارچ 2024 12:49

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 مارچ2024ء) ممتاز موسیقار ماسٹر عنایت حسین کی برسی (کل)26 مارچ منگل کو منائی جائے گی۔ماسٹر عنایت حسین لاہور کے اندرون بھاٹی دروازہ میں 1916ءمیں پیدا ہوئے۔ خاندانی طور پر موسیقی ورثے میں ملی۔ واجبی سی تعلیم کے بعد خاندانی دستور کے مطابق موسیقی کی تعلیم حاصل کرنا شروع کی۔ ہارمونیم کی تعلیم اپنے ماموں استاد بہار بخش سے حاصل کی۔

کلاسیکی موسیقی کی باقاعدہ تعلیم خاں صاحب بڑے غلام علی خاں سے حاصل کی۔ انھوں نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز قیام پاکستان سے پہلے فلم ’’کملی ‘‘سے کیا تھا۔ قیام پاکستان کے بعد ان کی پہلی فلم ’ہچکولے‘ تھی جو 1949ءمیں نمائش کے لیے پیش ہوئی۔ بعض اوقات انہوں نے کئی کئی سال تک کام سے وقفہ بھی لیا ۔

(جاری ہے)

اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ دھیمے مزاج کے انسان تھے اور زیادہ تر نغمے راگوں میں بناتے تھے جس کے لیے وقت اور محنت درکار ہوتے۔

ماسٹر عنایت حسین نے اپنے 36سالہ کیریئر میں تقریباً 60فلموں میں موسیقی دی جن میں 22کے قریب پنجابی فلمیں ہیں۔ ان کی ترتیب دی موسیقی میں فلم ’گمنام‘ میں اقبال بانو کا گایا ہوا گیت ”پائل میں گیت ہیں چھم چھم کے“ نہ صرف زبان زد عام ہوا بلکہ اقبال بانو کو بھی شہرت کی بلندیوں پر لے گیا۔ یہ فلم 1954ءمیں ریلیز ہوئی تھی۔ 1955ءمیں ایک فلم ’قاتل‘ ریلیز ہوئی جس کا گانا بھی اقبال بانوہی کی آواز میں تھا۔

بول تھے ”الفت کی نئی منزل کو چلا“، اس گانے نے بھی اس دور میں تہلکہ مچایا اور زبان زد عام ہوا۔ انہوں نے فلم شمی، قاتل،محبوبہ، انتقام، عذرا، عشق پر زور نہیں، معصوم، دل بیتاب، دل میرا دھڑکن تیری، نائلہ، دیور بھابی،پاک دامن، ماں بیٹا، نجمہ، آنسو بن گئے موتی، مولا جٹ اور لاتعداد فلموں کے خوب صورت نغمات کی موسیقی مرتب کی۔ ماسٹر عنایت حسین کے 1949ءسے 1965تک کے دور کو آپ ایک سنہری دور کہہ سکتے ہیں جس میں انہوں نے خوبصورت نغمات تخلیق کئے۔

نغموں اور غزلوں کو سچوایشن کے مطابق کمپوزکیا اور راگوں کو دونوں اسالیب میں استعمال کیا۔ کوئی غزل یا گیت راگ مالکونس، ملہار، پہاڑی اور جے جے ونتی میں ہے، کہیں بھیرویں ہے تو کسی میں درباری کا تیز آہنگ ہے اور یہ طرہ امتیاز صرف ماسٹر عنایت حسین ہی کا ہے۔ آپ تمام گلوکاروں سے محنت کرواتے تھے اس لئے ان کو مشکل موسیقار بھی کہا جاتا ہے۔

پھر 1967ءسے1970ءتک آپ فلم انڈسٹری کے لئے کام کرتے رہے۔ 1973ءسے 1985تک کے زمانے میں آپ نے 22فلموں کی موسیقی ترتیب دی جن میں زیادہ تر پنجابی فلمیں تھیں۔ اس دور میں ان کی شہرہ آفاق فلم ’مولا جٹ‘ بھی شامل ہے جس نے فلم انڈسٹری میں ریکارڈ بزنس کیا ۔انہیں فلم نائلہ اور فلم جادو کے نغمات کی موسیقی ترتیب دینے پر نگار پبلک فلم ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔ زندگی کے آخری دس سالوں میں وہ بیماریوں کا شکار رہے اور اس وجہ سے وہ مجالس وغیرہ سے کٹ گئے تھے۔ یاداشت کمزور ہوگئی، اعصابی اور دماغی طور پر بھی معذور ہوگئے اور پھر 24مارچ1993ءکوان کا انتقال ہو گیا ،وہ میانی صاحب قبرستان میں اسودہ خاک ہیں ۔ \932