وزیر داخلہ سندھ کاسرجانی ٹائون میں موبائل چھیننے کے واقعے میں نوجوان کی ہلاکت پر ایکشن،ایس ایچ اومعطل

جہاں بھی ڈکیتی کی وارداتیں ہوں گی تو متعلقہ ایس ایچ اومعطل ہوگا اور اس کے خلاف کارروائی کریں گے،ضیاء الحسن لنجار کلیجہ پھٹ جائیگاظالموں نے میرابیٹاچھین لیا، میری4بچوں میں زوہیب سب سے بڑاتھا، میں تواس کی شادی کرنے والی تھی،والدہ زوہیب

منگل 26 مارچ 2024 16:31

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مارچ2024ء) وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے سرجانی ٹائون میں موبائل چھیننے کے واقعے میں نوجوان کی ہلاکت پر ایکشن لیتے ہوئے ایس ایچ او سرجانی کو فوری معطل کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔کراچی کے علاقے سرجانی ٹائون میں ڈکیتوں نے موبائل فون چھیننے میں مزاحمت پر زوہیب نامی نوجوان کو قتل کردیا تھا۔

وزیرداخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے کہاکہ جہاں بھی ڈکیتی کی وارداتیں ہوں گی تو متعلقہ ایس ایچ اومعطل ہوگا اور اس کے خلاف کارروائی کریں گے۔انہوں نے کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کی صورتحال پر کہا کہ نگران حکومت کی8ماہ میں لاقانونیت زیادہ رہی، مجھے ابھی وزارت سنبھالے صرف 12دن ہوئے ہیں ، ان شاء اللہ جلداسٹریٹ کرائمزکی صورتحال میں بہتری آئے گی۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر نے کہاکہ جلد کراچی میں صورتحال میں تبدیلی نظرآئے گی، کراچی کی آبادی دنیاکے کئی ممالک سے زیادہ ہے،نئے آئی جی نے چارج سنبھال لیاہے،اب تبدیلی نظرآئے گی۔انھوں نے کہا کہ کراچی کے شہریوں کوامن دیں گے، اسٹریٹ کرائمزکنٹرول کرنے کیلئے جنگی بنیادوں پراقدامات کررہے ہیں ۔وزیرداخلہ سندھ نے واضح کیا کہ جہاں بھی ڈکیتی یا کوئی ناگہانی واقعہ ہوگا علاقے کا ایس ایچ او ذمہ دارہوگا، اس کومعطل کرکے اس کے خلاف کارروائی کریں گے۔

ایس ایس پی ویسٹ حفیظ الرحمن بگٹی کے مطابق زوہیب افطار کے لیے ماموں کے گھر آیا ہوا تھا۔پولیس حکام کے مطابق موٹر سائیکل سوار ملزمان نے زوہیب سے موبائل فون چھیننے کی کوشش کی اور مزاحمت پر فائرنگ کردی جس سے ایک گولی زوہیب کے سینے پر لگی۔ایس ایس پی نے بتایا کہ زوہیب کو اسپتال لے جایا جارہا تھا کہ وہ راستے میں دم توڑ گیا، واقعے کی جگہ سے نائن ایم ایم پستول کا خول ملا ہے۔

عباسی شہید اسپتال کے باہر زوہیب کے والدین اور رشتہ داروں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ظالموں نے ہمارا بچہ چھین لیا۔زوہیب کی والدہ نے کہاکہ کلیجہ پھٹ جائیگاظالموں نے میرابیٹاچھین لیا، میری4بچوں میں زوہیب سب سے بڑاتھا، میں تواس کی شادی کرنے والی تھی۔انہوں نے کہاکہ میرا بیٹا بھی چلا گیا، موبائل دے دیتا، موبائل بھی نہیں رہا۔

انھوں نے روتے ہوئے بتایا کہ زوہیب کام سے کام رکھتا تھا،اپنے ماما کے گھر افطار پر گیا تھا اور موٹرسائیکل کمپنی میں ملازمت کرتاتھا، حکومت اب کیا کرے گی حکومت کچھ نہیں کرسکتی۔مقتول کی کزن نے کہاکہ زوہیب بہت ملنسار اور بھائیوں سے بڑھ کرتھا، پولیس کچھ کام کررہی ہوتی تو یہ واقعات نہیں ہوتے۔زوہیب کی ممانی نے بتایاکہ زوہیب ہمارے گھر افطار پر آیا تھا، ڈاکو دندناتے گھوم رہے ہیں کوئی روکنے والا نہیں، ظالم لیٹروں نے پہلے گولی مقتول کی جیب میں رکھے موبائل پر ماری اور پھر دل پر گولی مار کر چلے گئے۔

مقتول کی رشتہ دار خاتون نے کہاکہ شہر کو لٹیروں کے حوالے کیا ہوا ہے، ملزمان لوٹ مار میں مصروف ہیں، گھر کا کمانے والا چلا گیا اب گھر کیسے چلے گا۔خیال رہے کراچی میں رواں سال ڈاکوں کی فائرنگ سے جاں بحق شہریوں کی تعداد 46 ہوگئی ہے۔