کمیشن خواتین کے تحفظ،گھریلو جھگڑے،تشدد کی روک تھام،وراثت،جہیز کے مسائل سمیت دیگر حقوق کے لیے اقدامات اٹھا رہا ہے،نبیلہ جاوید

منگل 26 مارچ 2024 16:35

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 مارچ2024ء) پنجاب کمیشن برائے حقوق خواتین کی سیکرٹری نبیلہ جاوید نے کہا ہے کہ کمیشن برائے حقوق خواتین پنجاب میں خواتین کے تحفظ،گھریلو جھگڑے،تشدد کی روک تھام،وراثت،جہیز کے مسائل سمیت دیگر حقوق کے لیے اہم اقدامات اٹھا رہا ہے،پنجاب کمیشن برائے حقوق خواتین نے گزشتہ سال ثالثی کونسل کے ذریعے خواتین کے مختلف نوعیت کی محافظ ہیلپ لائن پر کی جانے والی سینکڑوں شکایات پر ازالہ کیا ۔

"اے پی پی''سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کمیشن کا کام صنفی مساوات کے حصول اور خواتین کے خلاف امتیازی سلوک کے خاتمے کے لیے قوانین اور پالیسیوں کے نفاذ کی نگرانی کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ (پی سی ایس ڈبلیو ) کے زیر اہتمام محافظ ہیلپ لائن 1043 موجود ہے جس پر مفت رابطہ کیا جا سکتا ہے ، متاثرہ خواتین اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھائیں، کمیشن برائے حقوق نسواں ان کی داد رسی کرے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پنجاب کمیشن برائے حقوق خواتین سٹیٹس آف وومن ایکٹ2014 کے تحت ایک نگران ادارے کے طور پر حکومت پنجاب کے قوانین،پالیسیاں اور خواتین کو بااختیار بنانے سمیت خواتین کی سماجی و اقتصادی ترقی کے مواقع کو بڑھانے کے لیے کوششیں اور خواتین کے ساتھ ہر قسم کے امتیازی سلوک کو ختم کرنے کے لیے کوشا ں ہے۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی مرد ثالثی کونسل کی اجازت کے بغیر دوسری شادی نہیں کر سکتا،اس میں پہلی بیوی کی آگاہی ہونا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ کمیشن کا ایک اہم کام تحقیق کرنا،پالیسی سفارشات کے لئے ڈیٹا اکٹھا کرنا اور خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی کی نگرانی کرنا ہے۔انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ کمیشن سول سوسائٹی کی تنظیموں، ماہرین اور افراد کے ساتھ بات چیت اور دوسرے ممالک میں اسی طرح کے دیگر اداروں کے ساتھ فعال انجمنیں بنائے گا۔ سیکرٹری نبیلہ جاوید نے کہا کہ پنجاب کمیشن برائے حقوق خواتین کے پاس کسی بھی سرکاری ذریعہ سے معلومات، ڈیٹا یا دستاویزات حاصل کرنے کے اختیارات ہیں اور اس کے پاس کسی بھی شخص کی حاضری کے لیے سول کورٹ کے بھی اختیارات ہیں، پنجاب کمیشن برائے حقوق خواتین کسی بھی جیل، سب جیل، شیلٹر، کرائسس سنٹر یا ایسی دوسری جگہ کا دورہ بھی کر سکتا ہے جہاں خواتین کو رکھا جاتا ہے اور خواتین کے حقوق کے ازالے کے لیے مداخلت کر سکتا ہے۔