چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی زیرِ صدارت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججزکااجلاس

منگل 26 مارچ 2024 23:00

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 مارچ2024ء) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس ملک شہزاد احمد خان کی زیرِ صدارت پنجاب کے36 اضلاع کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججوں کے ساتھ پہلا باضابطہ اجلاس منعقد ہوا، اس موقع پر رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ شیخ خالدبشیر، ڈی جی ڈسٹرکٹ جوڈیشری ملک محمد ساجد اعوان اور لاہور ہائی کورٹ کے تینوں علاقائی بنچز کے سینیئر ایڈیشنل رجسٹرارز بھی موجود تھے۔

لاہور ہائیکورٹ کے سرکاری ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججوں نے اپنی اپنی تجاویز و آرا پیش کیں۔

(جاری ہے)

جن کو مدِ نظر رکھتے ہوئے چیف جسٹس نے ہدایات جاری کیں کہ ڈسٹرکٹ جوڈیشری میں ویڈیو لنک کے ذریعے شہادت قلم بند کرنے اور بحث سننے کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں گے، جھوٹی اور بے بنیاد مقدمہ بازی کو پہلی پیشی پر ختم کیا جائے گا اور ایسی مقدمہ بازی شروع کرنے والوں پر بھاری جرمانے عائد کئے جائیں گے، عدالتی افسران زیادہ سے زیادہ وقت عدالتوں میں گزاریں گے اور چیمبر میں بیٹھے رہنے والے عدالتی افسران کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی، پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کے سلیبس میں بہتری لاتے ہوئے اس کو موجودہ حالات کے مطابق آسان بنایا جائے گا، اچھی کارکردگی کے حامل جوڈیشل افسران کو تعریفی اسناد دی جائیں گی، نیز ان کی حوصلہ افزائی کے لئے مزید اقدامات بھی کئے جائیں گے، ضلعی عدلیہ میں سٹاف کی کرپشن و بدعنوانی روکنے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے، نیز متعلقہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ایسے افراد کو نوکری سے فارغ کرنے کے لئے فوری قانونی اقدامات اٹھائیں گے، جوڈیشل افسران کی بروقت حاضری کو چیک کرنے کے لئے بائیو میٹرک سسٹم کو آئندہ سوموار سے پنجاب کی تمام ضلعی عدالتوں میں نافذ العمل کردیا جائے گا، جوڈیشل افسران مقدمات کے فیصلے بلا خوف و خطر کرنے کے پابند ہونگے، نیز پہلی عدالت سے ہی جس فریق کا حق بنتا ہوگا، اِس کو دیئے جانے کو یقینی بنا یا جائے گا، جھوٹے فوجداری مقدمات میں ملوث افراد کو پہلی سطح کی عدالتوں سے ضمانت و بریت کو یقینی بنایا جائے گا، پنجاب بار کونسل کے نمائندوں کے ساتھ مل کر ہڑتال کلچر کی حوصلہ شکنی کی جائے گی، اور اس کے مکمل خاتمے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں گے، عدالتوں کی تالہ بندی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، توہین عدالت کے مرتکب اور عدالتوں کی تالہ بندی میں ملوث افراد کے خلاف فوری قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی، پرانے مقدمات کے فوری اور ترجیحی بنیادوں پر فیصلے کئے جانے کیلئے تمام اقدامات کو بروئے کار لایا جائے گا۔