اے این ایف کے زیر اہتمام اینٹی منی لانڈرنگ اور کاؤنٹر فنانسنگ ٹیررازم پر 3 روزہ ورکشاپ

بدھ 27 مارچ 2024 16:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 مارچ2024ء) اینٹی نارکوٹکس فورس اکیڈمی کے زیر اہتمام اینٹی منی لانڈرنگ اور کاؤنٹر فنانسنگ ٹیررازم پر 3 روزہ ورکشاپ ؍ سیمینار کا اہتمام کیا گیا جس میں اے این ایف اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے 53 انویسٹی گیشن افسران اور پبلک پراسیکیوٹرز نے شرکت کی۔چیف انسٹرکٹر اینٹی نارکوٹکس فورس اکیڈمی صاحب خان نے شرکاء کو ورکشاپ کی اہمیت بارے آگاہ کیا۔

انسداد منی لانڈرنگ اور انسداد فنانسنگ آف ٹیررازم پر متعلقہ سٹیک ہولڈرز کے ماہرین فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو)، اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی)، قومی احتساب بیورو (نیب)، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)، ایف اے ٹی ایف سیکرٹریٹ اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اسلام آباد سے مہمان مقررین کو مدعو کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

کمانڈنٹ اینٹی نارکوٹکس فورس اکیڈمی بریگیڈیئر غازی کمال کیانی نے ورکشاپ؍سیمینار کے آخری روز اختتامی تقریب میں خصوصی شرکت کی۔کمانڈنٹ اے این ایف اکیڈمی نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے متعلق اے این ایف اکیڈمی کی جانب سے مختلف اسٹیک ہولڈرز کو متعلقہ امور پر تربیت کا پلیٹ فارم فراہم کرنے کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے ایف اے ٹی ایف کے تقاضے پورے کرنے کے لئے پالیسی، طریقہ کار اور آپریشنل سطح پر پاکستان کی کاوشوں کو بھی اجاگر کیا۔

انہوں نے اے این ایف کی اہمیت کو ’’قومی مربوط نقطہ نظر‘‘ میں ایک اہم کڑی کے طور پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کیخلاف مختلف قومی فورمز کا کلیدی رکن ہونے کی حیثیت سے اجاگر کیا۔ چونکہ یہ کام ملٹی سیکٹر کی کوشش ہے، اے این ایف ایک وقف شدہ فوکل پرسن پر مشتمل ڈیسک کے ذریعے معلومات کی شراکت، تعاون اور ڈیٹا کی فراہمی کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز یعنی ایم او آئی، نیکٹا، ایف اے ٹی ایف سیکرٹریٹ، ایف ایم یو، پولیس، ایف آئی اے، نیب، سی ٹی ڈی اور ایف بی آر کے ساتھ فعال طور پر مصروف عمل ہے۔

اینٹی نارکوٹکس فورس اکیڈمی (اے این ایف اے) صلاحیت کی تعمیر کے لئے قومی سطح پر خصوصی کورسز اور ورکشاپس کے انعقاد میں سب سے آگے رہنے کی کوشش کرتی ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں، منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف قومی کوششوں میں خدمات فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے تفتیشی افسران اور پراسیکیوٹرز کی مسلسل صلاحیت کی تعمیر کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اثاثوں کی تحقیقات بشمول مالیاتی انٹیلی جنس کے ساتھ بہتر طور پر ڈیل کیا جائے تاکہ اثاثوں کی تحقیقات اور منی لانڈرنگ کے مقدمات کے فعال تعاقب کو عمل میں لایا جاسکے۔