پاکستان کا سب سے بڑا چیلنج ذر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہے،وفاقی وزیر منصوبہ بندی

بدھ 27 مارچ 2024 16:06

پاکستان کا سب سے بڑا چیلنج ذر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہے،وفاقی وزیر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مارچ2024ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی ، اصلاحات وخصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کا سب سے بڑا چیلنج ذر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہے،’’فائیو ایز‘‘ معیشت کے تمام شعبوں میں بہتری لانے کے لئے بنیادی ڈھانچے کی حیثیت رکھتا ہے،ہمیں برآمدات میں اضافے کے لئے تمام وسائل مہیا کرنا ہیں۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے اپنی زیر صدارت فائیو ایز اسٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس میں گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سیکرٹری منصوبہ بندی اویس منظور سمرا، وفاقی اداروں، وزارتوں و صوبائی حکومتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ فائیو ایز معیشت کے تمام شعبوں میں بہتری لانے کے لئے بنیادی ڈھانچے کی حیثیت رکھتا ہے۔

(جاری ہے)

فائیو ایز پر عملدرآمد میں تمام وزارتوں کو مل کر کاوشیں کرنا ہوں گی۔ ملکی معیشت کے حوالے سے اعداد و شمار نہایت ہولناک ہیں۔ اگر یہی اعداد و شمار کسی کمپنی کے ہوں تو مالکان کی نیند اڑ جائے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے مجموعی محاصل 7000 ارب جبکہ قرضوں اور قرض کی ادائیگی پر سروسز کی ادائیگی کے لئے 8000 ارب روپے سے زائد کی ضرورت پڑتی ہے۔ درپیش چیلنجز سے عہدہ براہ ہونے کے لئے ملک کے تمام اداروں کو مربوط کاوشوں، وسائل کے مؤثر استعمال، ترجیحات کی درست تعیین کی ضرورت ہے۔

ان پٹ کی بجائے آؤٹ پٹ یعنی موجودہ وسائل کے اندر رہتے ہوئے بہتر نتائج کے حصول مبنی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستان کا سب سے بڑا چیلنج ذر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ برآمدات میں اضافہ نہ ہونے کی وجہ سے ہم ذر مبادلہ کے ذخائر بڑھانے میں نا کام رہے ہیں۔ ہمیں ذر مبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے لئے ایکسپورٹ پر توجہ مرکوز رکھنا ہے۔

ہمیں برآمدات میں اضافے کے لئے تمام وسائل مہیا کرنا ہیں۔ آئندہ 8 سالوں کے دوران ہمیں اپنی برآمدات کا حجم 30 ارب ڈالر سے بڑھا کر 100 ارب ڈالر تک لے جانا ہے۔ گورننس میں بہتری اور معیشت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے ہم نے ڈیجیٹلائزیشن کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کیا ہے۔ علم پر مبنی معیشت کے لئے ڈیجیٹلائزیشن اور اس کے لئے انفراسٹرکچر کی تشکیل ناگزیر ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2022 میں ماحولیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے کی وجہ سے ہمیں بد ترین سیلاب اور تباہ کاریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ عالمی اداروں نے پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرین ہونے والے اولین ممالک میں شامل کیا۔ ماحولیاتی تبدیلی نے پاکستان کے لئے پانی، زراعت اور خوراک کے چیلنجز کو کئی گنا بڑھا دیا ہے، ہمیں سبز انقلاب 2 کے بنیادی اصولوں کو اپنا کر ماحولیاتی، آبی و زرعی وسائل کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔

انہوں نے کہاکہ توانائی کے شعبے میں خود کفالت اور صنعتی و گھریلو صارفین کے لئے قابل برداشت قیمتیں پیداواری صلاحیت میں اضافے کا بن سکتی ہیں۔ ہمیں اپنے سماجی شعبے میں مساویانہ ترقی کے مواقع پیدا کرنا ہیں۔ غریب آدمی کو اچھی تعلیم نہیں ملتی، تعلیم ہی ترقی کا پاسپورٹ ہے۔ صحت کے شعبے میں اصلاحات اور بیماریوں اور موذی امراض سے نجات حاصل کرنے کے لئے صوبوں کی مدد سے مربوط کاوشوں کی ضرورت ہے۔