چین اور پاکستان کو سیکیورٹی تعاون کو مزید مستحکم کرنا ہوگا

دہشت گردی کے خطرے سے مشترکہ طور پر نمٹنے کے لئے انٹیلی جنس کے تبادلے کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے، رپورٹ

بدھ 27 مارچ 2024 22:41

اسلام آ باد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 مارچ2024ء) پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ ،جس کی تعمیر چینی کمپنی کر رہی ہے ،کی شٹل کار ایک دہشت گرد انہ حملے کی زد میں آئی ، جس کے نتیجیمیں پانچ چینی اہلکار اور ایک پاکستانی اہلکار جاں بحق ہوئے۔ اس دہشت گردانہ کارروائی کے جواب میں چین اور پاکستان کی حکومتوں اور معاشرے کے تمام شعبوں نے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور متاثرین سے گہری تعزیت کا اظہار کیا۔

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے اسی دن ذاتی طور پر پاکستان میں چینی سفارت خانے جا کر متاثرین کے اہل خانہ اور چینی حکومت سے تعزیت کا اظہار کیا، دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ دہشت گردوں کی پاک چین دوستی کو کمزور کرنے کی کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی۔

(جاری ہے)

اسی روز پاکستانی صدر آصف زرداری، وزیر خارجہ، وزیر داخلہ اور دیگر اعلیٰ اہلکاروں نے حملے کی شدید مذمت کی، متاثرین سے تعزیت کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان جلد از جلد سچائی کا پتہ لگائے گا، قاتلوں کو سخت سزا دے گا، اور پاکستان میں چینی شہریوں اور منصوبوں کے تحفظ کے لیے عملی اور موثر اقدامات کرے گا۔

چین اور پاکستان چار موسموں کے اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنر ہیں اور قریبی تعاون پر مبنی تعلقات برقرار رکھتے ہیں اور چینی عوام کی طرف سے پاکستان کے لئے "آہنی دوست " کا ٹائٹل بھی دنیا میں واحد ہے۔ لیکن اسی دوستی کی وجہ سے دہشت گرد چین کو ہدف سمجھتے ہیں اور پاکستانی حکومت پر دباؤ ڈالنے اور چین اور پاکستان کے درمیان دوستانہ تعلقات کو کمزور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

چین پاک اقتصادی راہداری دونوں ممالک کے لئے انتہائی اسٹریٹجک اہمیت کی حامل ہے اور راہداری کی تعمیر سے پاکستان کی معیشت کو اہم سہارا ملا ہے۔چینی انجینئرز کے خلاف اس دہشت گردانہ حملے کی وجوہات کا تجزیہ کرتے ہوئے اگرچہ اس کے کئی عوامل ہوسکتے ہیں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ قاتل کے پیچھے کون ہے، اس کا گھناؤنا مقصد صرف چین پاکستان تعلقات کو کمزور کرنا اور دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعاون اور چین پاکستان اقتصادی راہداری کی تعمیر میں رکاوٹ ڈالنا ہے۔

اس سنگین چیلنج کا سامنا کرتے ہوئے چین اور پاکستان کو سیکیورٹی تعاون کو مزید مستحکم کرنا ہوگا اور مشترکہ طور پر دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ سب سے پہلے، دہشت گردی کے خطرے سے مشترکہ طور پر نمٹنے کے لئے انٹیلی جنس کے تبادلے اور مشترکہ کارروائیوں کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ دوسرا، سرحدی اور بنیادی ڈھانچے کی سیکیورٹی کو مضبوط بنانے اور چین پاکستان تعاون کے منصوبوں کی سیکورٹی کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

اس کے علاوہ چین اور پاکستان کو بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے فریم ورک کے تحت تعاون کو مزید گہرا کرنا چاہیے اور مشترکہ طور پر چین پاکستان اقتصادی راہداری کی تعمیر کو فروغ دینا چاہیے کیونکہ معاشی ترقی دہشت گردی کے خاتمے کا ایک اہم طریقہ ہے اور معاشی و تجارتی تعاون کو مضبوط بنانے اور علاقائی امن و استحکام کو فروغ دے کر ہی ہم دہشت گردی کی افزائش گاہ کو مؤثر طریقے سے ختم کر سکتے ہیں اور مشترکہ ترقی و خوشحالی حاصل کر سکتے ہیں۔