ٓ پاکستان 2025 اور 2026 کے لیے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی غیر مستقل نشست کے لیے امیدوار ہے، غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا وقت آ گیا ہے،جنگ بندی کا مطالبہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کیاہے،وزیر خارجہ اسحاق ڈار

ا* ماسکو میں اور بشام میں ہونے والے حملے یاد دلاتے ہیں کہ دہشت گردی پوری دنیا کے لیے خطرہ ہے۔ پاکستان اس خطرے سے نمٹنے کے لیے علاقائی اور عالمی شراکت داری کو فروغ دیتا رہے گا،افطار ڈنر سے خطاب

بدھ 27 مارچ 2024 19:50

ب*اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 مارچ2024ء) و زیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان 2025 اور 2026 کے لیے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی غیر مستقل نشست کے لیے امیدوار ہے۔ غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا وقت آ گیا ہے۔جنگ بندی کا مطالبہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کیاہے۔ علاقائی تنازعات کے حل کے بغیر امن اور خوشحالی خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر فلسطین اور کشمیر سمیت دیرینہ تنازعات کو حل کیا جائے۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی امن، مساوات اور انصاف کے اصولوں پر مبنی ہے۔ پاکستان کثیرالجہتی، امن، ترقی اور باہمی خوشحالی کا علمبردار رہے گا۔ایشیا پیسفک گروپ کے ملکوں نے اس سلسلے میں پاکستان کی حمایت کی ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان کی حمایت کے لییہم ان ممالک کے بے حد مشکور ہیں۔

پاکستان سلامتی کونسل میں غیر مستقل نشست کے لیے دوسرے تمام ملکوں کی حمایت کا خواہاں ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کو وزارت خارجہ میں خصوصی بین المذاہب افطار ڈنر میں خوش آمدید کہنا باعث اعزاز ہے۔ بین المذاہب افطار ڈنر میں سفارتی برادری کی موجودگی کے لیے شکر گزار ہوں۔

پاکستان اور اپنے ملکوں کے درمیان بات چیت اور تعاون کے فروغ میں سفرائ کے کردار کی تعریف کرتا ہوں۔ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے رمضان المبارک کے مقدس مہینہ کی خاص مذہبی اور سماجی اہمیت ہی.باہمی ہم آہنگی اور مشترکہ سوچ کے لیے بات چیت اور تعاون اہم ہے۔ کونسل میں اپنی مدت کے دوران، پاکستان بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے کونسل کے مینڈیٹ کو فروغ دے گا۔

رمضان المبارک کے مہینے میں ہمیں غزہ کیمسلمانوں کو نہیں بھولنا چاہیے۔غزہ کے مسلمانوں کو گزشتہ چھ ماہ سے بھوک اور جنگ کا سامنا ہے۔ انہوںنے کہا کہ اس ہفتے ماسکو میں اور بشام میں ہونے والے حملے یاد دلاتے ہیں کہ دہشت گردی پوری دنیا کے لیے خطرہ ہے۔ پاکستان اس خطرے سے نمٹنے کے لیے علاقائی اور عالمی شراکت داری کو فروغ دیتا رہے گا۔قرآن پاک میں ارشاد ہے ’’جو کسی کی جان لے گا گویا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا اور جس نے ایک جان بچائی گویا اس نے پوری انسانیت کو بچایا" امن کی جیت تک دہشت گردی کے خلاف ہماری جنگ ختم نہیں ہوگی ۔

ہمارے پاس اختلافات سے قطع نظر اقوام کے درمیان مکالمے اور افہام و تفہیم کو فروغ دینے کا ایک منفرد موقع ہے۔ ۔پاکستان پوری دنیا کے امن کے لیے ملکوں کے درمیان شراکت داری کو فروغ دینے کے لیے تیار ہے۔