سیکرٹری سیرا کا کشمیر انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ میں ساتویں پروفیشنل پلاننگ مینجمنٹ کورس کے شرکاءسے خطاب

جمعرات 28 مارچ 2024 21:00

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 مارچ2024ء) آزادکشمیر کا خطہ ماضی میں قدرتی آفات سے دوچار رہا ہے 8اکتوبر 2005ء کے زلزلہ کی قدرتی آفت میں ، آزاد کشمیر کے زلزلہ متاثرہ سات اضلاع میں 65 سالوں میں کی گئی تعمیرات آن واحد میں مٹی کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئیں،غیر محفوظ تعمیرات قدرتی آفات اور زلزلوں میں جانی ومالی نقصانات کا باعث بنتی ہیں ،ایرانے سیرا کے تعاون سے زلزلہ کے قدرتی سانحہ کو زندہ بچ جانے والوں کیلئے مواقع میں تبدیل کرتے ہوئے جدید زلزلہ مزاحم تعلیمی ادارے ،ہسپتال ،گورننس سمیت دیگر سیکٹرز میں بین الاقوامی معیار کی تعمیرات کیں ،اس وقت شعبہ تعلیم 1100 تعلیمی ادارے ابھی تعمیر کرنا باقی ہیں ،ان خیالات کااظہار سیکرٹری سیرا جاوید الحسن جاوید نے کشمیر انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ میں ساتویں پروفیشنل پلاننگ مینجمنٹ کورس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے آزادکشمیر کے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں سیرا کی جانب سے کی گئی تعمیرنو کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا،اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری سیرا عابدغنی میر نے شرکاء کو بتایا کہ شعبہ تعلیم کے 515منصوبوں پر کام تکمیل کے مختلف مراحل میں ہے جبکہ 597ایسے تعلیمی ادارے ہیں جن پر فنڈز نہ ہونے کے باعث ابھی تک کام ہی شروع نہیں ہوا، انہوں نے کہا کہ 55منصوبے ایسے ہیں جن پر 90سے 95فیصد کام ہوچکا ہے ان میں شعبہ تعلیم کے 29،لائیولی ہُڈ کے 11،ماحولیات کے 8،گورننس کے 5،صحت عامہ اور واٹسن کا ایک ایک منصوبہ شامل ہے اور ان منصوبوں کی تکمیل کیلئے 29کروڑ روپے درکار ہیں۔

(جاری ہے)

عابد غنی میرایڈیشنل سیکرٹری سیرا نے کہا کہ مختلف منصوبوں پر قومی خزانہ سے اربوں روپے خرچ ہونے اورمنصوبوں مکمل نہ ہونے کے باعث طلبہ اور عوام ان منصوبوں سے مستفید نہیں ہورہے ،موسمی اثرات کے باعث زیر تعمیر یہ منصوبے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہورہے ہیں ۔اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل کشمیر انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ بریگیڈئر سیداختر حسین شاہ ، ڈائریکٹرنگ اسٹاف طارق محمود بٹ ، ڈائریکٹرنگ اسٹاف ابرار احمد ، ڈپٹی سیکرٹری سیرا کامران وانی ، ڈیٹابیس ایڈمنسٹریٹر راجہ طارق محمود،اسسٹنٹ ڈائریکٹر ملک شمریز میڈیا آفیسر عبد الوحید کیانی سمیت دیگر افسران بھی موجود تھے۔

ایڈیشنل سیکرٹری سیرا عابد غنی میر نے کہا کہ آزاد کشمیر کا یہ خطہ قدرتی حسن سے مالا مال ہونے کے ساتھ ساتھ مختلف اوقات میں قدرتی آفات کا شکار بھی ہوتا رہاہے ۔انہوں نے بتایا کہ زلزلہ کی قدرتی آفت کے بعد پاکستانی عوام مسلح افواج پاکستان، دوست اسلامی ممالک اور عالمی برادری نے دل کھول کر بحالی وتعمیر نو کے لئے مالی معاونت کی، جس کے نتیجہ میں تعلیم، صحت، رسل و رسائل اور ورکس، کمیونیکیشن سمیت 14 سیکٹرز میں عالمی معیار کی تعمیرات کی گئی اس وقت آزاد کشمیر کے زلزلہ متاثر و علاقوں میں سب سے بڑا چیلنج تعلیمی اداروں اورصحت مراکز کی تکمیل ہے جس کیلئے 46ارب روپے کی رقم درکار ہے۔

اس موقع پر ڈائریکٹرجنرل کشمیر انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ بریگیڈئر سید اخترحسین شاہ نے کہا کہ سیرا کی ٹیم نے زلزلہ کے بعد مشکل ترین حالات میں جو کام کیا عالمی سطح پر اُسے سراہا گیا اور اقوام متحدہ نے تعمیر نو کیلئے ایرا و سیرا کے ماڈل کو سراہتے ہوئے ''ساسا کاوا''ایوارڈ دیا، تعمیر نو کے ادارہ سیرا نے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں تعمیر نو پر وگرام کے تحت جو بین الاقوامی معیار کی تعمیرات کی ہیں وہ قابل تعریف ہیں، ہم سیرا کی شبانہ روز کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، اس موقع پر کشمیر انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ کے ڈائریکٹرجنرل نے سیرا کے سیکرٹری جاویدالحسن جاوید کو سوینئر پیش کیا ، جبکہ سیرا کی جانب سے ایڈیشنل سیکرٹری سیرا عابد غنی میر نے بھی سوینئر پیش کیا ۔