اللہ کو حاضر ناظرجان کر کہتا ہوں کسی کے ساتھ کوئی ناانصافی نہیں کی ،چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ

کوئی سمجھتا ہے اسکے ساتھ انصاف نہیں ہوا تو قیامت میں اپنی بہترین نیکی دینے کو تیار ہوں،چیف جسٹس کاختم القرآن کی تقریب سے خطاب

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 29 مارچ 2024 12:36

اللہ کو حاضر ناظرجان کر کہتا ہوں کسی کے ساتھ کوئی ناانصافی نہیں کی ،چیف ..
پشاور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔29 مارچ2024 ء) پشاو ر ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد ابراہیم نے کہا ہے کہ اللہ کو حاضر ناظرجان کر کہتا ہوں کہ کسی کے ساتھ کبھی کوئی ناانصافی نہیں کی ہے،چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس محمد ابراہیم کے کمرہ عدالت میں ختم القرآن کی تقریب ہوئی جس میں ملک میں امن و خوشحالی کیلئے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔ تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کہا کہ کوئی سمجھتا ہے اسکے ساتھ انصاف نہیں ہوا تو قیامت میں اپنی بہترین نیکی دینے کو تیار ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کچھ عرصے میں ہزار ایسی درخواستیں سنیں جو دوسرے صوبوں سے آئیں، اللہ کوحاضر ناظر جان کرکہتا ہوں کہ کسی کے ساتھ نا انصافی نہیں کی، قانون کے مطابق ہم نے درخواست گزاروں کو سنا، جتنے سائلین آئے ہیں، ذمہ داری لیتا ہوں کہ میں نے ان کو انصاف دیا ہے۔

(جاری ہے)

اللہ تعالی ہمارے ملک کو امن کا گہوارہ بنا دے، اللہ تعالی ہمارے ملک پر رحم کرے اور حالات بہتر کرے، اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمارے ملک میں انصاف کا بول بالا ہو۔

پشاور ہائیکورٹ میں ہمیشہ انصاف ہوگا، یہاں کے جتنے ججز ہیں ان پر مکمل اعتماد ہے، امید ہے کہ پشاور ہائیکورٹ میں جو بھی آئےگا اس کو انصاف ملے گا، ہائیکورٹ میں آئین و قانون کے مطابق فیصلے ہوتے ہیں۔خیال رہے کہ اس سے قبل پشاور ہائی کورٹ نے مخصوص نشستوں پر حلف برداری کے کیس میں اپوزیشن ممبران کی درخواست منظور کرتے ہوئے اسپیکر کو ممبران سے حلف لینے کا حکم دے دیا تھا۔

عدالت نے تحریری فیصلے میں اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی کو ممبران سے حلف لینے کا حکم دیا گیا تھا۔تحریری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ سپیکر ممبران کو رول آف ممبرز پر دستخط کی اجازت دے اور مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران کو سینیٹ انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی بھی اجازت دی جائے۔ 2 اپریل کو ہونے والے سینیٹ انتخابات میں ووٹ ڈالنے کیلئے بھی سہولت فراہم کی جائے۔ گزشتہ روز مقدمے کی سماعت جسٹس عتیق شاہ اور جسٹس شکیل احمد نے کی، خیبرپختونخوا کی خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر امیدواروں نے ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی تھی، عدالت میں اسپیکر، امیدواروں کے وکلا نے دلائل دئیے اور ایڈووکیٹ جنرل نے بھی معاونت کی تھی۔