اسرائیل،آرتھوڈوکس یہودیوں کے لیے سبسڈیاں بند

اسرائیلی فوج میں شامل نہ ہونے والے آرتھوڈوکس یہودیوں کیخلاف فیصلہ سنادیاگیا

ہفتہ 30 مارچ 2024 13:00

تل ابیب(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 مارچ2024ء) اسرائیل کی عدالتِ عظمی نے بہت سے الٹرا آرتھوڈوکس مردوں کے لیے حکومتی سبسڈی ختم کرنے کا حکم دیا جو فوج میں خدمات انجام نہیں دیتے یہ ایک ایسا زبردست اور غیر معمولی فیصلہ ہے جس کے حکومت اور ان دسیوں ہزار مذہبی مردوں کے لیے دور رس نتائج ہو سکتے ہیں جو لازمی فوجی سروس میں حصہ لینے سے انکار کرتے ہیں۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو کو اپنی حکومت کے لیے ابھی تک کے سنگین ترین خطرے کا سامنا ہے۔ وہ حماس کے سات اکتوبر کے حملے کے بعد کے دنوں میں جدوجہد کر رہے ہیں کیونکہ متزلزل قومی اتحاد کی حکومت میں فوجی خدمات کے حوالے سے انہیں ایک بڑی تقسیم کو ختم کرنے کا مسئلہ درپیش ہے۔ان کے اتحاد کے اندر نیتن یاہو کے دیرینہ شراکت داروں پر مشتمل الٹرا آرتھوڈوکس جماعتوں کا طاقتور بلاک چاہتا ہے کہ ڈرافٹ استثنی جاری رکھا جائے۔

(جاری ہے)

ان کی جنگی کابینہ کے مرکزی ارکان جو کہ دونوں سابق فوجی جرنیل رہے ہیں، نے اصرار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف جنگ کے دوران اسرائیلی معاشرے کے تمام شعبے یکساں حصہ لیں۔اگر الٹرا آرتھوڈوکس پارٹیاں حکومت چھوڑ دیں تو ملک نئے انتخابات پر مجبور ہو جائے گا جبکہ جنگ کے دوران نیتن یاہو انتخابات میں نمایاں طور پر پیچھے ہیں۔زیادہ تر یہودی مردوں کے لیے فوج میں تقریبا تین سال خدمات انجام دینا ضروری ہوتا ہے جس کے بعد سالوں کی مخصوص ڈیوٹی ہوتی ہے۔

یہودی خواتین دو سال کی لازمی خدمات انجام دیتی ہیں۔لیکن سیاسی طور پر طاقتور الٹرا آرتھوڈوکس جو اسرائیلی معاشرے کا تقریبا 13 فیصد ہیں، روایتی طور پر مذہبی مدارس میں کل وقتی تعلیم حاصل کرتے ہوئے استثنی حاصل کرتے رہے ہیں۔استثنی جس کے ساتھ حکومتی وظائف کئی مدارس کے طلبا کو 26 سال کی عمر تک ملتے ہیں - سے عوام کی زیادہ تر تعداد مشتعل ہو گئی ہے۔

یہ دیرینہ کشیدگی تقریبا چھ ماہ کی جنگ کے دوران بڑھی ہے جس میں 500 سے زیادہ اسرائیلی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔اسرائیل کی عدالتِ عظمی نے موجودہ نظام کو امتیازی قرار دیتے ہوئے حکومت کو نیا لائحہ عمل پیش کرنے کے لیے پیر تک اور اسے منظور کرنے کے لیے 30 جون تک کا وقت دیا ہے۔ نیتن یاہو نے جمعرات کو کسی سمجھوتے تک پہنچنے کے لیے عدالت سے 30 دن کی توسیع کی درخواست کی۔عدالت نے فوری طور پر ان کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ لیکن اس نے ایک عبوری حکم نامہ جاری کیا جس میں حکومت کو ان مذہبی طلبا کے لیے ماہانہ سبسڈی دینے سے روک دیا گیا جن کی عمریں 18 سے 26 سال کے درمیان ہیں اور انھیں گذشتہ ایک سال میں فوج کی جانب سے التوا نہیں ملا تھا۔ یکم اپریل سے فنڈز منجمد کر دیے جائیں گے۔