خوشحال زندگی گزارنے کا خواب ، یورپ جانے والا پاکستانی جوڑا 4بچوں سمیت سمندر میں ڈوب کر ہلاک

کوئٹہ کے رہائشی علی آغا اپنی اہلیہ اور چار بچوں کے ہمراہ انسانی سمگلروں کی مدد سے ترکیہ سے یورپ کے سفر پر روانہ ہوئے،شتہ داروں نے اپنے پیاروں کو استنبول میں سپرد خاک کردیا

Faisal Alvi فیصل علوی ہفتہ 30 مارچ 2024 16:39

خوشحال زندگی گزارنے کا خواب ، یورپ جانے والا پاکستانی جوڑا 4بچوں سمیت ..
لاہور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔30 مارچ2024 ء) خوشحال زندگی گزارنے کا خواب لئے یورپ جانے والا پاکستانی جوڑا 4بچوں سمیت سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہوگیا، کوئٹہ کے رہائشی علی آغا اپنی اہلیہ اور چار بچوں کے ہمراہ انسانی سمگلروں کی مدد سے ترکیہ سے کشتی میں بیٹھ کر بہتر زندگی کا خواب لئے یورپ کے سفر پر روانہ ہوئے، لیکن اپنی منزل پر پہنچنے سے پہلے ہی بدقسمت خاندان کی زندگی کا سفر ختم ہو گیا۔

ان میں علی آغا، ان کی اہلیہ 40 سالہ بی بی طاہرہ، چار بچے 14 سالہ سبحان، 12 سالہ سجاد، 10سالہ فاطمہ اور پانچ سالہ کوثر بھی شامل ہیں۔ رشتہ داروں نے اپنے پیاروں کو استنبول میں سپرد خاک کردیا۔ علی آغا کے برادر نسبتی عادل شاہ کا کہنا ہے کہ ان کے پیاروں کو اپنے وطن کی مٹی بھی نصیب نہیں ہو سکی اور انہیں وہیں ترکیہ کے شہر استنبول میں سپردِخاک کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

سید علی آغا کوئٹہ کے علاقے علمدار روڈ کے رہائشی تھے جن سے ان کی بہن کا رشتہ تقریباً 15 سال قبل ہوا۔ شادی کے بعد میاں بیوی کوئٹہ میں ہزارہ قبیلے کی ٹارگٹ کلنگ، بے امنی اور مالی مشکلات کے باعث پاکستان چھوڑ کر ہمسایہ ملک ایران منتقل ہو گئے۔ وہاں سے تین چار سال قبل روزگار کی تلاش میں ترکیہ چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے بیوی بچوں کو بہتر اور خوشحال مستقبل دینا علی آغا کا خواب تھا لیکن ترکیہ میں ان کی زندگی آسان نہیں تھی ۔

وہ وہاں تعمیراتی شعبے میں یومیہ اجرت پر کام کرتے تھے۔ کرایے کے مکان میں رہائش پذیر تھے اور بمشکل اپنا خرچ پورا کررہے تھے۔ ترکیہ میں مستقبل کے لیے بہتر مواقع نہ ہونے کے باعث ان کی نظریں یورپ پر جمی ہوئی تھیں۔ ان کے دو بھائی اور والدین پہلے ہی جرمنی میں تھے۔ وہ ان کے پاس جانا چاہتے تھے۔عادل شاہ کا کہنا تھا کہ بہن اور بہنوئی نے یورپ جانے سے پہلے مجھ سے بات نہیں کی کیونکہ انہیں پتہ تھا کہ میں خطرات کی وجہ سے ان کے فیصلے کی مخالفت کروں گا تو انہوں نے مشورہ کیے بغیر ترکیہ سے یونان جانے کا فیصلہ کیا۔

بہن نے جانے سے پہلے والدہ کو وائس مسیج چھوڑا اور بتایا کہ وہ شوہر اور بچوں کے ساتھ سفر پر نکل رہی ہے، اگر فون بند ملے تو پریشان نہیں ہونا۔ترک حکام کے مطابق علی آغا اور ان کے خاندان سمیت اس کشتی پر درجنوں افراد سوار تھے۔کشتی ترکیہ کے صوبے چناق قلعہ میں سمندری طوفان کے باعث الٹ گئی۔ کشتی پرسوار افراد کی درست تعداد معلوم نہیں ہوسکی، 13روز کی تلاش کے بعد اب تک 23 افراد کی لاشیں سمندر سے نکالی جا چکی ہیں۔ 15 مارچ کی صبح ان کی کشتی ترکیہ کے شمال مغربی صوبے چناق قلعہ میں طوفان کے باعث الٹ گئی۔ترک حکام کے مطابق کشتی پر سوار افراد کی درست تعداد معلوم نہیں۔