اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کے خط پر چیف جسٹس کا ازخود نوٹس‘ 7 رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا

جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی جسٹس منصور علی شاہ،یحییٰ خان آفریدی، جمال خان مندخیل، اطہر من اللہ ، مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل 7 رکنی لارجر بینچ 3 اپریل کوسماعت شروع کرے گا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 1 اپریل 2024 15:07

اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کے خط پر چیف جسٹس کا ازخود نوٹس‘ 7 رکنی ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم اپریل۔2024 ) چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے 7 رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا ہے بنچ میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ خان آفریدی، جسٹس جمال خان مندخیل، جسٹس اطہر من اللہ ،جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان شامل ہیں جبکہ چیف جسٹس بنچ کے سربراہ ہونگے.

(جاری ہے)

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی 7 رکنی لارجر بینچ 3 اپریل کوسماعت شروع کرے گا واضح رہے کہ 27 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس سمن رفت امتیاز کی جانب سے کے کام میں خفیہ ایجنسیوں کی مبینہ مداخلت اور دباﺅ میں لانے سے متعلق سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا تھا.

جس کے بعدمختلف حلقوں سے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے مطالبات سامنے آئے‘ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ کے ججز کا فل کورٹ اجلاس طلب کیا اتوار کو پاکستان بھر کے 300 سے زائد وکلا نے ملک کی اعلی ترین عدالت سپریم کورٹ کو لکھے گئے ایک خط میں زور دیا کہ وہ آئین کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت خفیہ اداروں کی طرف سے عدلیہ میں مداخلت کے الزامات کا نوٹس لے.

وکلا کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ تمام دستیاب ججوں پر مشتمل بینچ تشکیل دے کر اس معاملے کی سماعت کرے اور مفاد عامہ کے اس معاملے کی عدالتی کارروائی کو عوام کے لیے براہ راست نشر کیا جائے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججوں نے سپریم جوڈیشل کونسل کے اراکین کو چونکا دینے والے خط میں رشتہ داروں کے اغوا اور تشدد کے ساتھ ساتھ ان کے گھروں میں خفیہ نگرانی کے ذریعے ججوں پر دباﺅ ڈالنے کی کوششوں کا ذکر کیا تھا.

جمعرات کو وزیر اعظم شہباز شریف نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سے ملاقات کی تھی جہاں دونوں نے کابینہ کی منظوری کے بعد عدالتی امور میں مداخلت کے خدشات کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا. ہفتے کے روز وفاقی کابینہ نے سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں انکوائری کمیشن کے قیام کی منظوری دی جو الزامات کی تحقیقات کرے گا اور فیصلہ کرے گا کہ آیا یہ الزامات درست ہیں یا نہیں تاہم پاکستان تحریک انصاف سمیت وکلا ءتنظیموں اور دیگر کی جانب سے حکومتی کمیشن کو مسترد کرتے ہوئے اعلی سطحی کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ کیا .