تھائی لینڈ میانمار سے فرار ہو کر آنے والے ایک لاکھ باشندوں کو پناہ دینے کو تیار

DW ڈی ڈبلیو منگل 9 اپریل 2024 15:40

تھائی لینڈ میانمار سے فرار ہو کر آنے والے ایک لاکھ باشندوں کو پناہ دینے ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 اپریل 2024ء) تھائی لینڈ کی میانمار کے ساتھ سرحد دو ہزار چار سو کلومیٹر یا قریب ایک ہزار چار سو نوے میل طویل ہے۔ میانمار 2021 ء میں جمہوری طور پر منتخب حکومت کا تختہ الٹے جانے کے بعد سے خانہ جنگی کی لپیٹ میں ہے۔ حالیہ مہینوں میں میانمار کی فوج کو اب تک کے بدترین خطرے کا سامنا رہا ہے کیونکہ فوج مخالف گروہوں کی لڑائی ملک کے ان علاقوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے، جو ماضی میں پرامن رہے ہیں۔

تھائی لینڈ کے وزیر خارجہ پارن پری باہدھا نوکارا نے ایک بیان میں کہا، ''ہم نے کچھ وقت کے لیے تیاری کی ہے اور ہم تھائی لینڈ کے محفوظ علاقے میں عارضی طور پر تقریباً ایک لاکھ تک لوگوں کو جگہ دے سکتے ہیں۔‘‘

تھائی لینڈ اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں سے متعلق کنونشن کا دستخط کنندہ ملک نہیں ہے اور پناہ گزینوں اور دیگر تارکین وطن میں کوئی تفریق نہیں کرتا۔

(جاری ہے)

گزشتہ ویک اینڈ پر تھائی لینڈ کے قصبے مے سوت سے سرحد کے اس پار میوادی قصبے کے قریب شدید جھڑپوں کی اطلاعات مقامی ذرائع سے موصول ہوئی تھیں۔

تھائی لینڈ اور میانمار کی طویل سرحد پر لڑائی میں وقتاً فوقتاً اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔ میانمار سے فرار ہو کر آنے والے افراد جو عارضی طور پر تھائی لینڈ جاتے ہیں، اپنے ملک واپسی سے پہلے ہی دوبارہ تھائی لینڈ کے دیگر علاقوں کی طرف بھاگ جاتے ہیں۔

تھائی وزیر خارجہ باہدھا نوکارا نے نامہ نگاروں کو بتایا، ''جب وہاں سے کوئی بڑے پیمانے پر انخلا نہیں ہو رہا تھا، لوگ اس وقت بھی سرحد پر آ رہے تھے۔‘‘

تاہم انہوں نے زور دیا کہ تھائی لینڈ اور میانمار کی سرحد کھلی ہے، اور یہ تجارت اب بھی مے سوت سے ہو کر میوادی تک جاری ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''کوئی لڑائی نہیں، تجارت ابھی بھی جاری ہے، اگرچہ اس میں کمی ہو رہی ہے۔

‘‘ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال دوطرفہ تجارت میں تقریباً 30 فیصد کمی ہوئی تھی۔ میانمار کی وزارت تجارت کے مطابق میوادی میانمار کی تیسری مصروف ترین زمینی گزرگاہ ہے، جہاں سے گزشتہ 12 مہینوں میں تقریباً 1.1 بلین ڈالر مالیت کا سامان گزرا۔

قبل ازیں منگل کو وزیر اعظم سریتھا تھاویسین اور تھائی لینڈ کے اعلیٰ حکام نے سرحدی مسئلے پر بات چیت کے لیے ملاقات کی۔

وزیر خارجہ باہدھا نوکار نے کہا، ''وزیر اعظم کو حالات کے مزید خراب ہونے پر تشویش لاحق ہے۔‘‘

پیر کے روز تھائی حکومت کی طرف سے کہا گیا تھا کہ اس نے میانمار میں فوجی حکومت کی طرف سے ملکی باشندوں کو واپس وطن لانے کے لیے تین 'خصوصی‘ پروازوں کی آمد کی درخواست منظور کر لی ہے۔

سن 1980 کی دہائی سے تھائی لینڈ نے میانمار سے فرار ہو کر آنے والے دسیوں ہزار باشندوں کو دو طرفہ سرحد کے قریب غیر رسمی بستیوں میں رہنے کی اجازت دی ہے۔

ک م/ م م (اے ایف پی)