جرمنی غزہ میں مبینہ نسل کشی میں ملوث نہیں، برلن حکومت

DW ڈی ڈبلیو منگل 9 اپریل 2024 20:00

جرمنی غزہ میں مبینہ نسل کشی میں ملوث نہیں، برلن حکومت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 اپریل 2024ء) اس الزام کی تاہم برلن حکومت کی طرف سے آج منگل نو اپریل کے روز بھرپور تردید کر دی گئی۔ وسطی امریکی ملک نکاراگوا نے عالمی ادارے کی عدالت میں الزام عائد کیا تھا کہ اسرائیل کے لیے جرمن حمایت کے ساتھ نسل کشی کے خلاف عالمی کنونشن کی خلاف وزی ہوئی ہے۔ نکاراگوا نے غزہ کے تنازعے میں فلسطینیوں کی حمایت کرتے ہوئے اپنی درخواست میں جرمنی کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

جرمنی گزشتہ برس سات اکتوبر کے روز اسرائیل میں حماس کے دہشت گردانہ حملے کے بعد سے اسرائیل کی مکمل حمایت کرتے ہوئے تل ابیب کا مضبوط اتحادی بنا رہا ہے۔ حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کی طرف سے غزہ پٹی میں شروع کی جانے والی جوابی فوجی کارروائیوں میں جرمنی اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرنے والا بڑا ملک بھی رہا ہے۔

(جاری ہے)

جرمن وزارت اقتصادیات کے اعداد و شمار کے مطابق 2023 ء میں جرمنی نے اسرائیل کو 326.5 ملین یورو مالیت کا عسکری ساز و سامان مہیا کیا۔

سڑکوں پر احتجاج

غزہ کی جنگ کے دوران جرمنی اور دیگر مغربی ممالک کے خلاف احتجاج کرنے والے عوام بڑی تعداد میں مختلف شہروں اور ملکوں کی سڑکوں پر سراپا احتجاج نظر آ رہے ہیں۔ فلسطینیوںکے حق میں مظاہرے کرنے والے ان مظاہرین کے مطابق غزہ میں چھ ماہ سے جاری اسرائیلی عسکری کارروائیوں میں بہت زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں اور افسوس کی بات یہ ہے کہ ان ہلاک شدگان میں بہت بڑی تعداد عام فلسطینی شہریوں، خواتین اور بچوں کی تھی۔

ایسے احتجاجی گروپوں کی طرف سے مغربی ممالک پر غزہ کے تنازعے میں دوہری اخلاقیات کے الزامات لگائے جا رہے ہیں اور ان ممالک کے خلاف قانونی درخواستیں بھی دی جا رہی ہیں۔ نکاراگوا کی طرف سے جرمنی کے خلاف اقوام متحدہ کی عدالت میں دی جانے والی درخواست بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

جرمنی کا موقف

جرمن وزارت خارجہ سے منسلک قانونی مشیر تانیہ فان اُسلار گلائشن نے عالمی عدالت انصاف کے ججوں کو آج بتایا کہ نکاراگوا کا جرمنی کے خلاف کیس جلد بازی میں دائر کیا گیا اور اس کی بنیاد بھی کمزور شواہد پر رکھی گئی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جرمنی کی طرف سےاسرائیلکو ہتھیاروں کی برآمد اور اس عمل میں بین الاقوامی ضابطوں کی پاسداری کو یقینی بنانے کے لیے باقاعدہ جانچ پڑتال بھی کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا، ''جرمنی ہر ممکنہ حد تک اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے اسرائیل اور فلسطینی دونوں کی مدد کر رہا ہے۔ جرمنی فلسطینیوں کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کا سب سے بڑا عطیہ دہندہ ملک ہے۔

‘‘

تانیہ فان اسلار گلائشن نے کہا کہ اسرائیل کی سلامتی اولین ترجیح ہے۔ اس کی وجہ جرمن تاریخ کا وہ باب ہے جس میں نازیوں نے یہودیوں کے خاتمے کی کوشش کی تھی۔

انہوں نے کہا، ''ہولوکاسٹ: جرمنی نے اپنے ماضی سے سیکھا ہے، ایک ایسا ماضی جس میں انسانی تاریخ کے سب سے ہولناک جرائم میں سے ایک کی ذمہ داری بھی شامل ہے۔‘‘

ک م/ م م، ع ت (روئٹرز، اے پی)