ترکی میں سستی کاسمیٹک سرجری، سیاحوں کی توجہ کا مرکز

DW ڈی ڈبلیو ہفتہ 13 اپریل 2024 17:20

ترکی میں سستی کاسمیٹک سرجری، سیاحوں کی توجہ کا مرکز

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اپریل 2024ء) "میں تیرہ سال کی عمر سے ہی اپنی ناک کی کاسمیٹک سرجری کرانا چاہتی تھی۔ میں نے سنا تھا کہ ترکی کے ڈاکڑ اس طرح کی سرجریز میں مہارت رکھتے ہیں۔ میری کچھ دوستوں نے بھی اس قسم کی سرجریز کروائی ہیں اور وہ ان کے نتائج سے بہت مطمئن ہیں۔"
یہ الفاظ امریکہ سے تعلق رکھنے والی 28 سالہ خاتون بنیتا پلوجا کے ہیں، جنہوں نے اپنی دوستوں کی طرح ترکی میں کاسمیٹک سرجری کروانے کا فیصلہ کیا۔

ان کا کہنا ہے کہ اس سرجری پر ان کے صرف پانچ ہزار ڈالر، یعنی چار ہزار چھ سو یورو خرچ ہوئے اور اس سرجری کے ایک ہفتے بعد ہی وہ اپنے گھر لوٹنے کے قابل ہو گئی تھیں۔
پلوجا کا تعلق فاننس انڈسٹری سے ہے اور ساتھ ہی وہ پارٹ ٹائم ماڈلنگ بھی کرتی ہیں۔

(جاری ہے)

ترکی میں سرجری کے بعد ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنی ’نوز جاب‘ سے کافی خوش ہیں۔ بقول ان کے وہ اب زیادہ پر اعتماد محسوس کرتی ہیں اور انہیں ماڈلنگ کی زیادہ آفرز آرہی ہیں۔


ان کا کہنا ہے، ’’میں کاسمیٹک سرجری امریکہ سے 30 ہزار ڈالر میں بھی کروا سکتی تھی، مگر مجھے یقین ہے کہ مجھے اس طرح کی توجہ اور دیکھ بھال امریکہ میں نہیں ملتی، جیسی ترکی کی میڈیکل ٹیم سے ملی۔‘‘
ڈی ڈبلیو سے گفتگو کے دوران انہوں نے مزید بتایا کہ وہ اب بھی ترکی میں ان کی سرجری کرنے والی کی میڈیکل ٹیم کے ساتھ رابطے میں ہیں۔


ترکی میں ’طبی سیاحت‘
کوویڈ انیس کی وبا کے بعد سے ترکی میں ’طبی سیاحت‘ میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ ترکی کے سرکاری ادارے انٹرنیشنل ہیلتھ سروسز (یو ایس ایچ اے ایس) کے مطابق سال 2021 میں 6 لاکھ 70 ہزار سے زائد غیر ملکیوں نے کاسمیٹک سرجری کے لیے ترکی کا رخ کیا۔ سن 2022 میں ان سیاحوں کی تعداد 88 فیصد اضافے کے بعد 1.25 ملین سے تجاوز کر گئی اور 2023ء کی پہلی شش ماہی میں بھی ترکی آنے والے ایسے افراد کی تعداد زیادہ ہی رہی۔


طبی سیاحت کی غرض سے ترکی آنے والے ان افراد کی وجہ سے وہاں کے ہسپتالوں کی آمدن میں خاطر خواہ اضافہ دیکھا گیا ہے، جو کہ 2022ء میں مجموعی طور پر دو بلین ڈالر (1.85 بلین یورو) سے زائد تھی۔ تاہم 2023ء کی پہلی ششماہی میں اس آمدنی میں قدرے کمی دیکھی گئی، لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ اس کی بنیادی وجہ فروری میں ترکی میں آنے والا وہ تباہ کن زلزلہ تھا، جس میں 50 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔


انٹرنیشنل سوسائٹی آف ایستھیٹک پلاسٹک سرجری (آئی ایس اے پی ایس) کے مطابق 2022ء میں ترکی میں کاسمیٹک سرجری کرانے والے غیر ملکی افراد میں سب سے زیادہ تعداد جرمنی سے تعلق رکھنے والوں کی تھی، جبکہ اس فہرست میں دوسرے نمبر پر برطانوی شہری اور تیسرے پر سوئس باشندے تھے۔ اس ادارے کے مطابق غیر ملکی سیاحوں میں سرجیکل پروسیجرز کے حوالے سے جسم سے چربی نکالنے کا عمل یعنی لیپوسکشن، ناک کی ساخت میں تبدیلی کے لیے رائنوپلاسٹی اور چھاتی کے سائز میں اضافے کی ٹریٹمنٹس سرِ فہرست ہیں۔

جبکہ نان سرجیکل پروسیجرز میں مقبول ترین ٹریٹمنٹس میں جھریوں کو کم کرنے کے لیے بوٹوکس اور ہائیلورونک ایسڈ ٹریٹمنٹ شامل ہیں۔

قد میں اضافے کے خواہش مند افراد بھی ترکی کا رخ کرتے ہیں، جہاں ٹانگوں کو لمبا کرنے کے لیے بھی سرجریز کی جاتی ہے۔ اس طرح کی سرجریز خاص طور پر مغربی مردوں میں کافی مقبول ہیں، جو دراز قد ہونا چاہتے ہیں۔


اس عمل سے گزرنے والوں میں سے ایک امریکہ سے تعلق رکھنے والے 31 سالہ ایش (فرضی نام) بھی ہیں، جو اپنے جسم کے اعضاء کے تناسب سے مطمئن نہیں تھے۔ سرجری کے بعد ان کا قد 12 سینٹی میٹر یعنی 4.7 انچھ تک لمبا ہو گیا ہے اور اب ان کا قد 184 میٹر یعنی 6 فٹ سے کچھ زیادہ ہے۔
ایش کا کہنا ہے کہ وہ اب بہت بہتر محسوس کر رہے ہیں، حالانکہ وہ یہ بات بھی تسلیم کرتے ہیں کہ قد لمبا کرنے کی سرجری واقعی ایک بہت تکلیف دہ عمل تھا اور انہیں اس کے بعد مکمل طور پر ٹھیک ہونے میں کافی وقت لگا۔

وہ کہتے ہیں وہ خوش ہیں کہ انہوں نے یہ سرجری کروائی انہیں اب دوسروں کی جانب سے زیادہ توجہ اور عزت ملتی ہے۔
مصنوعی حسن کی قمیت، شدید تکلیف
ترکی کے دارلحکومت استنبول سے تعلق رکھنے والے آرتھوپیڈک سرجن یونس اوک کا کہنا ہے کہ انہوں نے گزشتہ دو سالوں میں ٹانگوں کو لمبا کرنے کے 200 سے زائد آپریشن کیے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ بنیادی طور پر یہ سرجریز حادثات کے بعد یا طبی وجوہات کی بنا پر کیا کرتے تھے، تاہم حالیہ برسوں میں ان افراد کی تعداد بڑھی ہے جو یہ آپریشن بہتر دکھنے کے لیے کراتے ہیں۔


ان کا خیال ہے کہ اگلے تین سے پانچ سالوں میں ان سرجریوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔ لیکن وہ متنبہ کرتے ہیں کہ ناک یا چھاتی کی سرجری کے برعکس اگر اس عمل کو ٹھیک طرح سے انجام نہ دیا جائے تو اس سرجری کے نہایت ہی سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ترکی میں کی جانے والی کاسمیٹک سرجریز کے نتیجے میں پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کے بارے میں کئی روپوٹس شائع کی جا چکی ہیں۔


ایک سال قبل جرمنی کے اہم سائنسی ادارے رابرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ترکی میں بوٹوکس کے انجیکشن لگوانے کے بعد 27 افراد کے جسم میں زہریلا مادہ پایا گیا تھا۔
ماہرین کہتے ہیں احتیاط کریں
تو سوال یہ ہے کہ کیا ترکی کے ڈاکٹر یا کاسمیٹک کلینک پیشہ ور نہیں ہیں؟
جرمنی کے نارتھ ویسٹ فیلیا میں کنزیومر ایڈوائس سینٹر سے وابستہ ڈاکٹر سوزان پنسمین کا کہنا ہے کہ ہر جگہ کی طرح ترکی میں بھی طبی سروسز فراہم کرنے والے اچھے اور برے کلینکس موجود ہیں۔


انہوں نے اس بات کی نشاندہی بھی کی کہ ترکی میں پلاسٹک اور ایستھٹیک سرجری کے اسپیشلسٹس کے علاوہ دیگر ڈاکٹروں بشمول ڈرماٹولوجسٹس اور گائناکولوجسٹس کو بھی کاسمیٹک سرجری کرنے کی اجازت ہے۔
پنسمین کے مطابق یہ چیک کرنا بھی ضروری ہے کہ آیا متعلقہ ڈاکٹر یا کلینک یورپی معیارات کے مطابق تصدیق شدہ ہیں بھی یا نہیں۔ اس کے علاوہ کلینک اور لیباٹری میں استعمال ہونے والے آلات اور ادویات کے بارے میں بھی جانچ پڑتال کرنا ضروری ہے۔


ترکی کے میڈیکل ایسوسی ایشن (ٹی ٹی بی) کے علی احسان کے مطابق غیر تصدیق شدہ کلینکس کے بارے میں محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
کاسمیٹک کلینکز دنیا بھر میں صارفین کو راغب کرنے کے لیے اشتہارات کی مدد لیتے ہیں۔ ٹیکسٹ اور واٹس ایپ پر پیغامات بھیج کر صارفین کو کم قیمت میں یہ سرجریز کروا کے خوبصورت بنے کی لالچ دی جاتی ہے۔ مگر اس کی کم قیمت کچھ لوگوں کے لیے جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔
ز ع / م ا (الماس توپچو، آئنور تیکین)