فریقین ایسی کارروائیوں سے گریز کریں جس سے ایک نیا تباہ کن تصادم شروع ہو جائے. صدرپوٹن

خطے میں عدم استحکام کی بنیادی وجہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان حل نہ ہونے والا تنازع ہے.روسی صدر کی ایرانی ہم منصب سے گفتگو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 16 اپریل 2024 21:50

فریقین ایسی کارروائیوں سے گریز کریں جس سے ایک نیا تباہ کن تصادم شروع ..
ماسکو(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 اپریل۔2024 ) روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے مشرق وسطی میں فریقین پر تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایسی کارروائیوں سے گریز کریں جس سے ایک نیا تصادم شروع ہو جائے کیونکہ اس کے خطے پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے روسی صدر نے ایرانی ہم منصب ابراہیم رئیسی سے فون پر رابطے کیا جس میں مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی گئی.

(جاری ہے)

صدرپوٹن نے ایران کے حملے پر اپنے پہلے عوامی سطح پر نشر کیے گئے بیان میں کہا کہ مشرق وسطی میں موجودہ عدم استحکام کی بنیادی وجہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان حل نہ ہونے والا تنازع ہے کریملن کے مطابق صدرولادیمیر پوٹن نے امید ظاہر کی کہ موجودہ صورتحال میں تمام فریقین تحمل کا مظاہرہ کریں گے اور تصادم کے نئے دور کو روکیں گے کیونکہ اس کے خطے پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے.

روسی نشریاتی ادارے کے مطابق گفتگو کے دوران ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے بتایا کہ ایران کو اس طرح کے اقدامات اٹھانے پر مجبور کیا گیا لیکن یہ کارروائی محدود نوعیت کی تھی انہوں نے اس موقع پر کہا کہ ایران کشیدگی میں مزید اضافے میں دلچسپی نہیں رکھتا. صدرپوٹن کی زیر قیادت ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان جیسے عرب راہنماﺅں سے ساتھ قریبی تعلقات استوار کرنے والے روس نے 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کی ضرورت کو نظر انداز کرنے پر مغرب پر متعدد بار برہمی کا اظہار کیا ہے.

کریملن نے صدر ابراہیم رئیسی کے ساتھ فون پر ہونے والی ملاقات کے حوالے سے بیان میں کہا کہ دونوں ملکوں کے سربراہان نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مشرق وسطی میں موجودہ واقعات کی بنیادی وجہ حل نہ ہونے والا فلسطین اسرائیل تنازع ہے انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ایران اور عوس دونوں نے غزہ کی پٹی میں فوری جنگ بندی، سنگین انسانی صورت حال میں کمی اور بحران کے سیاسی اور سفارتی حل کے لیے سازگار حالات پیدا کرنے کے اصولی نقطہ نظر سے اتفاق کیا.

امریکا کے تجربہ کار اور اعلیٰ عہدوں پر تعینات جرنیلوں کا کہنا ہے کہ روس، چین، ایران اور شمالی کوریا کے درمیان بڑھتی ہوئی شراکت داری اور قرابت داری امریکا کو گزشتہ چار دہائیوں میں درپیش سب سے خطرناک چیلنجز میں سے ایک ہے ایران نے روس کو زمین سے سطح پر مار کرنے والے طاقتور بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز بڑی تعداد میں فراہم کیے ہیں جو ماسکو یوکرین میں استعمال کر چکا ہے.