واشنگٹن،اسرائیل حامی گروپوں کے اعتراض کے بعد امریکی یونیورسٹی نے مسلمان طالبہ کی گریجویشن تقریر منسوخ کر دی

جمعرات 18 اپریل 2024 11:53

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اپریل2024ء) امریکا میں مسلمانوں کے شہری حقوق اور وکالت کے گروپ ’’کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز ‘‘(سی اے آئی آر ) نے مسلم اور فلسطین مخالف انتہا پسندوں کے اعتراضات کے بعد یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا (یو ایس سی) کی طالبہ اثنا تبسم کی 2024 کی طے شدہ گریجویشن تقریر کو منسوخ کرنے کی مذمت کی ہے، اثنا تبسم فرسٹ جنریشن کی جنوبی ایشیائی امریکی مسلمان ہیں ۔

یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا (یو ایس سی) کے پرووسٹ اینڈریو گزمین نے ایک فون کال کے دوران طالبہ اثنا تبسم کو بتایا کہ اگر انہوں نے سلامتی کے خطرات اور اسرائیل نواز ناقدین کی طرف سے ہراساں کئے جانے کی بات کی تو سکول مناسب سطح کی سکیورٹی برقرار نہیں رکھ سکتا، انہیں بتایا گیا کہ یہ فیصلہ آپ اور آپ کی کامیابیوں اور عزائم کے بارے میں نہیں ۔

(جاری ہے)

یونیورسٹی کے اہلکار نے دعویٰ کیا کہ تنقید کا حجم غیر معمولی ہے۔یو ایس سی نے جاری ایک باضابطہ بیان میں کہا کہ بہت غور کرنے کے بعد ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہمارے طالب علم ویلڈیکٹورین آغاز میں تقریر نہیں کریں گے، اگرچہ یہ مایوس کن ہے لیکن گریجویشن تقریر کی روایت کا تحفظ کیا جانا چاہیے،یہاں مسئلہ یہ ہے کہ کیمپس کی حفاظت کو کس طرح برقرار رکھا جائے۔

رواں سال 19ہزار گریجویٹس کے اعزاز میں 10مئی سے تقریب کا انعقادکیا جائے گا ۔مسلم طالبہ کی گریجویشن تقریر کی منسوخی کو متعدد افراد اور تنظیموں نے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاہے کہ یہ منسوخی اثنا تبسم کی حفاظت کے لئے نہیں بلکہ انہیں خاموش کرنے کے لیے کی گئی ۔ واشنگٹن میں قائم سی اے آئی آر کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر حسام علوش نے کہا کہ یو ایس سی سکیورٹی کے نام پر اپنے بزدلانہ فیصلے کو تشویش کے پیچھے نہیں چھپا سکتی جو مضحکہ خیز ہے۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کو اثنا تبسم کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔ انہوں نے یونیورسٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اپنے فیصلے کو تبدیل کرے، اس کی تقریر کو بحال کرے اور اسنا تبسم سے منصفانہ سلوک کرے، ہم یو ایس سی سے تیز ردعمل کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اثنا تبسم کی تقریر منسوخ کرنے کا بزدلانہ فیصلہ نفرت اور سنسرشپ کی آوازوں کو تقویت دیتا ہے، اپنے طلبہ کے تحفظ کے لیے یو ایس سی کی ذمہ داری کی خلاف ورزی اور یو ایس سی کے مسلم طلبہ اور ان تمام طلبہ کے لیے ایک خوفناک اشارہ ہے جو فلسطین کی حمایت کا اظہار کرنے کی ہمت رکھتے ہیں۔

ادھر، اثنا تبسم نےایک بیان میں یو ایس سی کی جانب سے انہیں تقریب سے خطاب کرنے سے روکنے کے فیصلے پر احتجاج کیا ۔انہوں نے کہا کہ انہیں 2024 والیڈیکٹورین کی یو ایس سی کلاس کے طور پر منتخب ہونے پر فخر ہے، اگرچہ یہ ان کے خاندان، دوستوں، پروفیسروں اور ساتھیوں کے لیے جشن کا وقت ہونا چاہیے تھا لیکن مسلم اور فلسطین مخالف آوازوں نےانہیں نسل پرستانہ نفرت کی مہم کا نشانہ بنایا ۔

انہوں نے تقریر کی منسوخی پر حیرانگی اور مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں خطاب کرنے سے روکنے کے لیے اس مہم نے واضح طور پر اپنا مقصد پورا کر لیا ،یونیورسٹی نفرت کی ایک مہم کا شکار ہو رہی ہے جس کا مقصد میری آواز کو خاموش کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ ان لوگوں سے حیران نہیں جو نفرت پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں بلکہ وہ اس بات سے حیران ہیں ان کی اپنی یونیورسٹی جو 4 سال سے ان کا گھر ہے ،نے ان کا ساتھ نہیں دیا ۔