نامورفلسطینی صحافی معتز عزیزہ ٹائم میگزین کی 100 بااثر شخصیات میں شامل

عزیرہ غزہ میں جنگ کے دوران فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے اسرائیلی مظالم کے خلاف بھرپور آواز اٹھا رہے ہیں،رپورٹ

جمعرات 18 اپریل 2024 12:41

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اپریل2024ء) معروف امریکی جریدے ٹائم میگزین نے 25 سالہ نامور فلسطینی صحافی معتز عزیزہ کو 2024 کے 100 سب سے بااثر شخصیات کی فہرست میں شامل کرلیا جو غزہ میں جنگ کے دوران فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے اسرائیلی مظالم کے خلاف بھرپور آواز اٹھا رہے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ٹائم میگزین ہر سال بااثر شخصیات کی فہرست شائع کرتا ہے، جس میں دنیا بھر کی سیاسی، سماجی، شوبز، اسپورٹس، ٹیکنالوجی اور بزنس سے متعلق شخصیات سمیت دیگر شعبہ ہائے جات سے منسلک افراد کو ان کی نمایاں خدمات کی بدولت شامل کیا جاتا ہے۔

ٹائم میگزین پر 2024 کی جانب سے 2024 کے 100 سب سے بااثر شخصیات کی فہرست میں شامل ہونے کے بعد معتز عزیزہ نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ آپ کے لیے صرف کانٹینٹ نہیں ہے، آپ کے لائکس یا ویوز یا شیئرز ہم آپ کو یہ نہیں بتا رہے ہیں کہ وہاں کیا ہو رہا ہے، ہم آپ کے فیصلوں کا انتظار کررہے ہیں، غزہ جنگ رکنے کا انتظار کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو لوگ فلسطین کو بطور ریاست تسلیم نہیں کرتے یا جو کہتے ہیں کہ یہ ان کی سرزمین ہے، فلسطین ایک دن صہیونیوں سے آزاد ہو جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں ہمیشہ فلسطین اور اپنے لوگوں کے لیے کھڑا رہوں گا اور ناانصافی کے خلاف آواز اٹھاں گا۔غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد انسٹاگرام پر معتز عزیزہ کے فالوورز میں کئی گنا اضافہ دیکھا گیا، الجزیرہ کے مطابق 7 اکتوبر سے 100 دنوں میں ان کے انسٹاگرام فالوورز کی تعداد تقریبا 27 ہزار 500 سے بڑھ کر ایک کروڑ 82 لاکھ 50 ہزار سے زائد ہو گئی۔

اسی طرح ان کے فیس بک اکانٹ پر فالوورز کی تعداد 27 ہزار سے بڑھ کر تقریبا 5 لاکھ تک ہوگئی جبکہ ایکس پر 10 لاکھ سے زائد فالوورز میں اضافہ ہوا۔معتز عزیزی نے غزہ کے دیر البلاح پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے اور پرورش پائی، انہوں نے الازہر یونیورسٹی میں انگلش اینڈ لیٹریچر میں اپنی تعلیم مکمل کی۔گریجویشن کے بعد مختصر عرصے کے لیے انہیں بے روزگاری کا سامنا کرنا پڑا،جس کی وجہ سے انہوں نے اپنی زمین اور اس کے لوگوں کا مثبت پہلو دکھانے کے لیے اپنا انسٹاگرام اکانٹ بنایا۔تاہم انہوں نے 2014 اور 2021 میں بھی اسرائیی جارحیت کو رپورٹ کیا۔