گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد کی بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان کی بہتر معاشی صورتحال پر بریفنگ

جمعرات 18 اپریل 2024 22:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اپریل2024ء) گورنر بینک دولت پاکستان جمیل احمد نے واشنگٹن ڈی سی میں آئی ایم ایف ورلڈ بینک کے موسم بہار کے اجلاسوں کے موقع پر جے پی مورگن، سٹی بینک اور جیفریز سمیت سرفہرست عالمی بینکوں اور مالی فرموں کی جانب سے منعقد کی گئی متعدد تقریبات میں اہم بین الاقوامی سرمایہ کاروں سے ملاقات کی۔

گورنر سٹیٹ بینک نے شریک افراد کو فراستی زری پالیسی، مناسب مالیاتی یکجائی کی اعانت اور اہم ساختی اصلاحات کے آغاز کے نتیجے میں گذشتہ ایک سال کے دوران پاکستان کی معاشی صورتحال میں آنے والی خاصی بہتری کے متعلق آگاہ کیا۔گورنر نے بتایا کہ گذشتہ ایک سال کے دوران پاکستان میں مہنگائی تیزی سے کم ہو کر مارچ 2024ء میں دوبرسوں کی کم ترین سطح20.7 فیصد پر آ گئی ہے جو مئی 2023ء میں 38 فیصد کی بلند سطح پر تھی۔

(جاری ہے)

انہوں نے وضاحت کی کہ مہنگائی میں کمی وسیع البنیاد ہے جو سخت زری پالیسی، مالیاتی یکجائی، درآمدی رسد میں آسانی، زرعی پیداوار میں بہتری اور اساسی اثر (base effect) کے اثرات عکاسی کرتی ہے۔ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ قوزی مہنگائی نمایاں کمی کے ساتھ مارچ میں 15.7 فیصد پر آ گئی، جو پورے سال کے دوران مسلسل 20 فیصد سے زائد رہی تھی۔ جمیل احمد نے شرکا کو آگاہ کیا کہ بیرونی شعبہ بھی مستحکم ہو گیا ہے جس کی عکاسی جولائی تا فروری مالی سال 24ء کے دوران جاری کھاتے کے خسارے کے تیزی سے کم ہو کر ایک ارب ڈالر پر آنے سے ہوتی ہے جو گذشتہ برس کی اسی مدت میں 3.8 ارب ڈالر تھا۔

استحکام کی پالیسیوں کے علاوہ زرعی پیداوار میں بہتری نے بلند غذائی برآمدات میں کردار دا کیا ہے جبکہ گندم اور کپاس جیسی زرعی اجناس کی درآمدات میں کمی آئی ہے۔ اکتوبر 2023ء سے کارکنوں کی ترسیلات زر میں مسلسل سال بسال اضافہ ہوا ہے جس کی وجوہات میں رقوم کی آمد کا رخ باضابطہ ذرائع کی جانب موڑنے کے لیے دی گئی ترغیبات اور ضوابطی اقدامات ہیں۔

بیرونی کھاتے میں اس مقداری بہتری نے سٹیٹ بینک کو اپنے زرمبادلہ کے ذخائر کو دگنا کرنے کا موقع فراہم کیا جو جنوری 2023ء ( 3.1 ارب ڈالر) سے بڑھ کر 12 اپریل 2024ء میں تقریباً 8 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں، اس کے باوجود کہ اسی دن یورو بانڈ کی مد میں ایک ارب ڈالر کی ادائیگی کی گئی۔ اس کے ساتھ اسٹیٹ بینک کے فارورڈ واجبات میں بھی خاصی کمی آئی ہے اور یہ جنوری 2023ء کے 5.7 ارب ڈالر سے خاصے کم ہو کر فروری 2024ء میں 3.4 ارب ڈالر پر آ گئے ہیں۔

سٹیٹ بینک کے گورنر نے ملک کے بیرونی قرضے کی حرکیات میں بہتری پر زور دیا، جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں نمایاں کمی کی بنا پر فنانسنگ کی مجموعی ضروریات میں کمی واقع ہو چکی ہے۔ مزید برآں، بیرونی قرضے کا عرصیتی خاکہ بھی بہتر ہو چکا ہے کیونکہ نسبتاً مہنگے اور قلیل مدتی تجارتی قرضوں کا تناسب گر رہا ہے جبکہ کثیر فریقی اداروں اور دو طرفہ پارٹنرز کے تعاون سے ملنے والی طویل مدتی رعایتی فنانسنگ کا تناسب بڑھ رہا ہے۔

جمیل احمد نے اس امر کو بھی اجاگر کیا کہ سمندر پار پاکستانیوں کی طرف سے روشن ڈجیٹل اکاؤنٹس کے ذریعے اور دیگر بیرونی سرمایہ کاروں کی طرف سے آنے والی رقوم میں حال میں اضافہ ہوا ہے، جبکہ آئی ایم ایف کے ایس بی اے پروگرام کے تحت اہداف اور بینچ مارک کی تکمیل میں بھی کارکردگی مستحکم رہی ہے۔ مستقبل میں آئی ایم ایف کے طویل مدتی پروگرام پر دستخط کے حوالے سے حکومت پُرامید ہے جس سے اضافی بیرونی فنانسنگ کو اور معیشت کے طویل مدتی مسائل سے نمٹنے کے لئے ساختی اصلاحات اپنانے میں سہولت ملے گی۔

گورنر نے معیشت میں سرمایہ کاری کی خاطر نجی شعبے کے لیے سازگار اقتصادی ماحول کی فراہمی میں اسٹیٹ بینک کی کوششوں کو بھی اجاگر کیا۔ اسٹیٹ بینک کا اسٹریٹجک پلان 2028ء کا مقصد قیمتوں کے استحکام اور مالی استحکام کے ذریعے ترقی میں معاونت کرنا ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے اس ضمن میں توجہ دلائی کہ مالی خدمات تک رسائی میں پائے جانے والے خلا کو پُر کرنے کے لیے ڈجیٹل ٹیکنالوجیز کو وسیع پیمانے پر اپنایا جا رہا ہے جس نے ادائیگیوں کے ملکی نظام میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مقررہ مدت میں کی جانے والی ان اصلاحات سے معیشت پائیدار نمو کی راہ پر گامزن ہو جائے گی۔