صدرمملکت اور وزیر اعظم کسانوں سے ہونیوالی 60ارب کی ڈکیتی کی انکوائری کرائیں: رانا فاروق سعید

ہفتہ 20 اپریل 2024 18:43

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 اپریل2024ء) پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے رہنمائوں رانا فاروق سعید اور شہزاد سعید چیمہ نے کہا ہے کہ گندم کی بوائی کے دوران باہر سے گندم درآمد کرنے کا فیصلہ غلط تھا، صدر مملکت اور وزیر اعظم کسانوں سے ہونے والی 60ارب کی ڈکیتی کی انکوائری کرائیں، پنجاب کا کسان آج بہت پریشان،ہر گائوں میں اتنا برا حال کبھی نہیں ہوا، کسانوں نے ساری فصلیں چھوڑ کر گندم کی بمپر کراپ پیدا کر کے زرمبادلہ بچایا،مگر اسے اب صحیح معاوضہ نہیں مل رہا۔

وہ پیپلز پارٹی سینٹرل سیکرٹریٹ میں ڈاکٹر خیام حفیظ،شاہدہ جبیں،افنان صادق لون،خاور ناہید موہل،میاں عتیق،نعمان یوسف کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی پی وسطی پنجاب کے سینئر نائب صدر رانا فاروق سعید نے کہا کہ زمیندار ووٹ (ن) لیگ کو دیتا ہے مگر پیسہ پیپلز پارٹی دور میں کماتا ہے۔

(جاری ہے)

پیپلز پارٹی ہمیشہ بحرانوں میں آتی ہے اور عوام کی خدمت کرتی ہے،بد قسمتی سے نگراں حکومت نے وہ کام کیے جو انکے دائرہ اختیار میں نہیں تھا ۔

2008میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے کسانوں کو 900روپے کی امدادی قیمت دی،پیپلز پارٹی 2013میں چار برس کا گندم سٹاک چھوڑ کر گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ تینوں صوبوں میں گندم خرید جا رہی ہے صرف پنجاب کے کسان سے زیادتی ہو رھی ہے۔بمپر کراپ ہوئی ہے تو ایک ایک دانہ خرید کر گندم ایکسپورٹ کریں۔وزیر اعلی پنجاب اس ظلم کو روکیں اور کسان کو بچائیں ورنہ وہ برباد ہوا تو آئندہ وہ گندم نہیں بوئے گا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ وزراء اور ارکان اسمبلی اپنے ذاتی گودام سستی گندم سے بھر رہے ہیں،صدر وزیر اعظم اور وزیر اعلی پنجاب اس صورتحال کا فوری نوٹس لیں،صدر زرداری خود زمیندار ہیں۔وہ پاسکو اور حکومت کے ذریعے ساری گندم خریدیں۔رانا فاروق سعید نے مذید کیا کہ کپاس کاشت ہونے کے باوجود حکومت نے سپورٹ پرائس مقرر نہیں کی۔کم از کم 11000 فی گانٹھ ریٹ مقرر کیا جائے۔

انکا کہنا تھا کہ ٹی سی پی ملک میں پیدا ہونیوالی تمام کپاس خریدے اور امپورٹڈ کپاس پر پابندی ہونا چاہیے۔حکومت کو سات دن دیتے ہیں ورنہ کسان تنظیموں سے ملکر لائحہ عمل طے کرینگے،حکومت کا حصہ ہیں۔یقین ہے کہ صدر مملکت ضرور نوٹس لیں گے۔بمپر کراپ کے بعد حکمرانوں کے زہن مفلوج ہو چکے ہیں،پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات شہزاد سعید چیمہ نے کہا کہ کاشتکار پر فی ایکڑ ٹیکس سے غذائی اجناس کا پہیہ جام ہو جائیگا۔

کسان کو سہولت نہیں دے سکتے نہ دیں مگر زندہ درگور تو مت کریں،مکئی کی فصل کاشتکار کی کمر توڑ گئی۔ملز ،ٹریڈرز اور انویسٹرز کی مناپلی مار گئی،وزیر اعلی پنجاب اپنی کابینہ کیساتھ بیٹھ کر اگلے 24سے 36گھنٹوں میں ایکسپورٹ پالیسی کا تعین کریں۔گرین ٹیوب ویل اور بجلی پرسبسیڈی دئے۔وفاق خرید رھا ہے،پنجاب کے پاس امپورٹڈ گندم کے گودام بھرے ہیں تو کسان کا کیا قصور انہوں نے کہا کہ چینی کا مسئلہ اہم نہیں ۔

گندم خریداری موت و حیات کا مسئلہ ہے۔بجلی پر سبسیڈی کیوں نہیں دیتے،فوڈ سیکورٹی والے کسان پر رحم کریں،کسان بچائیں گے تو عوام کی سستی روٹی بچے گی۔انکا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں حکومت پنجاب نے اسوقت تک ایک دانہ گندم نہیں خریدا۔شہزاد سعید چیمہ نے مزید کہا کہ انویسٹر 2900روپے من گندم خرید رہا ہے جبکہ 3900میں بھی کسان برداشت نہیں کرتا۔حکو مت امپورٹڈ گندم کی پالیسی بنا کر اسے ایکسپورٹ کرنا شروع کر دے۔15اہریل کو ڈیزل اور مہنگا ہوا ہے جبکہ گندم کی کٹائی،کپاس کی بوائی ہو رھی تھی۔