بلوچستان حکومت کو مقامی و عالمی معاملات ،سرگرمیوں سے آگاہ رہ کر مسائل پر قابو پانا ہوگا، محمد عبدالقادر

ہفتہ 20 اپریل 2024 22:05

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اپریل2024ء) چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے پیٹرولیم و رسورسز اور سیاسی و اقتصادی امور کے ماہر سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ پاکستان میں صرف بلوچستان میں مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت قائم ہے بلوچستان ایک پسماندہ صوبہ ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ مخلوط صوبائی حکومت کامیابی سے چلتی اورعوام کے مسائل حل کرپاتی ہے یا نہیں ،بلوچستان کی 14 رکنی کابینہ نے حلف اٹھالیا ہے وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے وزراء کے علاوہ 4 مشیر بھی مقرر کردیئے ہیںگورنر ہاؤس بلوچستان میں گورنر ملک عبدالولی خان کاکڑ نے وزرا سے حلف لیا پر وقار تقریب میں وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی ، ارکان صوبائی اسمبلی میر برکت علی رند, میر عثمان بادینی ، میر یونس عزیز زہری ، اصغر ترین ، ڈاکٹر ربابہ بلیدی ، زرک خان مندوخیل ، حاجی ولی نورزئی سمیت اعلیٰ سرکاری حکام ، سیاسی و قبائلی رہنماوں اور عمائدین سمیت دیگر نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا کہ حلف اٹھانے والوں میں پاکستان پیپلز پارٹی کے میر محمد صادق عمرانی ، حاجی علی مدد جتک ،سردار سرفراز چاکر ڈومکی، میر ظہور بلیدی ، بخت محمد کاکڑ ، سردار زادہ میر فیصل خان جمالی ،پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سردار عبدالرحمٰن کھیتران ، حاجی نور محمد دمڑ ، راحیلہ حمید درانی ، میر سلیم احمد کھوسہ ، میر شعیب نوشیروانی ، میرعاصم کرد گیلو ، بلوچستان عوامی پارٹی کے نوابزادہ طارق مگسی اور میر ضیائ اللہ لانگو شامل ہیں۔

صوبے میں پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کی کولیشن گورنمنٹ ہے اور کابینہ میں بھی انہی دونوں جماعتوں کے اراکین کو وزارتوں کے قلمدان سونپے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے میر علی حسن زہری ، سردار زادہ غلام رسول عمرانی ، پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی اور نسیم الرحمٰن کو وزیراعلیٰ نے اپنا مشیر کردیا۔

کابینہ اور مشیران نے قلمدان سنبھال لئے ہیں . صوبہ بلوچستان خوفناک دہشتگردی, شدید بارشوں اور گمبھیر معاشی مسائل کا شکار ہے وزیراعلی میر سرفراز بگٹی اور انکی منتخب کابینہ کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ بلوچستان میں بہترین طرز حکومت کا مظاہرہ کریں اور شہریو ں کو ریلیف پہنچانے کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کریں۔چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ صوبہ بلوچستان کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے صوبائی حکومت کی قیادت ایک متحرک, باصلاحیت اور معاملہ فہم سیاستدان کر رہے ہیں توقع کی جارہی ہے کہ وہ اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے صوبے کی عوام کے مسائل حل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گی. اگلے پانچ سال میں صوبہ بلوچستان عالمی توجہ کا مرکز بنا رہے گا سی پیک پراجیکٹس بلوچستان کی ترقی و خوشحالی میں کلیدی کردار ادا کریں گے بلوچستان سے ملحقہ ایران گزشتہ کئی روز سے عالمی توجہ کا مرکز بن چکا ہے صوبائی حکومت کو ان مقامی اور عالمی معاملات اور سرگرمیوں سے آگاہ رہ کر مسائل پر قابو پانے کی ضرورت ہے بلوچستان عالمی سرمایہ کاری کا مرکز بن چکا ہے صوبائی حکومت صوبے میں موجود دہشت گردوں کا صفایا کرکے صوبے کی عوام کے لئے ترقی و خوشحالی کے نئے راستے کھول سکتی ہے۔