انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اسرائیلی فوجی یونٹ پر ممکنہ امریکی پابندیاں

پابندیاں بٹالین اور اس کے ارکان کو کسی بھی قسم کے امریکی ہتھیار یا فوجی تربیت حاصل کرنے سے روکیں گی،رپورٹ

اتوار 21 اپریل 2024 15:05

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اپریل2024ء) تین امریکی ذرائع نے ایکسیس نیوز ویب سائٹ کو بتایا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن چند دنوں میں مغربی کنارے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے اسرائیلی فوج کی نیتزاح یہودا بٹالین کے خلاف پابندیوں کا اعلان کریں گے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ذرائع نے وضاحت کی کہ پابندیاں بٹالین اور اس کے ارکان کو کسی بھی قسم کے امریکی ہتھیار یا فوجی تربیت حاصل کرنے سے روکیں گی۔

Netzah Yehuda بٹالین الٹرا آرتھوڈوکس یہودی فوجیوں کے لیے ایک خصوصی یونٹ کے طور پر تشکیل دی گئی تھی اور وہ فلسطینی شہریوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں ملوث ہونے کے بعد اسے رام اللہ سے جنین منتقل کیا گیا تھا۔نیتزاح یہودا ایک اسرائیلی فوجی یونٹ ہے جو مغربی کنارے میں تعینات ہے، اور یہ دائیں بازو کے انتہا پسند آباد کاروں کے لیے ایک اہم منزل بن گئی ہے جنہیں اسرائیلی فوج کی کسی دوسرے جنگی یونٹ میں قبول نہیں کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع نے بتایا کہ پابندیاں بٹالین اور اس کے ارکان کو کسی بھی قسم کی امریکی فوجی مدد یا تربیت حاصل کرنے سے روکیں گی۔ایکسیس کے مطابق یہ پہلا موقع ہو گا کہ امریکہ نے اسرائیلی فوجی یونٹ پر پابندیاں عائد کی ہیں۔سنہ 1997 میں اس وقت کے امریکی سینیٹرپیٹرک لیہی کی طرف سے منظور کردہ ایک قانون امریکی غیر ملکی امداد اور محکمہ دفاع کے تربیتی پروگراموں کو غیر ملکی سلامتی، فوج اور پولیس یونٹوں میں جانے سے روکتا ہے جو قابل اعتبار طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب کرتے ہیں۔

پرو پبلیکا نے رپورٹ کیا کہ محکمہ خارجہ سے وابستہ ایک خصوصی کمیٹی نے لیہی قانون کی بنیاد پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کی اور مہینوں پہلے بلنکن نے مغربی کنارے میں کام کرنے والی اسرائیلی فوج اور پولیس یونٹوں کو امریکی امداد سے محروم کرنے کی سفارش کی تھی۔امریکی محکمہ خارجہ نے 2022 کے آخر میں اس بٹالین کی تحقیقات شروع کی جب اس کے فوجی فلسطینی شہریوں کے خلاف تشدد کے متعدد واقعات میں ملوث پائے گئے تھے۔

ان واقعات میں جنوری 2022 میں 80 سالہ فلسطینی نژاد امریکی عمر اسد کا قتل بھی شامل تھا۔ بٹالین کے سپاہیوں نے اسد کو رات گئے مغربی کنارے میں ایک چوکی سے گرفتار کیا۔ اسے تلاشی نہ دینے پر گرفتار کیا۔ سپاہیوں نے اس کے ہاتھ باندھے۔ اس کے منہ پر پٹی باندھی اسے سردی میں زمین پر چھوڑ دیا۔ اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اسی حالت میں سردی میں چھوڑ دیا گیا جس کے کچھ دیر بعد وہ مردہ پایا گیا تھا۔جنوری 2023 میں بٹالین کو مغربی کنارے سے گولان کی پہاڑیوں میں منتقل کیا گیا تھا۔ اس وقت عبرانی اخبارہارٹز اخبار نے رپورٹ کیا تھا کہ یہ فیصلہ ان متعدد واقعات کے نتیجے میں آیا ہے جن میں اس کے فوجیوں نے فلسطینی شہریوں کے خلاف تشدد کا استعمال کیا۔