ایرانی میزائلوں نے کس طرح اسرائیلی کثیر الجہتی، مربوط خودکار فضائی دفاعی نظام کے حصار کو کیسے توڑا؟ حملہ کتنا کامیاب رہا سیٹلائٹ تصاویر سے جائزہ

اسرائیل ”نواتیم ایئر بیس “پر میزائل لگنے سے اتنا پریشان کیوں ہے؟ نواتیم بیس اسرائیلی جوہری تنصیب ”دیمونا“ سے صرف 20 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے نواتیم پر حملہ دراصل تہران کی جانب سے پیغام تھا کہ وہ نواتیم کی بجائے ”دیمونا“کو بھی نشانہ بنا سکتا تھا.عالمی نشریاتی ادارے کی تحقیقاتی رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 23 اپریل 2024 15:06

ایرانی میزائلوں نے کس طرح اسرائیلی کثیر الجہتی، مربوط خودکار فضائی ..
لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل۔2024 ) اسرائیل اورایران دونوں 13 اپریل کو ہونے والے حملے میں کامیابی حاصل کرنے کے دعویدار ہیں ایران کے اسرائیل پر کیے گئے حملے میں ہونے والے نقصان کو سمجھنے کے لیے سیٹلائٹ تصاویر، ویڈیوز، تصاویر اور فوجی عہدیداروں کے بیانات سے نتیجہ اخذ کرنے کی کوشش کی گئی ہے اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے ایران کے 99 فیصد میزائلوں کو تباہ کر دیا اور نواتیم بیس کو صرف معمولی نقصان پہنچا لیکن اڈے پر کئی تبدیلیوں کے اثرات واضح ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایرانی میزائل اسرائیل کے کثیر الجہتی فضائی دفاعی نظام کو توڑ کر اہداف تک پہنچنے میں کامیاب رہے.

(جاری ہے)

برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنی ایک تحقیقاتی رپورٹ جاری کی ہے جس میں سٹیلائٹ تصاویر ‘اسرائیلی افواج کی جاری کردہ ویڈیوز‘اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کے بیانات کا جائزہ لیتے ہوئے نتیجہ اخذکرنے کی کوشش کی گئی ہے رپورٹ میں اسرائیلی جریدے” ماریو“ کی خبرکو شامل کیا گیا ہے جس کے مطابق ایران کے 84 فیصد میزائلوں کو تباہ کر دیا گیا ”ماریو“کی رپورٹ میں کہا گیاکہ اگرچہ یہ تعداد اسرائیل کے دفاعی نظام کی اعلیٰ کارکردگی کی علامت ہے لیکن اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ایرانی خطرے کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا گیا جبکہ امریکہ، برطانیہ، فرانس اور اردن نے کہا ہے کہ انہوں نے ایران کے میزائلوں اور ڈرونز کو روکنے اور مار گرانے میں اسرائیل کی مدد کی یعنی اگر اسرائیل کے اتحادیوں کی جانب سے” مدد“ نہ کی جاتی توتل ابیب کے لیے نتائج انتہائی خوفناک ہوتے .

دوحہ انسٹیٹیوٹ میں سکیورٹی اور ملٹری سٹڈیز کے پروفیسر عمر آشور سمیت چند دیگر عسکری امور کے تجزیہ کاروں نے ایران کے حملے کو عسکری اور انٹیلیجنس دونوں لحاظ سے اہم قرار دیا ایران کا اسرائیل پر حملہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایرانی میزائل ٹیکنالوجی کی صلاحیت جس نے ہمیشہ مغرب کو تشویش میں رکھا اور مغرب نے ایران کو جوہری ٹیکنالوجی کے حصول سے روکنے کے لیے مرتب دیے گئے جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن کی قرار داد 2231 کے تحت میزائل ٹیکنالوجی سے روکے رکھنے کی کوشش کی اس حملے سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ایران نے اسرائیل کے شمال اور مغرب کو نشانہ بنایا اور اس حملے سے یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ اس کو اسرائیل کے کسی بھی حصہ تک ہدف کو نشانہ بنانے کی رسائی حاصل ہے.

عمر آشور کے مطابق ایران کے حملے میں استعمال ہونے والے ڈرونز کی تعداد اور حملے کے لیے طے کیے گئے فاصلے کی مثال نہیں ملتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 12 سے 14 اپریل کے درمیان سیٹلائٹ کی مدد سے لی گئی تصاویر کے مطابق وسطی اسرائیل میں واقع” نواتیم بیس“ پر کم از کم چار مقامات پر کچھ تبدیلیوں کو دیکھا جا سکتا ہے جبکہ اسرائیلی فوج نے 14 اپریل کو 19 سیکنڈ کی ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں حملے سے متاثر ہونے والے تین مختلف مقامات کو دکھایا گیا تھا ویڈیو میں اسرائیلی افواج کو رن وے کی مرمت کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے اس ویڈیو میں اس فضائی اڈے کے رن وے کے جس مقام کی مرمت کی جا رہی ہے وہ سیٹلائٹ تصاویر میں ظاہر ہوبے والے ایک مقام سے مماثلت رکھتا ہے جس میں ایک بڑی تبدیلی دکھائی دیتی ہے 12 اپریل کو سیٹلایٹ سے حاصل کردہ تصاویر میں دکھایا گیا نواتیم بیس کے جنوبی رن وے پر کوئی تبدیلی نہیں لیکن ایرانی حملے کے بعد اسی رن وے پر ایک بڑا گڑھا نظر آتا ہے دستیاب معلومات کے مطابق یہ رن وے تقریباً 23 میٹر چوڑا ہے اور گڑھے کی چوڑائی بھی پورے رن وے کی چوڑائی کے برابر ہے اور یہ مقام اسرائیلی لڑاکا طیاروں کے ہینگر سے صرف 190 میٹر دور ہے امریکی خبررساں ادارے”اے پی“نے بھی خبردی تھی کہ اسرائیل پر ایرانی حملے میں نوایتم ایئر بیس کے رن وے کے ایک حصے کو نقصان پہنچا اسرائیل نے اس نقصان کو’ ’معمولی“ قرار دیا اور اسرائیلی فوج کی 19 سیکنڈ کی ویڈیو میں یہ دکھایا گیا کہ لڑاکا طیارے فضائی اڈے سے اڑان بھر رہے ہیں تاکہ یہ پیغام دیا جائے کہ اس حملے سے اڈے کے امور میں خلل نہیں پڑا لیکن ویڈیو میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ طیارے اسرائیل کے پانچ فضائی اڈوں میں سے کس سے اڑان بھر رہے تھے؟.

اقوام متحدہ کے سابق ہتھیاروں کے انسپکٹر سکاٹ ریٹر کے مطابق ”نواتیم فوجی اڈے“ کو پانچ سے سات میزائلوں نے نشانہ بنایا امریکی نشریاتی ادارے” اے بی سی“ نے اسرائیلی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ”نواتیم بیس“ کو پانچ میزائلوں نے نشانہ بنایاگیا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اسرائیل اور امریکا کا مشترکہ خود کار دفاعی نظام مکمل طور پر کامیاب نہیں رہااور اس کی کارکردگی اور ایکوریسی پر کئی سوال اٹھتے ہیں.

بی بی سی فارسی کے تجزیہ میں سیٹلائٹ کی مدد سے حاصل کردہ حملے سے پہلے اور بعد کی تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ ”نواتیم ایئر بیس “پر بڑا حملہ ہوا نواتیم ایئربیس پر حملے نے اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کو اس لیے شدید پریشانی میں ڈال دیا ہے کہ یہ اسرائیل کی اہم جوہری تنصیب ”دیمونا جوہری پلانٹ“ سے صرف 20 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے عالمی مبصرین کا کہنا ہے کہ ”نواتیم بیس“پر حملہ دراصل ایران کی جانب سے دھمکی آمیز پیغام بھیجنا سمجھا جانا چاہیے ‘تہران نے پیغام دیا ہے کہ وہ ”نواتیم بیس“کی بجائے ”دیمونا جوہری مرکز“کو بھی نشانہ بنا سکتا تھا.

تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ اگرچہ اسرائیل نے ایرانی میزائیلوں کو روکنے یا مار گرانے کے دعوے میں خود کو فاتح قرار دیا لیکن حقیقت میں اسرائیلی فضائی دفاعی نظام ایرانی میزائلوں کو روکنے سے ناکام رہا اقوام متحدہ کے سابق ہتھیاروں کے انسپکٹر سکاٹ ریٹر کے مطابق ”نواتیم بیس“کو پانچ سے سات میزائلوں نے نشانہ بنایا اس کے علاوہ ” ہرمن کی انٹیلیجنس بیس“جوکہ شام اور عراق کی سرحد کے قریب گولان کی پہاڑیوں پر واقع ہے یہ اسرائیل کا سب سے اہم ملٹری انٹیلیجنس یونٹ قراردیا جاتا ہے جو الیکٹرانک انٹیلیجنس کا ذمہ دار ہے پاسداران انقلاب کا کہناتھا کہ” ہرمن بیس“ہی قونصل خانے پر حملے کے لیے انٹیلیجنس معلومات جمع کرنے میں ملوث تھا یہی وجہ ہے کہ ایرانی حملے کا دوسرا بڑا ہدف”ہرمن بیس“تھااس فوجی اڈے کے قریب سیٹلائٹ تصاویر کے ایک سروے میں گڑھے سے ملتا جلتا ایک نشان دکھائی دیتا ہے لیکن اس بارے میں اسرائیل نے مکمل خاموشی اختیار کی ہوئی ہے .

پاکستان کے دفاعی تجزیہ نگارلیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ نعیم لودھی کا کہنا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے ایک دوسرے پر حملوں سے تہران کو فوجی نکتہ نظرسے فائدہ پہنچا ہے انہوں نے کہا کہ جنگی حکمت عملی کے اعتبار سے ایران کو حملے سے نہ صرف اسرائیل کی فوجی قوت بلکہ حملے کو روکنے کی صلاحیت‘اتحادی جو حملہ روکنے میں مد دگار ہوسکتے ہیں ان کی معلومات‘اسرائیل کی حفاظت کے لیے امریکا اور اس کے اتحادیوں کے چھپے ”ٹھکانے“ ان کی سب کی میپنگ ایران نے کرلی ہے دوسری جانب اسرائیل کی حفاظت کے لیے نصب ناقابل تسخیر سمجھے جانے والے خودکار دفاعی نظام کی کارکردگی اور استعدادبھی دنیا کے سامنے آگئی ہے.

دوسری جانب تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اعداد و شمار یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ایران نے اپنے حملے میں آٹھ سے دس کروڑ ڈالر مالیت کے ڈرونز اور میزائل استعمال کرکے وہ نتائج حاصل کرلیے جو وہ چاہتا تھا جبکہ ایرانی حملے کو روکنے کی ناکام کوشش پر اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کے اخراجات کا تخمینہ ایک ارب ڈالر تک جا پہنچتا ہے .