بحیرہ احمر میں جبوتی کے ساحل کے قریب 77 افراد کو لے جانے والی کشتی الٹ گئی 23 افراد ہلاک جبکہ21 لاپتہ ہیں.اقوام متحدہ

بدقسمت کشتی میں مرنے والوں میں بچے بھی شامل ہیں‘شمال مشرقی افریقہ، خاص طور پر ایتھوپیا اور صومالیہ سے ہزاروں تارکین وطن جبوتی کے راستے براعظم چھوڑتے ہیں جس کا مقصد سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک میں روزگار تلاش کرنا ہے.اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کی رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 24 اپریل 2024 00:10

بحیرہ احمر میں جبوتی کے ساحل کے قریب 77 افراد کو لے جانے والی کشتی الٹ ..
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 اپریل۔2024 ) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ بحیرہ احمر میں افریقی ملک جبوتی کے ساحل کے قریب 77 افراد کو لے جانے والی کشتی کے الٹنے سے 23 افراد ہلاک جبکہ21افراد لاپتہ ہیں اور33کو بچا لیا گیا ہے دو ہفتوں کے دوران غیرقانونی تارکین وطن کی کشتی الٹنے کا یہ دوسرا واقعہ ہے.

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ بدقسمت کشتی میں مرنے والوں میں بچے بھی شامل ہیں آئی او ایم کے مطابق شمال مشرقی افریقہ، خاص طور پر ایتھوپیا اور صومالیہ سے دسیوں ہزار تارکین وطن جبوتی کے راستے براعظم چھوڑتے ہیں جس کا مقصد سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک میں روزگار تلاش کرنا ہے.

آئی او ایم کا کہنا ہے کہ اس کوشش میں بہت سے لوگ ناکام ہو گئے اور ہزاروں یمن میں پھنسے ہوئے ہیں جہاں انہیں سخت حالات کا سامنا ہے جبوتی کے ساحل پر پناہ گزینوں کی کشتیوں کے ڈوبنے کے واقعات عام ہیںآئی او ایم کے جبوتی دفتر کے سربراہ تنجا پیسفیکو نے کہا کہ آج ہونے والے حادثے میں اموات کی تعداد بڑھ کر 23 ہو گئی جو اس سے قبل 16 بتائی گئی تھیں انہوں نے کہا کہ 33 افراد کو ڈوبنے سے بچا لیا گیا جب کہ تمام مرنے والے ایتھوپین تھے پیسفیکو نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ غیر معمولی بات یہ ہے کہ دو ہفتے سے بھی کم عرصے دو کشتیوں کے ڈوبنے کے واقعات سامنے آئے ہیں پہلے واقعے میں جبوتی کے ساحل قریب بچوں سمیت کم از کم 38 افراد جان سے گئے انہوں نے کہا کہ منگل کو الٹنے والی کشتی یمن سے جبوتی جا رہی تھی دوسری جانب برطانیہ میں پناہ گزینوں کو روانڈا واپس بھیجنے سے متعلق بل کی منظوری کے چند گھنٹے بعد ہی منگل کو ایک کشتی میں سوار ایک بچے سمیت پانچ تارکین وطن اس وقت جان سے گئے جب ان کی کشتی انگلش چینل کو پار کرنے کی کوشش کر رہی تھی یہ اموات اس وقت ہوئیں جب ایک کشتی جس پر 112 افراد سوار تھے دنیا مصروف ترین بحری جہازوں کے راستے کو پار کرنے کے لیے روانہ ہی ہوئی تھی کہ مسافروں میں افراتفری پھیل گئی.

فرانسیسی میئر جین لوک ڈوبیل نے کہا کہ برطانوی ہمیں تارکین وطن کو انگلش چینل عبور کرنے سے روکنے کے لیے ادائیگی کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ان کو جگہ دینا ممکن نہیں انہیں آنے دیں اور پھر انہیں موت کے منہ میں بھیج دیں اس صورت حال کا ذمہ دار برطانیہ ہے رواں سال چھ ہزار سے زیادہ لوگ چھوٹی، اوور لوڈڈ کشتیوں کے ذریعے برطانیہ پہنچے ہیں جن کا برطانوی ساحلوں تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہوئے لہروں سے ٹکرا کر ڈوبنے کا خطرہ رہتا ہے.