Live Updates

190ملین پائونڈ ریفرنس میں ضمانت کی درخواست19 اپریل تک ملتوی ،نیب پراسیکیوٹر سے دلائل طلب

بدھ 24 اپریل 2024 21:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 اپریل2024ء) بانی پی ٹی آئی کی 190ملین پائونڈ ریفرنس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت 29اپریل تک کے لیے ملتوی کرتے ہوئے نیب پراسیکیوٹرسے دلائل طلب کرلیے ہیں جبکہ تفتیشی افسر کی عدم پیشی پربرہمی کااظہار کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ تفتیشی افسر کہاں ہی تفتیشی افسر کیوں موجود نہیں، کیا اس کے وارنٹ جاری کریں یہ ریمارکس بدھ کے روزدیے ہیں۔

(جاری ہے)

بانی پی ٹی آئی کی 90ملین پائونڈ ریفرنس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے درخواست پر سماعت کی،نیب نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہاکہ پراسیکیوٹر امجد پرویز اعدالت میں پیش نہ ہوئے، پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ کیس مقرر ہونے سے متعلق معلوم نہیں ہو سکا، امجد پرویز نہیں آئے،چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ ضمانت کی درخواست ہے ہر ہفتے آٹو میٹک مقرر ہوتی ہے،آج ہم بانی پی ٹی آئی کے وکیل کے دلائل سنیں گے،عدالت نے کہاکہ ضمانت پر درخواست آپ ایسے نہ کریں، تفتیشی افسر کہاں ہی تفتیشی افسر کیوں موجود نہیں، کیا اس کے وارنٹ جاری کریں سردار لطیف خان کھوسہ ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہاکہ 460 بلین کی رقم منتقلی کیلئے سپریم کورٹ نے اکاؤنٹ کھولا تھا، 23 نومبر 2023 کو سپریم کورٹ نے رقم حکومتِ پاکستان کو واپس بھیج دی، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی اس رقم کے کوئی بینیفشری نہیں ہیں، جسٹس جہانگیری نے کہاکہ یہ رقم جرم سے حاصل کردہ تھی کیا کس وجہ سے منجمند ہوئی لطیف کھوسہ نے کہاکہ یہ مشکوک رقم تھی جسے بعد میں کلیئر کر دیا گیا، عدالت نے کہاکہ این سی اے اور ملک ریاض کے درمیان معاہدے پر وزیراعظم کا معاون کیوں دستخط کر رہا ہی کیا اس 171 ملین پاؤنڈز کی رقم سے 460 بلین کی رقم پوری ہو گئی جسٹس طارق جہانگیری نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے اکاؤنٹ میں پیسہ نہیں آیا لطیف کھوسہ نے کہاکہ یہ کہا جاتا ہے کہ لوٹ کر کھا گئے لیکن انہوں نے ایک دھیلا نہیں لیا،جسٹس جہانگیری نے کہاکہ یہ تو این سی اے اور ملک ریاض کا پرائیویٹ معاہدہ تھا، یہ معاملہ کابینہ کے سامنے اور وزیراعظم کی منظوری کیسے آ گئی لطیف کھوسہ نے کہاکہ این سی اے نے کابینہ کی منظوری کی شرط رکھی تھی، شہزاد اکبر نے کابینہ کے سامنے ایک نوٹ رکھا اور کابینہ نے منظوری دیدی، بانی پی ٹی آئی نے بطور وزیراعظم منظوری دی کہ پیسہ واپس پاکستان آ جائے، کابینہ میں سے صرف بانی پی ٹی آئی کو ملزم بنا دیا گیا، سمجھ نہیں آتی یہ ریفرنس کیسے بنا دیا گیا، القادر یونیورسٹی ایک ٹرسٹ ہے، اسکے ٹرسٹیز ہیں،ملک ریاض نے سوہاوہ میں یونیورسٹی کیلئے 458 کنال زمین فراہم کی، 458 کنال زمین پہلے زلفی بخاری اور پھر ٹرسٹ کے نام منتقل کی گئی، عدالت نے پوچھاکہ کیا بانی پی ٹی آئی کے ساتھ بشریٰ بی بی کی بھی ضمانت کی درخواست دائر ہی لطیف کھوسہ نے کہاکہ نہیں، بشریٰ بی بی کے تو وارنٹ ہی جاری نہیں کیے گئے، چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ اچھا صرف بانی پی ٹی آئی گرفتار ہیں، بشری بی بی نہیں ہیں لطیف کھوسہ نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی ٹرسٹ کے ٹرسٹی ہیں، ملک ریاض نے زمین لے کر دی پھر یونیورسٹی تعمیر کر کے دی، جسٹس جہانگیری نے کہاکہ کوئی رقم اکاؤنٹس میں منتقل نہیں کی گئی لطیف کھوسہ نے کہاکہ نہیں، ملک ریاض نے پہلے زمین لے کر دی پھر خود ہی تعمیر بھی کر کے دی،عدالت نے پوچھاکہ سٹوڈنٹس وہاں پر پڑھ رہے ہیں لطیف کھوسہ نے بتایاکہ جی بالکل سٹوڈنٹس پڑھ رہے ہیں، بانی پی ٹی آئی کے بنائے گئے ادارے سٹیٹ آف دی آرٹ ہیں، صرف شوکت خانم پر سالانہ 9 ارب روپے کے اخراجات ہوتے ہیں،لوگوں کا اعتماد ہے اس لیے وہ اٴْنہیں فنڈز دیتے ہیں، القادر یونیورسٹی بانی پی ٹی آئی کا کوئی پہلا منصوبہ نہیں ہے،بعدازاں عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی ضمانت کی درخواست پر سماعت 29 اپریل تک ملتوی کر دی اور ہدایت کی ہے کہ 29 اپریل کو نیب پراسیکیوٹر امجد پرویز دلائل دیں۔

Live بشریٰ بی بی سے متعلق تازہ ترین معلومات