ٹیکس اصلاحات میں وزیراعظم کی ذاتی دلچسپی لائق تحسین ہے

بدھ 24 اپریل 2024 22:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 اپریل2024ء) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سے ٹیکس کے نظام اوراصلاحات کی نگرانی لائق تحسین ہے۔ وہ ٹیکس آمدن میں اضافہ کے لئے دن رات کوشاں ہیں جو ملک کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے موجودہ حالات میں بہت ضروری ہے۔

وزیراعظم کی جانب سے اربوں روپے ٹیکس تنازعات میں پھنسے رہنے پرتشویش بجا ہے۔ حکومت کی جانب سے ٹیکس ایمنسٹی اسکیموں کا سلسلہ ختم کرنے کا فیصلہ بھی درست ہے جوعالمی اداروں کی دیرینہ خواہش تھی۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معیشت کوتباہ کردیا گیا ہے جسے اب روایتی اقدامات کے زریعے بحال کرنا ممکن نہیں رہا ہے اس لئے وسائل میں اضافے کے لئے غیرروایتی اقدامات کا سہارا لینا ضروری ہے جس کے لیے ٹیکس بیس میں اضافہ کیا جائے اور اس سلسلہ میں عوام پرسارا بوجھ لادنے کے بجائے امیرطبقات پر بوجھ ڈالا جائے۔

(جاری ہے)

میاں زاہد حسین نے کہا کہ بعض عناصرجان بوجھ کراربوں روپے ٹیکس کے معاملات کو بیوروکریسی اورعدالتوں میں لٹکا کررکھتے ہیں مگراب اس سلسلہ کوبند کرنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں جو ملکی مفادات کیعین مطابق ہے۔ ذاتی مفادات کے لئے کھربوں روپے کے ٹیکس معاملات لٹکانے والی کالی پھیڑوں کے خلاف سخت کاروائی کی ضرورت ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستانی معیشت میں ٹیکس کا حصہ نو فیصد ہے جبکہ پڑوسی ملک بھارت میں یہ سترہ فیصد ہے۔

بھارت معاشی میدان میں پاکستان سے بہت آگے نکل گیا ہے جسکی ایک وجہ وہاں ریونیوکا پاکستان سے تقریباً دگنا ہونا ہے جب بھارت میں ایسا ہوسکتا ہے توپاکستان میں کیوں نہیں۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ وزیر خزانہ نے انکشاف کیا ہے کہ جون تک زرمبادلہ کے ذخائردس ارب ڈالرتک بڑھ جائیں گے جبکہ جولائی تک پی آئی اے فروخت کردی جائے گی جوحوصلہ افزا ہے۔

پی آئی اے کے بعد ملک وقوم کا خون چوسنے والے تمام اداروں کوفروخت کردیا جائے اورنت نئے محکمے بنانے پربھی مکمل پابندی عائد کردی جائے کیونکہ اس وقت بھی درجنوں مرکزی اورصوبائی محکمے ایسے ہیں جن میں افسران اورعملہ کوئی کام نہ کرنے کی تنخواہیں اورمراعات وصول کررہے ہیں۔ حکومت کی کوششوں سے عالمی اداروں کا اعتماد بحال ہوگیا ہے اورساتھ ساتھ سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی بحال ہورہا ہے۔ مہنگائی میں کمی آرہی ہے جبکہ روپیہ مستحکم ہورہا ہے اورمجموعی حالات بہترہورہے ہیں۔ ایک سال کے اندراندرمعاملات کافی بہترہوجانے کی امید ہے۔ #