پا کستان کو آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر کی قسط جلد موصول ہونے کی توقع ہے، محمد اورنگزیب

موجودہ معاشی صورتحال میں نجی و مالیاتی شعبہ زراعت کو یکسرتبدیل کرنے میں نمایاں کردار ادا کرسکتے ہیں،فاقی وزیر خزانہ

جمعرات 25 اپریل 2024 22:00

پا کستان کو آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر کی قسط جلد موصول ہونے کی توقع ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اپریل2024ء) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پا کستان کو آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر کی قسط جلد موصول ہونے کی توقع ہے ،چاول کی بمپر کراپ سے اس سال خاطر خواہ زرمبادلہ حاصل ہوگا،اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹشن کونسل زراعت میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے،پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال میں نجی و مالیاتی شعبہ زراعت کو یکسرتبدیل کرنے میں نمایاں کردار ادا کرسکتے ہیں۔

یہ بات انہوں نے لاہور ایکسپو سینٹر میں منعقدہ پاکستان ایگری کلچر کولیشن کانفرنس ایگری کنیکشن 2024 کی اختتامی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ میں تیزی سے ہونے والی ترقی، افراط زر میں کمی کے ساتھ روپے کی قدر میں استحکام، سمندر پار پاکستانیوں کی رقوم میں اضافہ، زرمبادلہ کے بڑھتے ہوئے ذخائر اور تیزی سے بڑھتی اسٹاک مارکیٹ معاشی استحکام کی علامت ہیں جس سے ملک کی اقتصادی بہتری کی امیدیں تقویت پکڑ رہی ہیں۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہمیں فارم مشینری خدمات فراہم کرنے والوں کو سہولت دینا ہوگی، ہمیں ویئرہاسنگ میں سرمایہ کاری کے لیے ای ڈبلیو آرز فنانسنگ جیسی سہولت درکار ہے تاکہ زرعی مصنوعات کی ملکی و بین االقوامی تجارت کو فروغ دیا جاسکے۔لمز یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر احسن رانانے کہا کہ ملک میں بیجوں کے نظام کی غیرمعمولی ریگولیشنز زرعی شعبے کی نمو کے لیے بہتر نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیچیدہ طریقہ کار کی وجہ سے بیجوں کے نظام کا سارا انحصار حکومت پر ہے اور ورلڈ بینک کے مطابق بھی پاکستان بیجوں کے نظام کے لحاظ سے پست درجہ بندی کے حامل ملکوں میں شامل ہے۔ انہوں نے بیجوں کی ریگولیشن کے لیے رضاکرانہ نظام کے نفاذ اور اسے آسان بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ماریہ سلیم، جی ایم ایگری بزنس، فاطمہ گروپ نے کہا کہ کپاس کی کاشت والی 50 لاکھ ایکڑ زمین پر گندم کاشت کرکے اضافی 18 بلین ڈالر حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان گندم کے رقبے کے لیے بچائے گئے 5 ملین ایکڑ رقبے پر کینولہ کاشت کرکے 1.6 بلین ڈالر کما ئے جاسکتے ہیں کیونکہ پاکستان سالانہ 4 بلین ڈالر مالیت کا 4 ملین ٹن خوردنی تیل درآمد کرتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ''ہمیں خاص فصلوں کے لیے تحقیق اورترقی میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ کارپوریٹ فارمنگ ملک کی اچھی خدمت کر سکتی ہے۔

ہائبرڈ گندم کے بیج ملک کے لیے 34 ملین ٹن گندم پیدا کر سکتے ہیں۔نیلم سیڈز کے حسن رضا نے کہا کہ بیج اور جدید ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری وقت کی ضرورت ہے کیونکہ پبلک سیکٹر کے وسائل محدود ہیں اور عالمی سطح پر پرائیویٹ سیکٹر سیڈ سیکٹر میں سب سے آگے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''لبرل بیج پالیسی وقت کی ضرورت ہے۔ ریاستہائے متحدہ امریکا میں بیج کے اندراج کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ مارکیٹ کا طریقہ کار موزوں بیج کے انتخاب کا زریعہ بنتا ہے۔

تھائی یونین کے سی ای او نبیل چوہدری نے کہا کہ پنجاب حکومت کے پاس چند ملین ایکڑ کھاری اراضی ہے جو کیکڑے کی کاشت کے لیے موزوں ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت جھینگوں کی برآمد سے سالانہ 6ارب ڈالر کما رہا ہے پاکستان میں ایک لاکھ ایکڑ کھاری اراضی کو جھینگوں کی کاشت کاری کے لیے استعمال کیا جائے تو ہم بھی جھینگے برآمد کر کے سالانہ دو ارب ڈالر کما سکتے ہیں۔

ری جنریٹیو ایگری کلچر کے عالمی ماہر سیم نولٹن نے کہا کہ حالیہ تحقیق سے چاول اور گندم کے غذائی معیار میں کمی کی نشاندہی کی گئی ہے جبکہ کیڑے مار ادویات کے استعمال میں اضافے کے باوجود ہم ہر سال 20 سے 40 فیصد فصلوں کا نقصان اٹھارہے ہیں۔پی اے سی کے شریک بانی اور حکمت عملی کے مشیر کاظم سعید نے یہ کہتے ہوئے کانفرنس کا خلاصہ کیا کہ ہم نے اس کانفرنس میں زراعت میں سرمایہ کاری کے لیے کاروباری برادری کی جانب سے نئے مالیاتی دلائل سنے ہیں۔