کیسز میں تاخیر کو کم کرنے، شفافیت کو بڑھانے، عدالتی عمل کو تیز کرنے میں ٹیکنالوجی سے استفادہ ضروری ہے،نیشنل جوڈیشل آٹومیشن کمیٹی سے سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس سید منصور علی شاہ کا خطاب

جمعرات 25 اپریل 2024 23:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 اپریل2024ء) سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر ترین جج اور نیشنل جوڈیشل آٹومیشن کمیٹی (این جے اے سی) کے چیئرمین جسٹس سید منصور علی شاہ نے’’ڈیٹا تجزیات کے ذریعے انصاف کے شعبہ کی تبدیلی‘‘ کے حوالہ سے اپنا نقطہ نظر بیان کرتے ہوئے تاخیر کو کم کرتے ہوئے شفافیت کو بڑھانے اور عدالتی عمل کو تیز کرنے میں ٹیکنالوجی کے لازمی کردار پر زور دیا۔

جسٹس سید منصور علی شاہ کی زیر صدارت سپریم کورٹ میں این جے اے سی کا چوتھا اجلاس جمعرات کو یہاں سپریم کورٹ میں منعقد ہوا۔ لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق کیسز کے بہاؤ کے انتظام کے نظام کو تیار کرنے میں ہائی کورٹس کی قابل ستائش کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے جسٹس سید منصور علی شاہ نے عدالتی مقدمات کی کارروائی میں تاخیر کی وجوہات کی نشاندہی کرنے کے لیے ڈیٹا سیٹس (اعداوشمار کے نظام) کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

(جاری ہے)

اپنے ابتدائی ریمارکس میں انہوں نے کارکردگی کو مؤثر طریقہ سے جانچنے کے لیے ضلعی سطح پر کارکردگی کی نگرانی کرنے والے ڈیش بورڈز کے نفاذ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ڈیش بورڈ فریم ورک پر قائم کئے گئے، یہ ڈیش بورڈز سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے فراہم کردہ نمونے کے طور پر کلیدی کارکردگی کے اشاریوں پر مبنی کلر کوڈڈ گرافس پیش کریں گے اور غیر معمولی تاخیر کا سامنا کرنے والے مقدمات کی فوری نشاندہی کرنے کے لیے الرٹ سسٹم بھی شامل کریں گے۔

جس سے ڈسٹرکٹ ججز کو ضروری کارروائی کرنے کے قابل بنایا جائے گا۔ اسی طرح یہ نظام ضلع کی سطح سے ہائی کورٹ کی سطح پر بھی اپنایا جائے گا اور سپریم کورٹ کی سطح پر اس میں مزید توسیع کی جائے گی۔ اس طرح ایک جامع نگرانی کا نظام قائم کیا جائے گا۔ کمیٹی نے متفقہ طور پر چیئرمین کے وژنری تصور کی توثیق کی اور ڈیٹا کے تجزیہ سے استفادہ کی تجویز کو سراہا۔

جس کے تحت ایک ٹیکنالوجی کوریڈور کے ذریعہ عدلیہ کو ضلع کی سطح سے سپریم کورٹ تک، مرکزی ڈیش بورڈز کے ذریعےباہم جوڑتا ہے۔ اجلاس میں کمیٹی نے ہر عدالت میں ڈیٹا انٹری کے خصوصی اہلکاروں کو شامل کرنے کی حوصلہ افزائی کی اور ڈیٹا ان پٹ کے لیے صرف عدالتی عملے پر انحصار کرنے کی حوصلہ شکنی بھی کی اور ڈیٹا انٹری کو سنبھالنے اور اس کی تصدیق کے لیے ایک خصوصی کیڈر قائم کرنے کی ضرورت پر خصوصی زور دیا۔

کمیٹی نے نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (این آئی ٹی بی) اور نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے ذریعے(این جے اے سی)کی ہدایات کے تحت ہائی کورٹس میں IT انفراسٹرکچر کی موجودہ اسٹیٹ اسسمنٹ پر رپورٹ کا بھی جائزہ لیا اور اس کے نتائج پر تفصیلی غور کیا۔پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ کمیٹی ٹیکنالوجی پر مبنی کوششوں میں کلیدی اسٹیک ہولڈر کے طور پر حکومت کی شمولیت کے اہم کردار کو تسلیم کرتی ہے۔

خاص طور پر وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے ایک جامع پالیسی سازی کے عمل کو فروغ دینے میں حکومتی تعاون اور ہم آہنگی کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے، حکومت کی موجودگی اور شرکت ضروری ہے۔ واضح رہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی (ایم او آئی ٹی ٹی) کے ایک سینئر افسر کو بھی اجلاس میں شرکت کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ کمیٹی نے ایم او آئی ٹی ٹی کے نمائندے کو ہدایت کی کہ وہ آئی ٹی پیشہ ور افراد کی ایک ٹیم کو ضلعی عدالتوں کا سروے کرنے کے لیے ذمہ داری تفویض کرے۔

جس میں ڈیٹا آرکیٹیکچر پر خصوصی توجہ دی جائے۔ کمیٹی نے کہا کہ یہ سروے ایک بنیاد کا کام کرے گا جس پر ڈیش بورڈز تیار کیے جائیں گے۔ مزید برآں متفقہ طور پر یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ آئندہ اجلاس سے قبل ہر سپیریئر کورٹ کا آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ دستیاب ڈیٹا سٹرکچر کو بڑھانے کے لیے نئے کیس کے اندراج کے لیے لازمی فیلڈز کی ایک جامع فہرست فراہم کرے گا۔

کمیٹی کے اراکین ڈیش بورڈز پر الرٹس کو چالو کرنے کے لیے خطرے کی گھنٹی کے محرکات کے لیے معیارات کا ایک نظم بھی مرتب کریں گے اور ان کو ڈیش بورڈ سسٹم میں نظرثانی اور انضمام کے لیے کمیٹی کو جمع کرائیں گے۔ اجلاس میں مزید یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ اراکین ڈیٹا انٹری کے لیے معیاری آپریٹنگ پروسیجرز (SOPs) کی تشکیل کے حوالے سے کمیٹی کو سفارشات بھی پیش کریں گے۔

اجلاس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس محمد علی مظہر، وفاقی شرعی عدالت کے جسٹس ڈاکٹر سید محمد انور، سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس محمد جنید غفار، پشاور ہائی کورٹ سے جسٹس سید محمد عتیق شاہ اور اسلام آباد ہائی کورٹ سے جسٹس بابر ستار سمیت اعلیٰ عدالتوں کے معزز جج صاحبان نے بھی شرکت کی۔ لاہور ہائی کورٹ سے جسٹس شجاعت علی خان، بلوچستان ہائی کورٹ سے چیف جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ اور بلوچستان ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج محمد اعجاز سواتی نے اجلاس میں آن لائن شرکت کی۔ مزید برآں سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان اور افسران کے علاوہ تمام اعلیٰ عدالتوں کے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہان نے بھی اجلاس میں شرکت کی ۔