پاکستان اور قازقستان کے درمیان باہمی تجارت کے وسیع مواقع ہیں، سفیر مسٹر یرژان کستافین

جمعہ 26 اپریل 2024 14:51

مکوآنہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 اپریل2024ء) پاکستان اور قازقستان کے درمیان باہمی تجارت کے وسیع مواقع ہیں جن سے فائدہ اٹھانے کیلئے اب تمام راستے ہموار ہیں۔ یہ بات قازقستان کے سفیر مسٹر یرژان کستافین نے آج فیصل آباد چیمبر آ ف کامرس اینڈانڈسٹری میں بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان بہترین تعلقات ہیں جبکہ و ہ بی ٹو بی تعلقات کو بھائی سے بھائی کے درمیان تعلقات قرار دیئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ باہمی تعلقات ٹھوس کی وجہ سے کراچی، لاہور اور ملتان کو قازقستان کے متعلقہ شہروں کا جڑواں شہر قرار دیا جا چکاہے جبکہ آج فیصل آبا د اور ازبکستان کی سرحد پر واقع قازقستان کے شہر شیمکنت کو جڑواں شہر قرار دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ دونوں شہر ٹیکسٹائل کی وجہ سے مشہور ہیں اس لئے فیصل آباد کے لوگوں کو علاقائی حکمت عملی کو اپناتے ہوئے اس شہر میں سرمایہ کاری کرنا چاہیے جہاں سے وہ 5یوریشین ملکوں کو بھی برآمدات کر سکتے ہیں۔

انہوں نے قازقستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے ایک دستاویز ی فلم بھی دکھائی اور بتایا کہ شیکمنت میں جدید اکنامک زون قائم ہے جہاں ٹیکسٹائل مصنوعات تیار کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہاں سرمایہ کاری کرنے والے 2030ء تک لینڈ ، پراپرٹی اور کارپوریشن ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں ٹیکسٹائل کے علاوہ ویسٹ پیپر کی ری سائیکلنگ ، ریفائنری، فوڈ، فارما سوٹیکل ، ایلومینیم اور لائٹ انجینئرنگ سمیت کئی نئی صنعتیں قائم کی جا سکتی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قازقستان جانے والوں کی سہولت کیلئے لاہور کے قونصلیٹ میں بائیو میٹرک کی سہولت جلد مہیا کر دی جائے گی۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور قازقستان کے درمیان ریل کے ذریعے رابطے بھی جلد بحال ہو جائیں گے ۔ انہوں نے فیصل آباد کے تاجروںپر زور دیا کہ وہ قازقستان میں لگائی جانے والی نمائشوں میں بھر پور حصہ لیں تاکہ نہ صرف انہیں براہ راست مارکیٹ کے رجحانات کا علم ہو سکے بلکہ وہ وہاں کی بزنس کمیونٹی سے رابطے بھی قائم کر سکیں۔

قازقستان کے سفیر کا خیر مقدم کرتے ہوئے فیصل آباد چیمبر آ ف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر ڈاکٹر خرم طارق نے کہا کہ یہ مسٹر یرژان کستافین کا فیصل آباد کا چوتھا دورہ ہے۔ انہوں نے اُن کی سفارتی صلاحیتوں کو سراہا اور کہا کہ جب میں ایک قدم آگے بڑھاتا ہوں تو وہ دس قدم آگے آتے ہیں۔ انہوں نے آج کے دن کو فیصل آباد کیلئے تاریخی دن قرار دیا جب ٹیکسٹائل کی مناسبت سے اس کو قازقستان کے شہر شیکمنت کا جڑواں شہر قرار دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں کمشنر فیصل آباد ا ور قازقستان کے سفیر کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہو گئے ہیں جبکہ وزارت خارجہ کی منظوری کے بعد اِس کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔ انہوں نے اس یاد داشت کو طویل سفر کی طرف پہلا ٹھوس اور مثبت قدم قرار دیا جس سے دونوں ملک ایک دوسرے کے ملکوں میں موجود ترقی کے مواقعوں سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔

انہوں نے دونوں ملکوں کی تاجر برادری میں براہ راست رابطوں پر بھی زور دیا تاکہ وہ باہمی تجارت کو بڑھانے کے سلسلہ میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ زبان تجارت میں روکاوٹ نہیں۔ انہوں نے چین، جاپان اور دیگرملکوں کا ذکر کیا جنھوںنے غیر ملکی زبان کے باوجود زبردست معاشی ترقی کی۔لاہور میں قازقستان کے اعزازی قونصل جنرل رائو خالد محمود نے کہا کہ تین سالوں سے مال روڈ پر قازقستان ہائوس قائم ہے جو ویزا ، کلچر اور ٹورازم سمیت قازقستان سے تجارت کرنے والوں کو ہر قسم کی سہولتیں مہیا کر رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ قازقستان میں کرائم ریٹ صفر ہے جبکہ وہاں پر سستی بجلی اور گیس بھی دستیاب ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل کے شعبہ سے وابستہ افراد اپنی صنعت کو شیکمنت میں منتقل کر کے پورے وسط ایشیا کی مارکیٹ کو اپنی ٹیکسٹائل کی مصنوعات برآمد کر سکتے ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کوالماتے میں ایک مشترکہ وئیر ہائوس بنانا چاہیے جہاں سے وہ روبل یا دوسری کرنسیوں میں نقد مال فروخت کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چند بڑی پارٹیاں پاکستان سے جین 8-9ڈالر میں خریدتی ہیں جن کو 20-25ڈالر میں فروخت کیا جا تا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طریقہ کار سے مڈل مین فائدہ اٹھاتا ہے جبکہ وہ چاہتے ہیں کہ پاکستانی خود براہ راست اپنا مال فروخت کر کے منافع کمائیں۔ انہوں نے تاجروں کے وفود کے تبادلوں پر بھی زور دیا اور کہا کہ اس سے پاکستانی برآمد کنندگان کو وسط ایشیائی ریاستوں کے نئے فیشن ڈیزائن کا بھی علم ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ قازقستان ایمبرائیڈری کی بھی بڑی مارکیٹ ہے لیکن ہمیں وہاں کے روایتی ڈیزائن کو سمجھنا ہوگا۔ زراعت کے بارے میں رائوخالد نے کہا کہ انہوں نے حال میں ہی ملت ٹریکٹر کو متعارف کرایا ہے جبکہ فیصل آباد سے زرعی آلات بھی قازقستان برآمد کئے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس وقت 2500پاکستانی طلبہ وہاں میڈیکل کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں جبکہ وہ آئندہ تین سالوں میں اِن کی تعداد کو 15سے 20ہزار تک لے جانے کیلئے کوشاں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ قازقستان کے ویزا کیلئے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے خط کو لازمی قرار دے دیا گیا ہے تاکہ حقیقی تاجر ہی ویزے کی سہولت حاصل کر سکیں۔ انہوں نے دو ماہ قبل سابق نگران وزیر اعجاز گوہر سے ملاقات کے حوالے سے بتایا کہ وہ 8-9سرکردہ تاجروں سے مل کر قازقستان میں مشترکہ ویئر ہائوس کھولنے پر کام کر رہے ہیں جس سے پوری وسط ایشیائی مارکیٹ تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت این ایل سی کے ذریعے تجارت ہو رہی ہے تاہم 40فٹ کے کنٹینر کا کرایہ 7000ڈالر ہے جسے کم کرانے کیلئے کوششیں کی جا رہی ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے سینٹ پیٹرز برگ کے ذریعے تجارت ہوتی تھی جبکہ اب این ایل سی کے ذریعے صرف دو ہفتوں میں مال قازقستان پہنچ رہا ہے ۔ انہوںنے بتایا کہ پاکستان سے آلو ، گاجر ، کینو اور آم قازقستان برآمد کئے جا رہے ہیں جبکہ وہاں سے دالیں اور کیمیکل درآمد کئے جا سکتے ہیں۔

اس موقع پر سوال و جواب کی نشست ہوئی جس میں نائب صدر حاجی محمد اسلم بھلی، سابق صدر مزمل سلطان، محترمہ نگہت شاہد، چوہدری طلعت محمود ، حاجی محمد عابد ، محمد اظہر چوہدری، شفیق حسین شاہ، شاہد ممتاز باجوہ، میاں محمد طیب ، ثناء اللہ نیازی ، اشفاق اشرف ، رانا اکرام اللہ اور ملک منظور مقبول نے حصہ لیا۔ آخر میں سینئر نائب صدر ڈاکٹر سجاد ارشد نے قازقستان کے سفیر کا شکریہ ادا کیا جبکہ صدر ڈاکٹر خرم طارق نے مسٹر یرژان کستافین اور رائو خالد محمود خاں کو فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کی اعزازی شیلڈ یں پیش کیں ۔

قازقستان کے سفیر نے بھی صدر چیمبر کو شیلڈ اور قازقستان کا روایتی کوٹ پیش کیا۔ آخر میں مسٹر یرژان کستافین نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات بھی درج کئے۔