=وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار کی زیر صدارت امن وامان کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں حزب اختلاف سندھ کے علی خورشیدی سمیت ایم کیو ایم کے گیارہ رکنی وفد نے شرکت

جمعہ 26 اپریل 2024 21:25

#کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 اپریل2024ء) وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار کی زیر صدارت امن وامان کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں حزب اختلاف سندھ کے علی خورشیدی سمیت ایم کیو ایم کے گیارہ رکنی وفد نے شرکت کی اس موقع پر میئر کراچی مرتضی وہاب،صوبائی وزراء جام خان شورو،دوست علی راہموں بھی موجود تھے۔قبل ازیں ایم کیو ایم کے وفد کی سی پی او آمد پر وزیرداخلہ سندھ اور آئی جی سندھ نے انکا استقبال کیا۔

آئی جی سندھ غلام نبی میمن اجلاس شرکاء کو امن وامان اور اس ضمن میں پولیس اقدامات پر بریفنگ دی انہوں نے اسٹریٹ کرائمز سال 2023 اور سال 2024 پر مشتمل ڈکیتی مزاحمت پر شہریوں کے قتل کے واقعات کی تفصیلات کا بھی احاطہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ کرائم ڈیٹا کے اعداد و شمار کے حساب سے سندھ پولیس اور سی پی ایل سی کا ڈیٹا تقریباً یکساں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے سال 2023 اور سال 2024 کے دوران شہریوں موبائل فونز گاڑیاں موٹرسائکلیں چھینے،چوری کیئے جانیکی وارداتوں سے بھی اجلاس کو آگاہ کیا۔

انہوں نے اجلاس کو دوران بریفنگ بتایا کہ نگراں حکومت سے قبل ورلڈ کرائم انڈیکس پر کراچی 128 ویں نمبر پر تھا۔آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ کریمنلز کے خلاف ہونیوالے منظم ایکشن اور چھاپہ مار کاروائیوں کے نتیجے میں گذشتہ سال کے ابتدائی چار ماہ کے پولیس مقابلوں کی تعداد کا احاطہ کیا اور بتایا کہ رواں سال 67 پولیس مقابلے زیادہ رہے اسی طرح ہلاک کریمنلز کی تعداد میں 16 کا اضافہ،زخمی حالت میں گرفتاریوں میں 16 کی کمی دیکھنے میں آئی۔

جبکہ گرفتار کریمنلز کی مجموعی تعداد میں بھی 889 کی شرح سے کمی آئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ منشیات جیسی لعنت کے خلاف پولیس کاروائیوں کی بدولت سال 2023 میں ماہ اپریل کے مقدمات کے سال 2024 میں 401 مقدمات کی کمی دیکھنے میں آئی۔جبکہ ملزمان کی گرفتاریوں میں بھی 584 کی شرح سے کمی واقع ہوئی۔اسی طرح آئس کی برآمدگی میں صفر عشاریہ 217 کلو گرام اور ہیروئن میں 29. 796 کی شرح سے کمی جبکہ چرس کی برآمدگی میں امسال 96 کلو 66 گرام کی شرح سے اضافہ ہوا۔

کی۔انہوں نے بتایا کہ گٹکا ماوا مافیاز کے خلاف ایکشن کے دوران 2023 کے مقابلے میں 44 مقدمات کے اندراج کا اضافہ ہوا۔جبکہ ملزمان کی گرفتاریوں میں 55 کی تعداد کا اضافہ ہوا۔آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ مددگار 15 کی تنظیم نو کرتے ہوئے ہم اسے دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنیکی تگ و دو میں ہیں انہوں نے مزید بتایا کہ اسٹریٹ کرائمز کے خلاف مددگار 15 کو ہم مزید مستعد اور ہمہ وقت الرٹ رکھنے کے ضمن میں 168 گاڑیاں اور 120مزید موٹر سائیکلیں فراہم کرنے جارہے ہیں۔

جبکہ مددگار 15 کال سینٹرز پر 08 بڑی اسکرینز کا بھی اضافہ کیا جارہا ہے جسکا مقصد فورس کو نمایاں کرنا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ شاہین فورس پر مشتمل 386 موٹرسائیکلز سوار دستہ بھی پیٹرولنگ پلان کے تحت متعلقہ ایس ایس پیز کی نگرانی میں اسٹریٹ کرائمز کے خلاف سرگرم عمل ہے۔انہوں نیبتایا کہ ڈکیتی مزاحمت کے بدوران قتل کے مقدمات کی تفتیش کے لیئے 67 آئی اوز کو خصوصی احکامات کے تحت نوٹیفائی کردیا گیا ہے اور اس ٹاسک پر کام کا مجاز ایس آئی یو کو بنایا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ عادی مجرمان کی ای ٹیگنگ کے لیئے پائلٹ پروجیکٹ کے تحت 4000 ڈیوائسز کی سفارشات تیار ہیں اور اس ضمن میں رولز اور ایس او پی بھی ڈرافٹ کرلیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ سی پی او میں قائم کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کو اپ گریڈ کردیا گیا ہے جسکے تحت 2000 کیمراز نصب کردیئے گئے ہیں جبکہ مزید 325 نئے کیمراز بھی نصب کیئے جائیں گے اسی طرح پرانے 500 کیمراز کو بھی اپ گریڈ کیا جارہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سندھ اسمارٹ سرویلینس سسٹم کے تحت سندھ کے 40 ٹال پلازہ پر جدید اور ماڈرن تیکنیکس سے آراستہ چہرہ شناس کیمراز نصب کیئے جانیکا منصوبہ تکمیل کے قریب ہے اور ابتک 28 ٹال پلازہ پر جدید کیمراز نصب کردیئے گئے ہیں جبکہ بقیہ ٹال پلازہ پر بھی کیمراز کی تنصیب کا کام جاری ہے ان کا کہنا تھا کہ کیمراز کی تنصیب کا یہ عمل کراچی سیف سٹی پروجیکٹ کا حصہ ہوگا۔

وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے اجلاس میں کہا کہ شہریوں کی شکایات پر ایف آئی آرز کی فری رجسٹریشن کے عمل کو بالا حکام کے احکامات کے عین مطابق یقینی بنایا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ گواہان کے تحفظ کے حوالے سے موجود ایکٹ پر کام ہونا اشد ضروری ہے کیونکہ مضبوط کیس کے لیئے ٹھوس شواہد کا ہونا بھی لازمی ہے۔انہوں نے ہدایات دیں کہ گواہان کے تحفظ کے لیئے ایسے اقدامات کیئے جائیں کہ انکا پولیس پر اعتماد بحال ہوسکے اور وہ کسی بھی مقدمے کی گواہی کے لیئے بلا خوف متعلقہ عدالتوں سے رجوع کرسکیں۔

انہوں نے ہدایات دی کہ عینی شاہدین کے تحفظ کے ضمن میں آن لائن گواہی کے ہر ممکن اقدامات بھی کیئے جائیں۔وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ جرائم کے خلاف ایس ایچ اوز کو قرار واقعی اقدامات کرنا ہونگے بصورت دیگر جو ایس ایچ اوز اپنی زمہ داریاں بطریق احسن سرانجام نہیں دے سکتے ان سے زمہ داریاں واپس لے لی جائیں گی۔اس موقع پر وزیر داخلہ سندھ نے اجلاس میں شریک حزب اختلاف سندھ کے وفد سے کہا کہ امن وامان کے حالات پر کنٹرول اور شہریوں کے تحفظ کے لیئے آئیں ملکر کام کریں اور اپنے انفرادی اور اجتماعی کردار سے پولیس کی مکمل سپورٹ سمیت اسٹریٹ کریمنلز کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں۔

بعدازاں وزیر داخلہ سندھ، صوبائی وزراء جام خان شورو اور دوست علی راہموں نے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کا دورہ کیا اور مانیٹرنگ امور کا جائزہ لیا۔