طبی شعبہ میں آ ر ٹیفیشل انٹیلی جنس کے استعمال سے امراض کی جلد اور درست تشخیص کا پوٹینشل موجود ہے،ڈاکٹر مقصود احمد

پیر 29 اپریل 2024 13:19

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 اپریل2024ء) طبی شعبہ میں آ ر ٹیفیشل انٹیلی جنس کے استعمال دن بدن اضافہ رہا ہے کیونکہ اس میں امراض کی جلد اور درست تشخیص کا پوٹینشل موجود ہے لہٰذا بیماریوں کی جلد تشخیص سے ہیلتھ کیئر کے پر یو ینٹو ماڈل کو فروغ دیا جائے گا جس سے نہ صرف ان امراض پر قابو پانے میں مدد ملے گی بلکہ ہیلتھ سسٹم میں نمایاں کمی آئے گی۔

ان خیالات کاا ظہار ہوم ٹاؤن کمیونٹی فاؤنڈیشن کے چیئر پر سن پاکستان نژا د امریکی ڈاکٹر مقصود احمد نے یونیورسٹی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج فیصل آباد میں آگاہی سیشن سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہاکہ ترقی یافتہ ممالک میں طب کے شعبہ میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر بہت کام ہو رہا ہے اور ایسے سافٹ ویئر ڈو یلپ کئے جارہے ہیں جن کے ذریعے کسی پیشہ ور ڈاکٹرکے بغیر محض ایک ٹیکنیشن چند منٹوں میں سکریننگ کا عمل مکمل کرے گا جس سے مختلف بیماریوں کی جلد تشخیص ممکن ہو سکے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ امراض کی جلد تشخیص کی بدولت نہ صرف ان پر موثر طور پر قابو پایا جا سکے گا بلکہ اس سے پریو ینٹو ہیلتھ کیئر سسٹم کو فروغ دیا جا سکے گا جس سے اس شعبہ کے اخراجات میں نمایا ں کمی آئے گی۔ انہوں نے کہاکہ ترقی یافتہ ممالک میں ہیلتھ کیئر کے پریو ینٹو ماڈل کو ٹر یٹمنٹ ماڈل پر ترجیح دی جارہی ہے جبکہ پاکستان میں اس ماڈل پر ترجیحی بنیادوں پر عملدر آمد کی ضرورت اس لئے زیادہ ہے کیونکہ ہمارے مالی مسائل محدود ہیں۔

انہوں نے کہاکہ سافٹ ویئر کے ذریعے امراض کی تشخیص کے نظام سے دور دراز اور پسماندہ علاقوں کے لوگ اس سے زیادہ مستفید ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ جدید سافٹ ویئر کے ذریعے امراض کی جلد تشخیص سے لوگوں کے رویے،نیوٹریشن اور لائف سٹائل کو تبدیل کرکے ان بیماریوں پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ اس حوالے سے انہوں نے ذیا بیطس کے مرض کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اس کے پھیلاؤ کے حوالے سے پاکستان دنیا میں سر فہرست ہے اور آئندہ 5 سالوں میں دیگر پیچید گیوں سے عہدہ بر آ ہونے کیلئے مالی مسائل درکار ہوں گے۔

ڈاکٹر سعید جان نے گفتگو کرتے ہوئے کہ بیرون ملک پاکستانی اپنے پاکستانی بھائیوں کی بہتری کےلئے فکر مند اور متحرک رہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس وقت امریکا اور یورپ میں ہیلتھ کیئر اور نر سنگ کے شعبے میں افرادی قوت کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس صورتحال سے فائدہ اٹھانے کےلئے بیرون ملک مقیم پاکستانی ایک پراجیکٹ پر کام کر رہے ہیں جس کے تحت ابتدائی طور پر 15 ہزار پاکستانی ہیلتھ کیئر ورکرز کو ٹریننگ دے کر امریکااور یورپی ممالک میں روز گار کے مواقع فراہم کرنے میں عملی مدد دی جائے گی۔

یونیورسٹی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر عامر علی چوہدری نےکہاکہ طب کی دنیا میں جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانا خوش آئند ہے جس سے عوام کو جدید ترین سہولیا ت کی فراہمی ممکن بنانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے ہوم ٹاؤن فاؤنڈیشن کے پریو ینٹو ماڈل کی تعریف کی اور کہا کہ وہ جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لا رہے ہیں جس سے عوام خصو صاً پسماندہ علاقوں کے عوام کو طبی سہولیات کی فراہمی میں بہتری آئے گی۔

انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج میں طلبہ کو میڈیکل کی جدید ترین تعلیمی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کالج میں اس وقت 750 طلبا ایم بی بی ایس اور250 بی ڈی ایس کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ بعد ازاں سوال و جواب کے سیشن میں میڈیکل کالج کے طبی ماہرین نے جدید ترین سافٹ ویئر کے حوالے سے مختلف سوالات کئے۔ تقریب کے اختتام پر ڈاکٹر مقصود احمد کی قیادت میں بیرون ملک سے آنیوالے ماہرین نے جدید ترین کیمرہ کے ذریعے مصنوعی ذہانت کے ذریعے مختلف بیماریوں کی سکریننگ سے عملی آگاہی فراہم کی۔