
ایک کلو وزن کم کر کے ایک ملی میٹر بلڈ پریشرکم کیا جاسکتا ہے ،ماہرین امراض قلب
منگل 21 مئی 2024 19:36

(جاری ہے)
سمپوزیم کا انعقاد ڈاؤ یونیورسٹی اور کے ایم فا رتھ سول اسپتال کراچی اور پاکستان ہائپر ٹینشن لیگ نے مشترکہ طور پر کیا سمپوزیم سے پروفیسر نواز لاشاری، ڈاکٹر خالد بخاری ، ڈاکٹر راجیش کمار، ڈاکٹر ارشد علی شاہ، پروفیسر ڈاکٹر امان اللہ عباسی،پروفیسر ڈاکٹر طارق اشرف، پروفیسر ڈاکٹر خالدہ سومرو،ڈاکٹر امبر کامران، پروفیسر کلیم اللہ شیخ،پروفیسر ڈاکٹر طارق فرمان،ڈاکٹر خالد بھٹی،ڈاکٹر عرفان، ڈاکٹر عبد الرشید، پروفیسر اکرم سلطان، پروفیسر گل حسن بروہی،ڈاکٹر کنول فاطمہ عامر،پروفیسر ڈاکٹر تنویر عالم،پروفیسر فواد فاروق، پروفیسر اسد علی دلبہار،ڈاکٹر نعمان، ڈاکٹر ارشد علی شاہ،ڈاکٹر بینش امام،ڈاکٹر فرہالہ بلوچ،ڈاکٹر مدیحہ فاطمہ،ڈاکٹر رفعت تنویر، ڈاکٹر شیر محمد،ڈاکٹر سجاد احمد، ڈاکٹر کیلاش، ڈاکٹر مستجاب،ڈاکٹر ارسلان مجیداور ڈاکٹر فیروز احمد نیبطور مہمان خصوصی شرکت کی،سمپوزیم کے تین سائنٹیفک سیشن تھے، ڈایونیورسٹی کارڈیالوجی ڈپارٹمنٹ کے سربراہ پروفیسر نواز لاشاری نے کہا کہ دنیا میں سالانہ ہائپر ٹینشن سے سترہ اعشاریہ پانچ ملین لوگ موت کا شکار ہوتے ہیں اس کے باوجود لوگ اس بات کو اہمیت نہیں دیتے کہ یہ کتنی خطرناک بیماری ہے ڈبلیو ایچ او کے مطابق ہر تین میں سے ایک بالغ ہائپرٹینشن کا شکار ہے انہوں نے کہا کہ 42 فیصد لوگوں کو اس بات کا علم ہے کہ وہ ہائپرٹینسو ہیں لیکن پھر بھی وہ دوا وں کااستعمال نہیں کرتے ہیں یہاں تمام ڈاکٹرز کی ذمہ داری بنتی ہے کہ لوگوں کو آگاہی فراہم کی جائے لوگوں کو اس بیماری کے بارے میں زیادہ سے زیادہ تعلیم دی جائے اور انہیں بلڈ پریشر چیک کرنے کا طریقہ سکھایا جائے میڈیکل کیمپس بنائے جائیں آگہی دی جائے اور یہ ذمہ داری صرف اور صرف ماہرین امراض قلب کی نہیں ہے بلکہ تمام ڈاکٹرز پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے تمام پیشنٹس کا بی پی لازمی چیک کریں اور اگر کوئی ہائپر ٹینسو ہے یا اسے مستقبل میں ایسی کوئی بیماری ہو سکتی ہے تو اسے اس بیماری کے بارے میں آگاہ کرنا اور اس بیماری سے بچنے کے طریقے بتانا ضروری ہیڈاکٹر طارق فرمان نے کمپلیکیشن آف ہائپرٹنشن کے بارے میں بات کی انہوں نے بتایا کہ 2025 میں عالمی سطح پر 1.5 بلین لوگ ہائپرٹنشن کا شکار ہوں گیاس بیماری کے لیے سنجیدہ کوشش کرنے کی ضرورت ہے احتیاط علاج سے بہتر ہیتبدیلی ہم سے ہی اسٹارٹ ہوتی ہیاور ہم تبدیلی کے لیے تیار نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ ہمیں کارکلچر کو پس پشت ڈال کر بائی سائیکل کے کلچر کو پروموٹ کرنا چاہیے۔
اور ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ ہمارے کرنے سے کیا ہوگا ہمارے کرنے سے ہی ہوگا وی ار ٹرینڈ سیٹر تو ہمیں خود پر یقین رکھنا چاہیے اور خود کو بدلنا چاہیے۔پروفیسر طارق اشرف نے کہا کہ ہمارے اسپتال میں آنیوالے 100 میں سے 50 لوگ ہائپرٹینسو ہوتے ہیں۔ لیکن پھر بھی لوگ اس سے لاعلم ہیں یا ا نہیں اس کی سنگینی کا احساس نہیں کہ انہیں ادویات دی جاتی ہیں لیکن وہ پھر بھی ان دوائوں کا استعمال وقت پر نہیں کرتے اور سال بعد آ کر کہتے ہیں کہ ہمیں ابھی سر میں درد ہوا ہے اور ہم نے ابھی دوائی لی ہے ہم تو پورا سال ٹھیک تھے جب کہ انہیں اس بات کا علم نہیں ہوتا کہ وہ بیماری انہیں کس طرح نقصان پہنچا رہی ہے اسی لیے یہاں ڈاکٹرزکی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے کہ وہ اس بیماری کے بارے میں مریضوں کو مکمل رہنمائی فراہم کریں ۔ 45 کی عمر میں ہر تین میں سے ایک بندہ ہائپر ٹینشن کا شکار ہے۔ڈاکٹر طارق اشرف نے ٹرینڈس آف مینجنگ ہائپر ٹینشن ان پاکستان کیبارے میں بات کی اور کہا کہ یہ عمل کا وقت ہے . انہوں نے کہا کہ ہم نے بہت سارے پروجیکٹ کیے جس میں میٹرو ویل اور لودھراں پروجیکٹ کا ذکر کیا اور بتایا کہ ان سب پروجیکٹس کے بعد بھی بی پی اور بی ایم آئی میں کوئی فرق نہیں پڑا اب پورے پاکستان کا سلوگن ٹیچ جنرل پریکٹیشنرز ہونا چاہیے جس میں جنرل پریکٹیشنرز کو ٹیچ کیا جائے . اور انہوں نے کہا کہ وہ پروجیکٹ پر کام کررہے ہیں جس میں 30 سال اور اس سے زائد عمر کے لوگوں کو 10 سال کے لیے مانیٹر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سب کو ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹرز نے درست بلڈ پریشر چیک کرنے کے طریقے بتائیاور بتایا کہ ہاسپٹلز میں ایک اسٹول رکھ دیا جاتا ہے جس پر مریض کو بٹھا کر اس کا بلڈ پریشر چیک کر لیا جاتا ہے ایسا نہ کیا جائیاور مکمل طور پر صحیح طریقے سے بلڈ پریشر چیک کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ بلڈ پریشر چیک کرنے سے پہلیمریض کو سب سے پہلے 30 منٹ تک کوئی کیفین تمباکو نوشی ایسی چیزوں سے دور رکھا جائے۔آرام دہ کرسی پر بٹھایا جائے جس سے پیر اور پیٹھ کو سپورٹ ملے اور ہاتھ کو میز پر رکھا جائے تاکہ بلڈ پریشر درست طریقے سے چیک کیا جا سکے۔ مریض کا بلڈ پریشر چیک کرتے وقت اسے خاموش رہنے کا کہا جائے۔درست کف سائز بھی بلڈ پریشر چیک کرنے کے لیے انتہائی اہم ہے۔ پروفیسر کلیم اللہ شیخ نیکہا کہ ہائپرٹینشن کا علاج ناممکن ہے اسے کنٹرول تو کیا جا سکتا ہے لیکن علاج نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے ہائپرٹینشن کے رسک فیکٹرز موٹاپا، نمک کا زیادہ استعمال، شراب کا استعمال ا ،تمباکو نوشی، بے وقت کھانا غلط کھانا اور کھاتے ہی رہنا ،عمر کا 40 سال سے اوپر ہونا، جینز میں ہائی بلڈ پریشر ہونا، ذہنی دبا، ذیا بطیس، گردے کی بیماری اور نیند کی کمی شامل ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق مردوں کی کمر کی چوڑائی90 سینٹی میٹر سے زیادہ ہو تو ڈائبٹیز ،ہائی بلڈ پریشر ،ہائی کولیسٹرول اور امرا ض قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جبکہ عورتوں میں یہ 80 سینٹی میٹر سے زیادہ خطرے کی گھنٹی ہے۔دیگر ماہرین نے کہا کہ اس بیماری کے لیے مریضوں کو آگاہی دینا انتہائی ضروری ہے انہیں یہ بتانا ضروری ہے کہ اس بیماری کا علاج ناممکن ہے اس بیماری کو صرف کنٹرول کرکے اس سے بچا جا سکتا ہے۔ کبھی کبھار ہائپرٹینشن کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔ بہت سے لوگوں کو کئی سالوں سے بلڈ پریشر ہوتا ہے لیکن چونکہ انہیں پتہ نہیں چلتا انہیں علامات ظاہر نہیں ہوتے اس لیے انہیں اس بات کا علم نہیں ہوتا ۔ کچھ لوگوں میں بلڈ پریشر کی علامات ظاہر ہوتی ہیں جیسا کہ سر میں درد ہونا ،سانس لینے میں تکلیف ہونا ،ناک سے خون آنا وغیرہ۔ ہائی بلڈ پریشر بلڈ ویسلز اور جسمانی اعضا کو نقصان پہنچاتا ہے جتنا زیادہ اور جتنی دیر تک بلڈ پریشر بے قابو رہتا ہے اتنا ہی زیادہ نقصان پہنچاتا ہے۔ماہرین کا کہنا تھا کہ ڈبلیو ایچ او کے مطابق18 سال کی عمر کے بعد ہر دو سال میں بلڈ پریشر چیک کرایا جائے جبکہ تین سال کی عمرمیں سالانہ چیک اپ کے لیے بچوں کا بلڈ پریشر لازمی چیک کرایا جائے۔پروفیسر امیر عالم نے پروفیسر نواز لاشاری اور ٹیم کو اس کاوش پر سراہا اور معلوماتی سیمینار منعقد کروانے پر مبارک باد پیش کی۔ انہوں نے مزید ہائپر ٹینشن کے بارے میں کہا کہ ہمیں بہت بنیادی چیزوں پر واپس آنا پڑے گا جن میں سماجی تقریبات اپنے بہن بھائیوں سے ملنا ان کے لیے وقت نکالنا ، اچھی نیند لینا ،دوپہر میں ایک گھنٹہ سونا متوازن غذا کھانا اور ٹائم پر کھانا یہ باتیں ضروری ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اپنے پیشنٹس کو ٹائم دینا چاہیے بات کرنی چاہیے۔ ہم پر یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اپنے پیشنٹس کو ایک کم از اکم ایک بار اس بیماری کے بارے میں مکمل رہنمائی فراہم کریں۔ماہرین امراض قلب نے بتایا کہ ہمیں بلڈ پریشر کو عمر کے ساتھ نہیں جوڑنا چاہیے کیونکہ ہماری نوجوان نسل بڑی تعداد میں اس مرض کا شکار ہے جس میں 20 سال کی غیر شادی شدہ لڑکیاں بھی شامل ہیں پاکستان میں اس وقت حالت بہت تشویش ناک ہے ان کا کہنا تھا کہ یہ بیماری نہ صرف دل کے دورے کا سبب بنتی ہے بلکہ گردوں کو بھی نقصان پہنچاتی ہے جس سے گردے خراب ہوتے ہیں دماغ کی شریانوں کو نقصان پہنچتا ہے فالج ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے اور آنکھوں کے اعصاب پر اثر پڑتا ہے جس سے بینائی ختم ہوتی ہے انہوں نے مزید کہا کہ ہائی بلڈ پریشر جنسی کمزوری کا سبب بھی بنتا ہے۔بعد ازاں مقررین میں شیلڈز تقسیم کی گئیں۔مزید قومی خبریں
-
وزیراعلیٰ کی خوشنودی کیلئے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کیخلاف یکطرفہ اقدامات اٹھائے گئے ‘ مسرت چیمہ
-
پتوکی50 سے زائد سنگین وارداتوں میں ریکارڈ یافتہ 2ڈاکو مبینہ سی سی ڈی پولیس مقابلہ میں ہلاک نعشیں ہسپتال پتوکی منتقل
-
پاکستانی طلبہ نے منیلا میں مصنوعی ذہانت کے بہترین استعمال پر ایوارڈ حاصل کرلیا
-
دریائے سوات، نہروں، نالوں ،جھیلوں میں عوام ،سیاحوں کے نہا نے، تیراکی ،کشتی رانی پر پابندی عائد
-
دریائے سوات واقعے کے دن موسم خراب تھا، ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہوسکتا تھا، بیرسٹر سیف
-
انٹرنیشنل ڈرائیونگ لائسنس کیاسک علامہ اقبال ایئرپورٹ پر قائم، فوری سہولت دستیاب
-
میو ہسپتال کے وارڈز میں ایئرکنڈیشنرز بند، مریض اور تیماردار پریشانی کا شکار
-
این ڈی ایم اے کا ملک بھر میں بارش، سیلاب کے حوالے سے الرٹ جاری
-
پاکستان نے بھارتی جنگی طیارے مار گرائے تھے، بھارتی دفاعی اتاشی کا اعتراف
-
یو اے ای میں20لاکھ درہم مالیت کی جائیداد رکھنے والے پاکستانیوں کی شناخت کرلی گئی
-
سپریم کورٹ آئینی بنچ کے فیصلے کے بڑے بینفیشری مولانا فضل الرحمان ہیں، بیرسٹر سیف
-
اگلے سال ملک میں گندم اور کپاس کاشت نہیں ہوگی، کسان اتحاد کا اعلان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.