عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش ،برطانوی جج کا ہتک عزت کیس میں عادل راجہ کو 10 ہزار پاؤنڈ جرمانہ

منگل 30 اپریل 2024 22:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 اپریل2024ء) برطانیہ میں ہائی کورٹ کے جج نے تحریک انصاف کے کارکنان شایان علی اور عادل راجہ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں درخواست گزار ریٹائرڈ بریگیڈیئر کو 10 ہزار پاؤنڈ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔ عادل راجہ کے وکیل مہتاب انور عزیز نے عدالت کے روبرو جو دلائل دئیے اس سے قطع نظر جج نے عادل راجہ کے خلاف ایک ریٹائرڈ پاکستانی بریگیڈیئر کی جانب سے دائر ہتک عزت کے مقدمے پر حکم امتناع کی ان کی درخواست بھی مسترد کردی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق شایان علی اور عادل راجا دونوں نے عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ۔ان کے وکیل مہتاب عزیز جج کو قائل کرنے میں ناکام رہے ۔جج نے نوٹ کیا کہ ان کے سامنے کوئی قابل ذکر ثبوت نہیں لا یا گیا اوروہ کارروائی کو روکنے کی آخری کوشش کے طور پر کیے گئے بے بنیاد دعووں سے مطمئن نہیں ۔

(جاری ہے)

عادل راجہ اور شایان علی دونوں کی مشترکہ نمائندگی سینٹرل لاء چیمبرز (جہاں مہتاب انور عزیز وکیل کے طور پر کام کرتے ہیں) نے کی تھی جس کے مالک احمد جواد ہیں، جن کا تعلق منڈی بہاؤالدین کے گوندل خاندان سے ہے۔

مہتاب انور عزیز نے برطانوی ہائی کورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ پی ٹی آئی برطانیہ کے معروف کارکن شایان علی شدید ذہنی صحت کے مسائل کا شکار ہیں لیکن پاکستان کے قومی اداروں کو بدنام کرنے کی ان کی مشترکہ کوشش برطانوی عدالت میں بری طرح ناکام ہوگئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ شایان علی کمزور ہیں اور ذہنی صحت کے مسائل میں مبتلا ہیں۔مہتاب انور عزیز نے موقف اختیار کیا کہ ریٹائرڈ افسر کی جانب سے عادل راجہ کے خلاف دائر ہتک عزت کے مقدمات اور مریم اورنگزیب کی جانب سے شایان علی کے خلاف دائر ہتک عزت کے مقدمات میرٹ کی کمی کا شکار ہیں اور یہ عوامی شراکت داری کے خلاف اسٹریٹجک مقدمات ہیں اور انہیں چند ماہ تک جاری رکھنے یا روکنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔

وکیل نے برطانوی عدالت کے سامنے پاکستان کے سکیورٹی اداروں کے خلاف دہشت گردی، بدعنوانی، قتل، اغوا، تشدد، دھاندلی، جبر اور سنسرشپ کے مکمل طور پر جھوٹے اور مضحکہ خیز الزامات لگائے لیکن ثبوتوں کے ساتھ اپنے دعووں کو ثابت کرنے میں ناکام رہے۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ریٹائرڈ افسر کی نمائندگی کرنے والی لاء فرم کے وکیل شایان علی کے ساتھ کیس کو طول دے رہے تھے کیونکہ اسے شایان علی کو غیر ضروری تناؤ اور مالی نقصان سے بچنے کے لئے ابتدائی مرحلے میں ہی حل ہونا چاہئے تھا" جو "ایک کمزور نوجوان تھا، جسے علی کے اہل خانہ کو مالی طور پر ختم کرنے کے لئے تیار کردہ طویل قانونی چارہ جوئی کی وجہ سے ذہنی صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے کیونکہ وہ اکیلا ہے ۔

کل وقتی طالب علم. " مہتاب انور عزیز نے کیس کی کارروائی روکنے کی کوشش کی اور پاکستانی سکیورٹی اداروں کے خلاف کئی جھوٹے الزامات لگائے، اس امید میں کہ برطانوی جج ان الزامات سے متاثر ہوں گے جو اکثر بھارتی میڈیا میں نمایاں ہوتے ہیں۔وکیل نے اس بات پر زور دیا کہ انگلینڈ اور ویلز کے کسی بھی وکیل کے لیے یہ نہ تو مفاد میں ہے اور نہ ہی پیشہ ورانہ طور پر مناسب ہے کہ وہ پاکستانی سکیورٹی ادارے کے ریٹائرڈ افسر کی جانب سے کیس کی سماعت کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی وکیل کے لیے ریٹائرڈ بریگیڈیئر اور مریم اورنگزیب یا کسی اور افسر کے لیے کارروائی کرنا ناقابل قبول ہے لیکن انہوں نے اپنے جھوٹے دعووں کی حمایت میں کوئی ثبوت نہیں دکھایا۔ عادل راجہ اور شایان علی کے وکیل نے مزید الزام عائد کیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے دھاندلی کے لیے 8 فروری کے انتخابات کے نتائج کو روکا۔

عدالت نے عدم ثبوت کی بنا پر ریاستی اداروں کے خلاف ان الزامات کو مسترد کردیا۔ وکیل نے الزام عائد کیا کہ ان مقدمات کے پیچھے حکومت کا ہاتھ ہے اور ٹرائل کو روکا جانا چاہیے لیکن عدالت نے ان دلائل کو مسترد کردیا کیونکہ ان میں میرٹ اور ساکھ کا فقدان ہے۔ مہتاب انور عزیز نے عدالت کو بتایا کہ لندن میں مسلم لیگ (ن) کے خلاف باقاعدگی سے احتجاج کرنے والے شایان علی آزادی اظہار کا استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے فروری 2024 میں شائع ہونے والے بھارت نواز اخبار میں شائع ہونے والا ایک مضمون عدالت کے سامنے پیش کیا جس میں پاکستان کے سکیورٹی اداروں کے خلاف جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگائے گئے تھے لیکن عدالت نے ان دلائل کو بھی مسترد کردیا۔ شایان علی اور عادل راجا کے وکیل نے ارشد شریف کے قتل کو پاکستانی حکام سے جھوٹا جوڑنے کی کوشش کی لیکن عدالت نے ان کے دلائل پر غور نہیں کیا اور ثبوتوں کی کمی کی وجہ سے انہیں مسترد کردیا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ یوٹیوبر کے وکیل نے مختلف صحافیوں کی جانب سے کارروائی کے حوالے سے ان کا نقطہ نظر جاننے کے لیے بھیجے گئے سوالات کا بھی جواب نہیں دیا۔