منگولیا کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن کا پاکستان کے ساتھ تجارتی وفود کے تبادلے بڑھانےپر زور

جمعرات 2 مئی 2024 18:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 مئی2024ء) منگولیا کے سفارتخانے کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن ایلخانا جا مونختوشگ (Lkhanaajav Munkhtushig ) نے پاکستان اور منگولیا کے درمیان تجارتی وفود کے زیادہ سے زیادہ تبادلے کے ذریعے کراچی کی تاجر برادری کے ساتھ تجارتی و سرمایہ کاری تعلقات کو وسعت دینے کی خواہش کا اظہار کیا ہے تاکہ وہ ایک دوسرے کو بہتر طور پر سمجھ سکیں اور مشترکہ طور پر تجارت و سرمایہ کاری کے تعاون کی نئی راہیں تلاش کر سکیں۔

گذشتہ سال منگولیا کے ساتھ پاکستان کی تجارت 62 فیصد اضافے سے 4.8 ملین ڈالر تک پہنچ گئی جو کہ بہت کم ہے لہٰذا دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے لیے دونوں جانب سے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے، ویسے تو منگولیا کی زیادہ تر درآمدات چین سے ہیں تاہم پاکستان کی تاجر برادری ارزاں نرخوں پر مصنوعات فراہم کر کے منگولیا کو برآمدات بڑھانے کے امکانات پر غور کر سکتی ہے، اسی لیے ہم یہاں ایسی مصنوعات کی نشاندہی کرنے کے لیے آئے ہیں جو منگولیا کو برآمد کی جا سکتی ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں منگولیا کے اعزازی قونصل جنرل ندیم خالد، کے سی سی آئی کے سینئر نائب صدر الطاف اے غفار، نائب صدر تنویر احمد باری اور کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے اراکین نے بھی شرکت کی۔ منگولین ڈپٹی سفیر نے نشاندہی کی کہ اگرچہ منگولیا ایک چھوٹا ملک ہے جس کی آبادی صرف 3.5 ملین ہے لیکن اس نے 5.6 فیصد کی مضبوط اقتصادی ترقی حاصل کی جو کہ ورلڈ بینک کے مطابق اس سال مزید بہتر ہو کر 6.2 فیصد رہنے کی توقع ہے۔

گذشتہ سال منگولیا کی مجموعی تجارت 24 ارب ڈالر رہی جس میں15 ارب ڈالر کی برآمدات ہیں جبکہ 9 ارب ڈالر کی اشیا درآمد کی گئیں جبکہ چین منگولیا کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔انہوں نے کہا کہ منگولیا ایک خشکی سے گھرا ہوا ملک ہے وہ اپنی تجارت کے لیے چینی بندرگاہ کا استعمال کرتا ہے۔خطے میں دیگر راہداریوں کے ساتھ چین کے ساتھ سی پیک کے جُڑنے سے یقینی طور پر باقی دنیا کے ساتھ منگولیا کے رابطے کو بہتر بنائے گا۔

اس صورتحال میں ہم پاکستان کو درمیانی و طویل مدتی مواقع فراہم کر سکتے ہیں جو ٹیکسٹائل، فارماسیوٹیکل اور دیگر شعبوں میں بہت مستحکم ہیں۔ٹھوس نتائج حاصل کرنے کے لیے تجارتی وفود کے زیادہ تبادلے واقعی اہم ہیں۔انہوں نے منگولیا کے اعزازی قونصل جنرل ندیم خالد کی جانب سے اہم کردار کی توقع کرتے ہوئے کہا ہم پاکستان اور منگولیا کی تاجر برادری کے درمیان مزید سرگرمیوں کے منتظر ہیں تاکہ تجارت کو بڑھانے کے لیے ممکنہ مصنوعات کی نشاندہی کی جا سکے۔

قبل ازیں کے سی سی آئی کے سینئر نائب صدر الطاف اے غفار نے اپنے خیرمقدمی کلمات میں منگولین سفیر کو دونوں ممالک کی تاجر برادری کے درمیان تجارت و سرمایہ کاری کے تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے کی جانے والی تمام کوششوں کی مکمل حمایت کی۔ندیم خالد کی منگولیا کے اعزازی قونصل جنرل کے طور پر دستیابی کے ساتھ جب بات منگولیا کے ہم منصبوں کے ساتھ تجارت و سرمایہ کاری کو تلاش کرنے کی ہو تو ہمارے لیے چیزیں بہت آسان ہوںگی۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان منگولیا کی تاجر برادری کے لیے کانوں اور معدنیات کے شعبے میں بھی صلاحیت رکھتا ہے جو اب بھی بڑے پیمانے پر غیر استعمال شدہ ہیں۔صرف 4.8 ملین ڈالر کا تجارتی حجم کوئی اچھے اعدادوشمار نہیں جس پر دونوں طرف سے خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔دونوں دوست ممالک دیگر شعبوں میں تعاون کے امکانات کا بھی جائزہ لے سکتے ہیں۔