ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے تحفظ کے لیے خصوصی اقدامات اٹھائے جائیں‘صدر لاہور چیمبر کاشف انور

رئیل اسٹیٹ معیشت کا ایک اہم شعبہ ہے جسے سازگار پالیسیوں اور آسان ٹیکسیشن نظام کے ذریعے تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے

جمعہ 3 مئی 2024 23:19

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 مئی2024ء) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر کاشف انور نے حکومت پر زور دیا ہے کہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے تحفظ کے لیے خصوصی اقدامات اٹھائے اور ریلیف دے۔ لاہور چیمبر آف کامرس میں رئیل اسٹیٹ بزنس، ٹیکسز، پوٹینشل اور وے فارورڈ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کاشف انور نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ معیشت کا ایک اہم شعبہ ہے جسے سازگار پالیسیوں اور آسان ٹیکسیشن نظام کے ذریعے تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے۔

اس سے مقامی سرمایہ کاروں اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ اس موقع پر ڈاکٹر کامران فضل، محمد اکبر، میاں مبشر اقبال، ابوبکر بھٹی، کاشف شہزاد، ڈاکٹر خالد محمود اور میجر (ر) محمد رفیق حسرت نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

لاہور چیمبر کے چیف کاشف انور نے رئیل اسٹیٹ اور معیشت کے دیگر شعبوں پر زور دیا کہ وہ اپنی قابل عمل تجاویز لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کو بھجوائیں تاکہ ان کو لاہور چیمبر کی بجٹ تجاویز کا حصہ بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ معیشت کو چلانے کے لیے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو ریلیف دینا ضروری ہے کیونکہ اس سے انڈسٹری کے 72سیکٹرز وابستہ ہیں۔ ۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ ٹیکسز کی موجودگی میں کاروبارکیسے برقرار رہیں گے، ڈاکومنٹیشن کاروباروں کی بندش کے لیے نہیں بلکہ ان کی ترقی کے لیے ہونی چاہیے۔ کاشف انور نے کہا کہ قانونی سرمائے سے جائیداد خریدنے والے سے حکام کو پوچھ گچھ نہیں کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ ایک متحرک اور زراعت کے بعد روزگار فراہم کرنے والا دوسرا بڑا شعبہ ہے ۔ ڈاکٹر کامران فضل نے کہا کہ ایڈوانس ٹیکس کی شرح میں اضافے کی وجہ سے ٹرانسفرز کی تعداد کم ہو رہی ہے جس سے حکومتی ریونیو میں کمی ہو رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کا اعتماد بحال کرنے کی اشد ضرورت ہے اور انہیں ترجیحی بنیاد پر ٹیکس میں ریلیف دینا ہوگا۔

انہوں نے اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والوں کے لیے ٹیکس چھوٹ دینے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سرمائے کی بیرون ملک منتقلی روکنے کے لیے مقامی سرمایہ کاروں کو ریلیف دینا ہوگا۔ انہوں نے کم لاگت ہائوسنگ منصوبے شروع کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بلڈرز اور سپلائرز کو ٹیکس میں ریلیف دیا جائے جس سے عام آدمی کو اپنی چھت میسر آئے گی جبکہ دیگر متعلقہ صنعتیں بھی پھل پھول سکیں گی۔

میجر رفیق حسرت نے کہا کہ سخت ٹیکس اقدامات نہ کیے جائیںبلکہ کاروباری لاگت میں کمی لائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے 3 سے 5 سال کے لیے مستقل پالیسی بنائی جائے۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ رئیل اسٹیٹ ٹریڈ ریگولیٹری اتھارٹی کو فعال کیا جائے۔اجلاس کے شرکاء نے کہا کہ ٹیکسوں کی زیادہ تعداد کے بجائے فکسڈ ٹیکس ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ ظاہر کرنے کے لیے ڈیکلریشن سکیم کا اجرا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بوگس ہائوسنگ سکیموں کی سختی سے روک تھام کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سوسائٹیوں کو پابند کیا جائے کہ دو سال کے اندر اندر پلاٹ دئیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے ٹیکس فری زون قائم کیے جائیں۔