Live Updates

م*ڈاکٹر عافیہ سے متعلق دستاویزی فلم کی کراچی پریس کلب میں تقریب رونمائی کا انعقاد

ٌدستاویزی فلم کے ذریعے اہم حقائق پہلی مرتبہ منظر عام لائے گئے، تقریب میں اہم شخصیات کی شرکت &شادی کے ایک سال بعد ہی ہمیشہ خوش و خرم رہنے والی عافیہ خاموش رہنے لگی تھی۔ڈاکٹر فوزیہ صدیقی عافیہ پر مقدمہ ایک صیہونی جج کے ذریعے چلایا گیا جو کھلم کھلا متعصبانہ مقدمہ تھا: کلائیو اسمتھ ّ حکمت یار کے دامادنے مجھے بتایا کہ عافیہ وہی عورت تھی جو میرے ساتھ قید تھی۔ایوون ریڈلے ؔنیویارک میں ڈاکٹر عافیہ کے خلاف نام نہاد مقدمے کی کارروائی کے دوران بہت ساری ہیرا پھیری ہوئی۔موری سلاخن

ہفتہ 11 مئی 2024 18:55

ف*کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 مئی2024ء) قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کی بے گناہی کے باعث ان کی رہائی اور وطن واپسی کی جدوجہد پاکستان ہی نہیں بلکہ بیرون ملک کے انصاف اور انسانیت کے علمبرداروں کی جانب سے جاری ہے۔ اس سلسلے میں برطانیہ میں فرینڈز آف عافیہ صدیقی کی جانب سے ایک دستاویزی فلم ’’عافیہ صدیقی کی سچی کہانی‘‘ (Aafia Siddiqui - The True Story) کے نام سے بنائی گئی ہے۔

جس کی تقریب رونمائی کا انعقاد کراچی پریس کلب میں کیا گیا جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے اہم شخصیات نے شرکت کی۔جبکہ گزشتہ ماہ برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں اس دستاویزی فلم کی تقریب رونمائی ہو چکی ہے اور مختلف ممالک کے مزید کئی شہروں میں اس دستاویزی فلم کی تقریب رونمائی کا انعقاد کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

اس دستاویزی فلم میں گلوبل عافیہ موومنٹ کی چیئر پرسن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے اپنی بہن اور قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کی نجی زندگی کے بارے میں تفصیل سے گفتگو کی ہے اور کئی تصاویربھی شیئر کی ہیں۔

1995 میں، اس کی شادی ڈاکٹر امجد خان سے فون پر ہوئی، یہ مکمل طور پر ایک ارینج میرج تھی۔1996 میں اپنے بیٹے کی پیدائش کے فوراً بعد، اس کے دوستوں اور خاندان والوں نے دیکھا کہ ہمیشہ خوش و خرم رہنے والی، زندگی سے بھرپور عافیہ خاموش رہنے لگی تھی۔ اس کے چہرے پر اداسی کے آثار نمایاں ساتھ ہی جسم پر تشدد کے نشانات بھی نظر آنے لگے تھے۔وہ اپنی ازدواجی زندگی کو چلاتے رہنے کے لئے بھرپور کوشش کر رہی تھی۔

اس کی بیٹی کے وقت حاملہ ہونے کے دوران حالات مزید بگڑ گئے۔اس نے ملک کے بچوں کے لئے ایک اسلامی اسکول بنانے کے خواب کو پورا کرنے کی کوشش کی۔ عافیہ کو علم حاصل کرنے اور تعلیم کو عام کرنے کا جنون تھا ا،اس کا خواب تھا کہ وہ ایک ایسا تعلیمی نظام بنائے، ایک ایسا ادارہ شروع کرے جہاں بچے صرف لکھنا پڑھنا ہی نہ سیکھیں بلکہ وہ اپنے فیصلے خود کرنے کے قابل ہو سکیں۔

ڈاکٹر فوزیہ کے علاوہ اس دستاویزی فلم میں معروف برطانوی صحافی ایوون ریڈلے، انسانی حقوق کے نامور وکیل کلائیو اسٹفورڈ اسمتھ، انسانی حقوق کے معروف امریکی رہنما موری سلاخن، فرینڈز آف عافیہ صدیقی برطانیہ کی رہنما مس زیناجبکہ پاکستان سے فرینڈز آف عافیہ صدیقی کی رہنما ام محمد اور حنازبیری نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔کلائیو اسٹفورڈ اسمتھ نے بتایا ہے کہ امریکی جیلیں دراصل ایک طرح کا صنعتی کمپلیکس ہیں جس پر بہت زیادہ رقم خرچ کی جاتی ہے۔

عافیہ کو منصفانہ ٹرائل کا موقع نہیں ملا۔ یہ مقدمہ جو ایک صیہونی جج کے زریعے چلایا گیا، عافیہ کے خلاف کھلم کھلا متعصبانہ مقدمہ تھا۔ مقدمے کے اختتام پر، عافیہ کے خلاف جو الزامات لگائے گئے وہ امریکی حکومت کی جانب سے اس بات کا اعتراف کرنے پر ختم ہوئے کہ ان کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت نہیں تھے۔ ایوون ریڈلے نے بتایا ہے کہ جب میں قیدی 650 کی شناخت جاننے کے لیے پاکستان گئی تومجھے بہت مدد ملی اور جس شخص نے حقیقی معنوں میں میری مدد کی وہ عمران خان تھا۔

جن لوگوں کا میں نے انٹرویو کیا تھا ان میں سے ایک جنگجو سردار حکمت یار کے داماد ڈاکٹر گیرہارڈ بحر تھے۔ انھوں نے حتمی طور پربتایا کہ یہ وہی عورت ہے جس کے ساتھ میں قید تھا۔ دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں سب سے پہلے کیا جانے والا کام قیدیوں کو غیر انسانی بناناتھا اور کسی کو غیر انسانی بنانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اس سے اس کی شناخت ہی چھین لی جائے۔

وہ کسی بھی انسان کا نام مٹا کر اسے ایک نمبر جاری کردیتے ہیں تاکہ اس کا کوئی حوالہ ہی باقی نہ رہے۔کرہ ارض کی سب سے زیادہ مظلوم عورت عافیہ صدیقی ہے اور اس سے زیادہ افسوس کی بات ٹیکساس کی کارسویل جیل میں اس کی موجودگی ہے۔موری سلاخن نے کہا کہ ایک امریکی ہونے کی حیثیت سے مجھے شرمندگی ہے کہ جو کچھ میری حکومت نے ایک معصوم مسلمان عورت کے ساتھ کیا۔نیویارک سٹی میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے خلاف اس نام نہاد مقدمے کی کارروائی کے دوران بہت ساری ہیرا پھیری ہوئی، جو گراؤنڈ زیرو سے کچھ ہی فاصلے پر تھی۔#
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات