یہ وہ واحد گندم اسکینڈل ہے جس میں آٹا مہنگا ہونے کی بجائے سستا ہوا،،خط غربت میں آنے والے 11 کروڑ لوگوں کو سستی روٹی ملی،انوار الحق کاکڑ

میں، محسن نقوی اور فیصل واوڈا سینیٹ میں آزاد ہیں، ہمیں مینڈیٹ ہمارے صوبائی اراکین نے دیا، ہم فیڈریشن کے نمائندے ہیں، سابق نگراں وزیراعظم

پیر 13 مئی 2024 16:48

یہ وہ واحد گندم اسکینڈل ہے جس میں آٹا مہنگا ہونے کی بجائے سستا ہوا،،خط ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مئی2024ء) سابق نگراں وزیر اعظم اور سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ یہ وہ واحد گندم اسکینڈل ہے جس میں آٹا مہنگا ہونے کی بجائے سستا ہوا، اس کے نتیجے میں خط غربت میں آنے والے 11 کروڑ لوگوں کو سستا آٹا اور سستی روٹی ملی۔خصوصی گفتگوکرتے ہوئے سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ مجھے حکومت کی جانب سے کسی قسم کے عہدے کی پیش کش نہیں ہوئی، یہ میڈیا کی حد تک ہے بس، میں، محسن نقوی اور فیصل واوڈا سینیٹ میں آزاد ہیں، ہمیں مینڈیٹ ہمارے صوبائی اراکین نے دیا، ہم فیڈریشن کے نمائندے ہیں، نہ ہمارا ووٹر چھپا ہوا ہے، نہ ووٹر نامعلوم ہے نہ ایجنڈا نامعلوم ہے۔

گندم اسکینڈل کے حوالے سے انھوں نے کہا جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے عوام کو سمجھ آ رہا ہے کہ نہ گندم کا کوئی بحران ہے نہ یہ کوئی اسکینڈل ہے، چائے کی پیالی میں طوفان اٹھانے کی کوشش کی گئی ہے، ملک میں بارہ سالوں کے دوران پیداوار اور طلب کے ٹارگٹ میں بڑا فرق رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ 2019میں امپورٹ بل آرڈر کے تحت ویسے ہی گندم منگوانے کی اجازت تھی، نگراں حکومت کے دور میں ہم نے پرائیوٹ سیکٹر کو اضافی گندم منگوانے کی کوئی اجازت نہیں دی تھی، سپلائی اور ڈیمانڈ کے اصولوں کے تحت مارکیٹ کی ڈیمانڈ پورا کرنے کے لیے پرائیوٹ امپوٹرز نے گندم امپورٹ کی۔

انھوں نے کہا یہ ایس آر او تحریک انصاف کی حکومت میں جاری ہوا تھا، جس کی اجازت تحریک انصاف کی حکومت میں دی گئی ہو، اس میں کرپشن کا الزام ہم پر کیسے آ سکتا ہی اب تک نہ حکومتی سطح پر اس کو اسکینڈل تسلیم کیا گیا ہے اور نہ ہی مجھے کسی نے اس معاملے پر طلب کیا ہے، ایک کمیٹی ضرور تشکیل دی گئی ہے جس نے ڈیٹا اکٹھا کیا ہے۔انوار الحق کاکڑ نے کہاکہ پرائیوٹ سیکٹر کے ذریعے جس 14 لاکھ ٹن گندم کی امپورٹ کی بات کی جا رہی ہے اس میں سے 5 لاکھ ٹن ہمارے نگراں دور میں جب کہ 9 لاکھ ٹن پچھلے ڈیڑھ ماہ میں موجودہ دور حکومت میں آئی ہے۔

انھوں نے امن و امان کی صورت حال پر کہا ملک میں جہاں منظم جرائم اور دہشت گردی ہو وہاں ریاست کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، جہاں لوگ تشدد پر اتر آئیں وہاں ریاست کی ذمہ داری ہے اپنی پوری طاقت کا استعمال کر کے اس کو روکا جائے، کچے کے ڈاکو پچھلے 6 ماہ کے دوران ابھر کر سامنے آئے ہیں، ڈاکوئوں نے اپنا گینگ منظم کر کے وارداتوں میں اضافہ کیا ہے، جو حکومت آئی ہے وہ ذمہ داری لے اور اپنا قانونی و آئینی ذمہ داری پوری کرے، غیر ریاستی عناصر چاہے کوئی بھی ہو ان کو کسی گروہ کے خلاف استعمال کرنے کا میں قائل نہیں۔