مودی نے خون ریزی کے بعد کشمیر سے خصوصی حیثیت کا حق بھی چھین لیا

منگل 14 مئی 2024 22:19

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 مئی2024ء) آرٹیکل 370 کے تحت کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد ہار کے خوف سے مودی سرکار کی کشمیر میں الیکشن سے فرار، مقبوضہ کشمیر میں مضبوط مقامی سیاسی جماعتیں نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی ، ہندو قوم پرست بی جے پی کے مخالف ہیں، دونوں جماعتوں نے جیت کے بعد کانگریس سے اتحاد کا فیصلہ کیا ہے،برطانوی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مودی سرکار نے کئی دہائیوں سے خون ریزی کے بعد کشمیر سے خصوصی حیثیت کا حق بھی چھین لیا ، جس سے وادی میں حالات مزید کشیدہ ہوگئے، ہار کے خوف اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے باعث بی جے پی مقبوضہ کشمیر میں انتخابات سے منہ چھپا رہی ہے، بھارتی تجزیہ کاروں کے مطابق بی جے پی کشمیر میں اس لیے انتخابات میں حصہ نہیں لے رہی کیونکہ بی جے پی کو اپنی ہار سے خوف ہے، مقبوضہ کشمیر میں مضبوط مقامی سیاسی جماعتیں نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی ہیں جو ہندو قوم پرست بی جے پی کے مخالف ہیں، دونوں جماعتوں نے جیت کے بعد کانگریس سے اتحاد کا فیصلہ کیا ہے، بی جے پی کشمیر میں جھوٹ اور دھوکے سے یہ ثابت کر رہی ہے کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد حالات بہت بہتر ہوئے ہیں، کشمیری عوام کے مطابق حالات ویسے نہیں ہیں جیسا کہ ان کی تصویر کشی کی گئی ہے، یہ پہلی بار ہوا ہے کہ 1996 کے بعد بی جے پی نے کشمیر میں اپنا کوئی امیدوار کھڑا نہیں کیا، نیشنل کانفرنس پارٹی کے رکن عمر عبداللہ کے مطابق اگر کشمیری آرٹیکل 370 کی منسوخی سے خوش ہوتے تو بی جے پی ضرور الیکشن میں کھڑی ہوتی، بھارتی تجزیہ کار مسٹر بابا کے مطابق "کشمیر دہلی کے براہ راست کنٹرول میں رہا ہے اسکے باوجود کشمیری جمہوریت کو ترجیح دیتے ہیں"، مقبوضہ کشمیر میں انتخابات سے بی جے پی کی فرار سے واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ بی جے پی کے دعوے اور اصل حقائق کے درمیان بہت بڑا فرق ہے، مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ کشمیریوں نے انتہا پسند مودی سرکار کا امن پسند کشمیر کا جھوٹا دعویٰ مسترد کر دیا ہے۔