وزیر اعلیٰ بلوچستان نےزرعی ٹیوب ویلوں کوسولرپرمنتقل کرنے اوربجلی کے دورانیہ میں اضافے کے لیے اہم ملاقاتیں کی ہیں،صوبائی وزیرزراعت

منگل 14 مئی 2024 23:40

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 مئی2024ء) صوبائی وزیر زراعت حاجی علی مدد جتک نے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے زمینداروں کے ٹیوب ویلوں کو سولر پر منتقل کرنے اور بجلی کے دورانیہ میں اضافے کے لیے اسلام آباد میں اہم حکومتی شخصیات سے ملاقاتیں کی ہیں،بلوچستان میں زرعی ٹیوب ویلز کو سولر سسٹم پر منتقل کرنے کے لیے کچھ فنڈز صوبائی حکومت اوروفاق فراہم کرے گی، منگل کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر عبدالخالق اچکزئی کی صدارت میں منعقد ہوا، اجلاس میں حالیہ بارشوں سے ضلع پشین اور چمن میں زراعت کو پہنچنے والے نقصانات کے ازالے کے لئے توجہ دلائو نوٹس بلوچستان اسمبلی کے رکن اصغر علی نے پیش کی جس پر انہوں نے موقف اختیار کیا کہ بلوچستان میں حالیہ طوفانی بارشوں سے صوبہ بھر بالخصوص پشین اور چمن میں جانی ومالی نقصانات ہوئے ،بارشوں،ژالہ باری اور سیلابی ریلوں سے باغات اورفصلات تباہ ہوگئی، ان علاقوں میں لوگوں کا واحد ذریعہ معاش زراعت ہے ،زراعت کا شعبہ تباہ ہونے سے لوگ نان شبینہ کے محتاج ہوگئے ہیں ،بارشوں سے کچے مکانات منہدم ہونے سے لوگ ٹینٹوں میں رہائش پذیر ہے حکومت طوفانی بارشوں سے متاثر ہونے والے علاقوں کے عوام کی بحالی اور مالی امداد کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات کی تفصیلات فراہم کریں تباہی کا جائزہ لیا جائے اور ایریگیشن سے رپورٹ ترتیب دیں تاکہ نقصانات کی وجہ معلوم ہوسکے توجہ دلائونوٹس پر مزید اظہار خیال کرتے ہوئے رکن صوبائی اسمبلی اصغر علی کا کہنا تھا کہ پرانا آبپاشی کاسسٹم بحال کیا جائے تاکہ سیلاب سے بچا جا سکے، حکومت کی جانب سے متاثرین کی مالی معاونت کی جائے ۔

(جاری ہے)

بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر ریو نیو میر عاصم کر د گیلو نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 2022میں سیلاب نے صوبے کو شدید متاثر کیا نصیر آباد میں زراعت کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے جس کا اب تک ازالہ نہیں کیا گیا حالیہ بارشوں سے اسٹریکچر کو نقصان پہنچا وفاق کی جانب سے 16ارب روپے متاثرین کیلئے جاری کئے گئے ہیں سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد کی جائے گی گوادر سے حق دو تحریک کے سربراہ رکن بلوچستان اسمبلی ہدایت الرحمان نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت پر شروع کیا جائے حکومت اور اپوزیشن اراکین اپنے مرضی سے اجلاس میں آتے ہیں ارکان اسمبلی مراعات اور تنخواہ پوری لیتے ہیں مگر وقت پر اسمبلی اجلاس میں نہیں آتے ہیں وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ کہاں ہے کیا لوگوں کی حفاظت کرنا اسپیکر کی ذمہ داری ہے انہوں نے تجویز دی کہ جو رکن صوبائی اسمبلی اجلاس میں تا خیر سے شرکت کرتا ہے اس کی تنخواہ کاٹی جائے، اجلاس میں قائد حزب اختلاف میر یونس عزیز زہری نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جب تک زمینداروں کے ٹیوب ویل سولر سسٹم پر منتقل نہیں کیا جاتا اس وقت تک بجلی 8گھنٹے فراہم کی جائے زمیندار مجبور ہیں مجبوری سے اسمبلی کے باہر احتجاج کررہے ہیں وزیر اعظم شہباز شریف سے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی اور اراکین اسمبلی کے ملاقات میں جو طے ہوا ہے اس سے زمینداروں کو آگاہ کیا جائے،بعدازان بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 17 مئی تک ملتوی کردیا گیا۔