تیونس: گرفتاریوں اور 'طاقت کے غلط استعمال' پر بار ایسوسی ایشن کی تنقید

DW ڈی ڈبلیو بدھ 15 مئی 2024 11:40

تیونس: گرفتاریوں اور 'طاقت کے غلط استعمال' پر بار ایسوسی ایشن کی تنقید

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 مئی 2024ء) تیونس میں بار ایسوسی ایشن کے سربراہ نے منگل کے روز اس بات کی سخت الفاظ میں مذمت کی کہ حکومت ''طاقت کا بے جا استعمال'' کر رہی ہے۔ اس سے قبل پولیس نے ایسوسی ایشن کے ہیڈ کوارٹر پر چھاپہ مار کر دو وکلاء کو گرفتار کر لیا تھا۔

'اسرائیل کے ساتھ معمول کے روابط کا قیام جرم،‘ تیونس میں بحث

سنیا دہمانی نامی ایک وکیل طاقتور صدر قیس سعید پر تنقید کرتی رہی ہیں، جنہیں تیونس کی پولیس نے ہفتے کے روز بار ایسوسی ایشن کے ہیڈ کوارٹر پر دھاوا بول کر گرفتار کیا۔

تیونس میں حزب اختلاف کے خلاف کریک ڈاؤن میں مزید سختی

اس کے بعد پیر کے روز بھی پولیس افسران دوبارہ عمارت میں داخل ہوئے اور ایک اور وکیل مہدی زجروبہ کو گرفتار کر لیا، جنہوں نے دہمانی کی گرفتاری کے خلاف احتجاج میں حصہ لیا تھا۔

(جاری ہے)

رواں سال ڈھائی ہزار سے زائد تارکین وطن بحیرہ روم میں غرقاب

بار ایسوسی ایشن کے سربراہ حاتم میزیو نے ان گرفتاریوں کو طاقت کا بے جا استعمال قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس ''پیشے کی بے حرمتی'' کا مظاہرہ کیا ہے۔

تیونس کا شام کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کرنے کا اعلان

تیونس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ ''ہر شخص کو طاقت کے غلط استعمال یا تشدد کا سہارا لیے بغیر اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔''

یورپی یونین کی 'تشویش' اور حالات پر گہری نظر

تیونس کی بعض اپوزیشن جماعتوں اور سول سوسائٹی کے گروپوں کے ساتھ ساتھ بیرون ملک حکومتوں نے بھی ان گرفتاریوں کی مذمت کی ہے۔

تیونس میں اپوزیشن جماعتوں کے احتجاجی مظاہروں پر پابندی

یورپی یونین کے ترجمان نے کہا کہ بلاک ''تیونس میں حالیہ پیش رفت پر تشویش کے ساتھ ان پر نظر رکھے ہوئے ہے، خاص طور پر ایک ہی وقت میں متعدد سول سوسائٹی کی شخصیات، صحافیوں اور سیاسی کارکنان کی ہونے والی گرفتاریوں پر۔''

یورپی یونین نے ایک بیان میں کہا گیا کہ ''اظہار رائے اور انجمن کی آزادیوں کے ساتھ ساتھ عدلیہ کی آزادی کی ضمانت بھی تیونس کے آئین میں دی گئی ہے اور یہی ہماری شراکت داری کی بنیاد ہے۔

''

اس دوران امریکی محکمہ خارجہ نے یہ بھی کہا ہے کہ ''اس قسم کی کارروائی ہمارے خیال سے ایسے عالمی حقوق سے متصادم ہے، جن کی تیونس کے آئین میں واضح طور پر ضمانت دی گئی ہے۔''

تیونس میں انسانی حقوق کے گروپ نے، جب سے سن 2021 میں قیس سعید نے ایک صدارتی فرمان کے ذریعے حکمرانی شروع کی ہے، آزادیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کی طرف اشارہ کیا ہے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)