نیم کا درخت جراثیموں کیخلاف ڈھال، مٹی کی صلاحیت بڑھانے اور پانی کے ضیاع کو روکنے کا اہم ذریعہ ہے،ریسرچ انفارمیشن یونٹ

بدھ 15 مئی 2024 17:29

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 مئی2024ء) کاشتکاروں کو نیم کی زیادہ سے زیادہ رقبہ پر کاشت کی ہدایت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ نیم کا کرشماتی درخت عطیہ خداوندی، کئی جراثیموں کے خلاف ڈھال، زمینی مٹی کی صلاحیت بڑھانے، پانی کے ضیاع کو روکنے کا اہم ذریعہ ہے جس کی کاشت سے بے پناہ فوائد حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ ریسرچ انفارمیشن یونٹ آری فیصل آباد کے ماہرین زراعت نے بتایاکہ نیم کا درخت زمینی مٹی کی صلاحیت بڑھاتا ہے اور پانی کے ضیاع و مٹی کے کٹاؤ کوبھی روکتا ہے نیز نیم کے درخت کا ہر حصہ بیج، پھل، تیل، چھال، جڑ بطور دافع عفونت اور دافع جراثیم کے طور پر استعمال ہوتا ہے جبکہ نیم کے درخت سے کشید کردہ اجزا بول، دست،پیچش،کھانسی، جلدی امراض، بگڑے ہوئے زخم، اعصابی تناؤ، انواع واقسام کی سوزشوں سمیت بہت سارے امراض میں بے حد مفید ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ نیم کے پتوں سے کشید کردہ اجزا ملیریا کے علاج میں نہائت سود مند پائے گئے ہیں یہ خون میں کولیسٹرول کی مقدار کم کر کے، دل کی شریانوں کی تنگی جو دل کے دورہ کا باعث بنتی ہے کو دور کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیم کے بیج سے حاصل کیا جانے والا مارگوساتیل طبی خواص کے لحاظ سے انتہائی اہم ہے جو اپنے اندر کئی قسم کی قدرتی جراثیم کش صفات رکھتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ تیل بالوں کی خشکی دور اور انہیں لمبا کرنے میں بھی معاون ہے جس سے ذیابیطس کے مریض بھی بھر پور استفادہ کر سکتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ نیم کے پتے خواتین کی آرائش، حسن و جمال وچمکدار جلد کیلئے بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اگر نیم کے پتوں کی لئی شہد کے ساتھ استعمال کی جائے تو خارش، داغ، چنبل اور دیگر جلدی امراض سے شفا حاصل ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیم کا درخت انتہائی کم پانی حاصل کر کے تیزی سے پرورش پاتا ہے جس سے کئی فوائد کا حصول ممکن ہے۔

متعلقہ عنوان :