’بشکیک میں پولیس نے مدد نہیں کی،‘ پاکستانی طالب علم کا الزام

DW ڈی ڈبلیو ہفتہ 18 مئی 2024 15:00

’بشکیک میں پولیس نے مدد نہیں کی،‘ پاکستانی طالب علم کا الزام

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 مئی 2024ء) کرغستان کے دارالحکومت بشکیک میں مقامی افراد کی جانب سے غیرملکی طلبہ پر حملوں کی اطلاعات ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق اب حالات معمول پر آ چکے ہیں، تاہم گزشتہ شب طلبہ کے کئی ہوسٹلز پر مقامی افراد نے ہلا بول دیا۔

وہ ملک جہاں پارلیمان محصور اور حکومت غائب ہوگئی

کرغزستان، دھاندلی کے خلاف مظاہروں کے بعد الیکشن کالعدم قرار

پاکستانی شہر گجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے خبیب اعجاز، جو بشکیک میں ایم بی بی ایس کے طالب علم ہیں، نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں بتایا کہ اس کشیدگی کا آغاز سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ہوا، جب چند مقامی افراد اور چند غیرملکی طلبہ کے درمیان لڑائی ہوئی۔

خبیب اعجاز کے مطابق گزشتہ شب درجنوں مقامی افراد نے پاکستانیوں اور بنگلہ دیشی طلبہ پر تشدد کیا اور کئی افراد زخمی ہوئے۔

(جاری ہے)

خبیب نے شکوہ کیا کہ بین الاقوامی طلبہ کی جانب سے پولیس سے تحفظ کے لیے رابطہ کیا گیا تاہم مقامی انتظامیہ طلبہ کو تحفظ دینے میں ناکام رہی۔ خبیب نے پاکستانی سفارت خانے کے صورتحال کی سنگینی کو نہ سمجھنے اور فوری طور پر سرگرم نہ ہونے کی شکایت بھی کی۔

خبیب نے بتایا کہ مقامی افراد سوشل میڈیا پر ویڈیوز جاری کر کے لوگوں سے دریافت کرتے ہیں کہ غیرملکی طلبہ کہاں کہاں مقیم ہیں، جس کے جواب میں مقامی صارفین ان سے غیرملکی طلبہ کے پتے شیئر کرتے ہیں۔ اس کے بعد یہ حملہ آور جتھوں کی صورت میں وہاں پہنچ کر غیرملکیوں کو تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔

پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے اسی سنگین صورت حال کے تناظر میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے ایک پیغام میں لکھا ہے کہ وہ ان حالات پر انتہائی متفکر ہیں اور انہوں نے مقامی پاکستانی سفیر سے کہا ہے کہ پاکستانی طلبہ کو تمام ممکنہ معاونت فراہم کی جائے۔

خبیب اعجاز کے مطابق رات کو حالات انتہائی سنگین تھے مگر اب قدرے سکون ہیں۔ انہوں نے تاہم اس خدشے کا اظہار کیا کہ ممکنہ طور پر یہ مشتعل جتھے رات کے وقت دوبارہ متحرک ہو سکتے ہیں۔