بشکیک میں حملوں کے بعد پاکستانی طلبا کی واپسی کا سلسلہ جاری

DW ڈی ڈبلیو اتوار 19 مئی 2024 15:40

بشکیک میں حملوں کے بعد پاکستانی طلبا کی واپسی کا سلسلہ جاری

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 مئی 2024ء) پاکستان سے ایک خصوصی طیارہ آج اتوار کی شام کرغیزستان کے دارلحکومت بشکیک میں پھنسے ہوئے پاکستانی طلبا کو وطن واپس لانے کے لیے روانہ ہو گا۔ اسلام آباد میں وزیر اعظم ہاؤس کے مطابق یہ طیارہ وزیر اعظم شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر آج رات ہی 130 طلباء کو لے کر وطن واپس پہنچے گا۔

جمعہ کے روز سینکڑوں کرغیز مردوں پر مشتمل ہجوم نے بشکیک میں ان عمارتوں پر حملے کیے، جہاں پاکستانی اور بھارتی اور دیگر غیر ملکی طلباء مقیم ہیں۔

پاکستانی وزیر اعظم نے بشکیک میں پاکستان کے سفیر حسن علی ضیغم کو ہدایت جاری کی ہیں کہ وہ کرغیزستان میں موجود تمام پاکستانی طلبا اور ان کے خاندانوں کے ساتھ رابطے میں رہیں۔

وزیر اعظم نے زخمی اور ایسے طلبہ جن کے ساتھ ان کے اہل خانہ بھی کرغیزستان میں موجود ہیں، کی ترجیحی بنیادوں پر وطن واپسی کی ہدایت بھی کی ہے۔

(جاری ہے)

پاکستانی سفیر حسن علی نے وزیراعظم کو بتایا کہ کرغیز حکومت کے مطابق حالات اب مکمل طور پر قابو میں ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کرغیز حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ گزشتہ رات اور آج تشدد کا کوئی نیا واقع نہیں ہوا جبکہ متاثرہ مقامات پر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔

وزیراعظم کا کہنا ہے کہ حالات معمول پر آنے کے باوجود اگر کوئی پاکستانی طالب علم وطن واپس آنا چاہتا ہے تو اسے ہر قسم کی سہولیات فراہم کی جائیں۔

بھارت اور پاکستان کی کرغیزستان میں اپنے شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت

اس سے قبل پاکستانی اور بھارتی حکومتوں نے ہفتے کے روز کرغیزستان میں اپنے شہریوں پر زور دیا کہ وہ غیر ملکیوں کے خلاف ہجوم کے تشدد کے بعد گھروں کے اندر ہی رہیں۔

وسطی ایشیائی ملک میں ہزاروں پاکستانی اور بھارتی تعلیم حاصل کر رہے ہیں یا کام کر رہے ہیں۔

کرغیزستان میں ہجوم کے تشدد سے متعدد پاکستانی زخمی

پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتے کے روز آن لائن ایک پوسٹ میں کہا کہ چار پاکستانی شہریوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کر کے ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا ہے، جب کہ ایک جبڑے کی چوٹ کے باعث اب بھی زیر علاج ہے۔

یہ واضح نہیں ہے کہ آیا کرغیزستان میں ہونے والے حملوں میں کوئی پاکستانی ہلاک ہوا ہے۔

کرغیزستان میں پاکستان کے سفیر نے حملوں کے بعد زیر علاج پاکستانیوں سے ملاقات کے لیے کرغیز نیشنل ہسپتال کا دورہ کیا۔ بلوچ نے کہا کہ کرغیزستان نے "پاکستانی طلباء اور کرغیز جمہوریہ میں مقیم شہریوں کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔

‘‘

پاکستان نے تشدد کے ان حالیہ واقعات پر کرغیزستان کو احتجاجی سفارتی نوٹ بھی بھیجا ہے۔

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریفکا کہنا تھا کہ بشکیک میں پاکستانی طلباء کی صورتحال پر انہیں گہری تشویش ہے۔ ان کا کہنا تھا،''میں نے پاکستان کے سفیر کو تمام ضروری مدد اور مدد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ میرا دفتر بھی سفارت خانے کے ساتھ رابطے میں ہے اور مسلسل صورتحال کی نگرانی کر رہا ہے۔

‘‘پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق بشکیک سے 140 پاکستانی طلباء کو لے کر ایک پرواز ہفتے کی رات دیر گئے لاہور پہنچی۔

بشکیک میں صورتحال کی 'مانیٹرنگ‘ کر رہے ہیں، بھارت

بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے مطابق وہ بشکیک میں طلباء کی فلاح و بہبود کی 'مانیٹرنگ‘کر رہے ہیں۔ پاکستانی اور بھارتی حکومتوں نے کرغیزستان میں اپنے شہریوں کے لیے ہاٹ لائنز قائم کر رکھی ہیں۔

تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ آیا ہجوم کے تشدد میں کوئی بھارتی زخمی ہوا ہے۔

حالات قابو میں ہیں، کرغیزستان حکومت

ہجوم کی جانب سے غیر ملکی طلبا پر زیادہ تر حملے جمعہ کی رات کیے گئے۔ کرغیز حکومت نے تشدد میں کمی لانے کے لیے جمعے کے روز سکیورٹی فورسز کو متاثرہ علاقوں میں تعینات کیا۔ کرغیز نیوز ویب سائٹ نے حکومت کے حوالے سے بیان میں کہا، "کرغیزستان کے حکام نے سلامتی کو یقینی بنانے اور امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے ہیں۔

ہماری قانون نافذ کرنے والی افواج امن عامہ کی خلاف ورزی کی کسی بھی کوشش کو پوری قوت کے ساتھ دبائیں گی۔‘‘

مقامی خبر رساں اداروں کے حوالے سے ایک اور بیان میں کرغیز وزارت خارجہ نے ''غیر ملکی میڈیا اور سوشل میڈیا پر خاص طور پر پاکستان میں تباہ کن قوتوں" پر بشکیک میں تشدد کے حوالے سے غلط معلومات پھیلانے کا الزام لگایا۔

بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کی اطلاعات کے مطابق کرغیزستان میں ہجوم کے حملے 13 مئی کو مقامی کرغیز طلباء کے مصری اور دیگر عرب ممالک کے طلباء کے ساتھ جھگڑے کے بعد شروع ہوئے۔

اس واقعے میں مبینہ طور پر ایک کرغیز طالب علم زخمی ہو گیا تھا، جس کے بعد گزشتہ ہفتے اس وسط ایشیائی ملک میں غیر ملکی مخالف جذبات میں اضافہ ہوا۔ سوویت یونین کے خاتمے کے بعد کرغیزستان کے ایک آزاد ملک بننے کے بعد بھارت اور پاکستان دونوں نے 1992 میں کرغیزستان کے ساتھ باضابطہ طور پر تعلقات قائم کیے تھے۔

ش ر⁄ ر ب (اے پی، روئٹرز)