بھارتی انتخابات کے دوران کشمیر میں عسکریت پسندوں کے حملے

DW ڈی ڈبلیو اتوار 19 مئی 2024 16:00

بھارتی انتخابات کے دوران کشمیر میں عسکریت پسندوں کے حملے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 مئی 2024ء) بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کیے گئے عسکریت پسندوں کے دو الگ الگ حملوں میں ایک شخص ہلاک جبکہ ایک سیاح جوڑا زخمی ہو گیا۔ ہلاک ہونے والے شخص کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ ایک مقامی گاؤں کا سابق سربراہ تھا۔ عسکریت پسندوں کے یہ حملے بھارت میں جاری پارلیمانی انتخابات کے دوران ہوئے ہیں۔

یہ دونوں حملے جنوبی کشمیر میں ہوئے۔ سیاح جوڑے کو ضلع راجوری کے علاقے اننت ناگ میں نشانہ بنایا گیا جبکہ اسی علاقے میں واقع شوپیاں ضلع میں گاؤں کے ایک سابق سربراہ کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ بھارتی روزنامے منٹ کے مطابق عسکریت پسندوں نے ایک سیاحتی کیمپ پر فائرنگ بھی کی، جس سے سیاح جوڑا زخمی ہو گیا۔

(جاری ہے)

کشمیر پولیس نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ جوڑے کو ہسپتال لے جایا گیا اور جس علاقے میں یہ واقعہ پیش آیا اس کی ناکہ بندی کر دی گئی۔

انتخابات کے دوران حملے

بھارت میں یکم جون تک عام انتخابات متعدد مراحل میں منعقد ہو رہے ہیں۔ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بھی امیدوار پانچ میں سے تین نشستوں کے لیے مقابلہ کر رہے ہیں، باقی دو نشستوں کے لیے 20 مئی اور 25 مئی کو انتخابات ہوں گے۔ اننت ناگ میں اب 25 مئی کو ہونے والا انتخاب ا‌صل میں پہلے سات مئی کو ہونا تھا۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی سابقہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کو بتایا،'' جنوبی کشمیر میں بغیر کسی وجہ انتخابات میں تاخیر اور اب یہ حملے، تشویش کا باعث ہیں۔‘‘

مختلف پارٹیاں اس شورش زدہ خطے میں انتخابی مہم چلا رہی ہیں تاہم وزیر اعظم نریندر مودی کی بی جے پی نے 1996ء کے بعد پہلی بار کشمیر میں الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

حکمران جماعت نے کہا کہ وہ اس کے بجائے علاقائی جماعتوں کی حمایت کرے گی۔ کشمیر میں ماضی کی نسبت اس مرتبہ ووٹر ٹرن آؤٹ میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے 2019 ء میں جموں کشمیر کی خصوصی نیم خود مختار حیثیت کالعدم قرار دیے جانے کے بعد سے یہ اس خطے میں پہلا عام انتخاب ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ بی جے پی کشمیر میں انتخابات میں حصہ لینے سے اس لیے پیچھے ہٹی ہے کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ انتخابات کے نتائج بھارتی حکمران جماعت کے اس بیانیے کو چیلنج کریں گے، جس کے مطابق 2019 میں خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے سے کشمیر کا خطہ زیادہ پرامن اور متحد ہو چکا ہے۔

ش ر⁄ ر ب (روئٹرز، ڈی ڈبلیو کے زرائع)