،مردم شماری میں پشتونوں کی 30لاکھ آبادی پر کٹ لگادی گئی ،متعصبانہ اقدامات کرکے پشتون نمائندوں کو اسمبلی جانے سے روک دیا

اتوار 19 مئی 2024 22:10

.کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 مئی2024ء) پشتونخوالائرز فورم انتخابی اجلاس کی صدارت پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری ڈاکٹر حامد خان اچکزئی نے کی ۔ اجلاس میں جہانگیر مندوخیل ایڈووکیٹ نے گزشتہ کارکردگی کی رپورٹ پیش کی جس پر وکلاء کو داد تحسین پیش کیا گیا اور رپورٹ کی منظوری دی گئی ۔ اجلاس میں نئے کابینہ کا انتخاب عمل میں لایاگیا ۔

جس کے مطابق پشتونخوا لائرزفورم کے سیکرٹری اسد اچکزئی ایڈووکیٹ، سینئر معاون سیکرٹری حسین یار مندوخیل، جبار بادیزئی ، دریا خان ، نسیم اچکزئی ،رحمت اللہ میاخیل اور رحیم باز مندوخیل ایگزیکٹیوز منتخب ہوئے ۔ منتخب ایگزیکٹیوز سے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری ڈاکٹر حامدخان اچکزئی نے حلف لیا ۔ اجلاس سے پشتونخوامیپ کے صوبائی سیکرٹری کبیر افغان ، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری برائے قانونی امور حبیب اللہ ناصر ایڈووکیٹ، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری برائے پارلیمانی امور حضر ت عمر ایڈووکیٹ، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری حفیظ ترین اور پشتونخوا لائرز فورم کے سیکرٹری اسد خان اچکزئی ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پشتونخوا وطن اور ملک کی سیاسی جمہوری تحریکوں میں آئین کی بالادستی ، جمہوریت ، قانون کی حکمرانی، عدل وانصاف کیلئے پشتونخوا لائرز فورم کے وکلاء نے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا اور ہر موقع پرپشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے محبوب چیئرمین محمود خان اچکزئی کی ایک آواز پر لبیک کہتے ہوئے اپنا قومی ، جمہوری فریضہ ادا کرتی رہی ہے ۔

(جاری ہے)

مقررین نے کہا کہ خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی نے بہترین انداز میں پشتون قوم کا مقدمہ رکھا یہ مقدمہ آج بھی حل طلب ہے اور اس کیلئے نہ صرف سیاسی جمہوری کارکنوں بلکہ اساتذہ ، وکلاء ، ڈاکٹرزغرض زندگی کے ہرشعبے سے تعلق رکھنے والے افرا د کو اپنا کلیدی کردار ادا کرنا ہوگا۔ پشتونخوالائرز فورم کے ہر رکن کو نظم وضبط /ڈسپلن کی پابندی کرنی ہوگی ایک ایسا وکیل بننا ہوگا کہ دوسرے آپ کی مثال دیں، اپنے عمل ، کردار ، قول وفعل کا خاص خیا ل رکھنا ہوگا۔

مقررین نے کہا کہ اس وقت پشتون قوم مسائل ومشکلات سے دوچار ہیں سب سے اہم مسئلہ قومی محکومی ، قومی وحدت سے محرومی ، اپنے وسائل پر واک اختیار سے محرومی ہے ۔ پشتونوں کی ملی شناخت کو مسخ کرنے کی سازشیں آج بھی جاری ہیں ۔ آج بھی ملک کے دیگر اقوام وعوام ایک جبکہ پشتونوں کیلئے علیحدہ قوانین مسلط کیئے گئے ہیں ۔ پشتونوں کو آج بھی نادرا، پاسپورٹ، تعلیم ، صحت، زندگی کے تمام شعبوں میں بنیادی سہولیات سے محروم رکھا جارہا ہے ۔

مقررین نے کہا کہ مردم شماری میں پشتونوں کی 30لاکھ آبادی پر کٹ لگادی گئی ۔ حلقہ بندیوںمیں جانبدارانہ ، متعصبانہ اقدامات کرکے پشتون نمائندوں کو اسمبلی جانے سے روک دیا گیا ۔ یہ ناروا اقدامات نہ صرف اسمبلی سے نمائندگی چھیننے بلکہ عوام سے انسانی زندگی کی تمام تر بنیادی سہولیتیں ، ہر شعبہ زندگی میں ان کے حقوق چھیننے کے مترادف ہیں جس پر پشتونخوامیپ اور پشتونخوالائزر فورم نے صرف آواز اٹھائی اور اس قومی مسئلے کیلئے اپنا مثبت وتعمیری کردار ادا کیا ۔

اس کے بعد 8فروری کے انتخابات میں جس بھونڈے انداز میں دھاندلی کی گئی اس الیکشن کو تمام عوام نے مسترد کردیا ، آر اوز ، ڈی آر اوز کی جانبداریاں ، من پسند فارم 47کے نوٹیفکیشن جس انداز میں ہوئے اس کیلئے یہ ہمارے عوام کو جوابدہ ہونگے۔ الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری ، شفافیت، پر امن انتخابات کے دعوے صرف اخبارات کی زینت بنے رہے ، زر اور زور کے انتخابات اور اس کے نتائج کو عوام پر مسلط کرنے سے ملک میں جاری بحرانوں میں مزید اضافہ بالخصوص یہ ملک اس وقت بدترین سیاسی عدم استحکام سے دوچار ہوتا جارہا ہے ۔

مقررین نے کہا کہ اس پشتون بلوچ صوبے میں بھی ہمارے ساتھ امتیازی سلوک جاری ہے ، ایک جانب وفاق اور پھر اس صوبے میں ہمارے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے ، مختلف پیکجز کے نام پر پشتون اضلاع کو مکمل طو رپر نظر انداز کردیا گیا ہے ۔ ماضی کی سیاسی غلطی کرنیوالوں کا ازالہ ہماری قوم بھگت رہی ہے جنہوں نے پشتونوں کے تاریخی صوبے سے انحراف کیا اور پشتون سرزمین کا انتقال کیا ۔

یہ لوگ اور ان کے ساتھ اتحادی بننے والے بھی تاریخ میں ہمارے عوام کو جوابدہ ہونگے۔ مقررین نے کہا کہ آج چمن پرلت کے پر امن شرکاء کو 8مہینے ہوچکے ہیں یہ لوگ یہاں کسی کے خلاف نہیں نکلے بلکہ اپنے حقوق اور روزگار کیلئے نکلے ہیں۔ ڈیورنڈ خط پر موجود قبائل کا 131سال سے جاری آمدورفت اور تجارت پر یک دم قدغن لگانا انہیں اپنے زرعی زمینوں ، دکانوں ، مارکیٹوں سے روکنا اور ان پر پاسپورٹ کی شرط کو مسلط کرنا قابل افسوس ، قابل مذمت اور قابل گرفت ہے ۔

ہم آج بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ بلا تاخیر چمن پرلت /دھرنے کے تمام قانونی ، جمہوری مطالبات تسلیم کیئے جائیں ۔ مقررین نے کہا کہ کوئٹہ سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں اس وقت امن وامان کی خراب ہوتی ہوئی صورتحال قابل تشویش ہے ، ہر ضلع میں بدامنی ، چوری ، ڈکیتی ، اغواء کاری ، سٹریٹ کرائمز کے واقعات سے شہری عدم تحفظ کا شکار ہیں ۔ضلعی انتظامیہ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزا ںجبکہ حکومت اپنی ذمہ داریوں کوپورا کرنے میں غیر سنجیدہ ہے ۔

ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام عوام کے سرومال کی تحفظ کو یقینی بنایا جائے ۔ مقررین نے کہا کہ پشتونخوالائرز فورم اپنی اصل ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہے اور اپنے فرائض میں کسی بھی قسم کی سستی ، کوتاہی وغفلت نہیں برتیگی ۔ مقررین نے منتخب ایگزیکٹیوز /کابینہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے ان کیلئے نیک تمنائوں کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ پشتونخوا لائرز فورم کے وکلاء اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے قومی اہداف کے حصول کی جدوجہد میں پشتونخواملی عوامی پارٹی کے شانہ بشانہ رہیگی اور پشتون قومی تحریک کو اپنی صلاحیتوں سے استفادہ کرتی رہیگی ۔

ہم اپنے وکلاء کی محنت ، کاوشوں کو قد ر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں جس انداز میں پارٹی پر حملہ ہوا اور پارٹی اور اس کی رہبری کی دفاع میں وکلاء کے تاریخی رول کو ہمیشہ یا د رکھا جائیگا۔ مقررین نے کہا کہ خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی نے اپنی زندگی کا نصف حصہ فرنگی اور ملک کے آمرانہ قوتوں کی جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید وبند میں گزارا ۔ خان شہید جنرل ایوب خان کے آمرانہ دور اقتدار کا پہلا سیاسی قیدی تھا جسے پورے 14سال قید بامشقت کی سزا دی گئی۔

خان شہید ملک کے قیام کے بعد ملک کو آئین دینے،عوام کو ون مین ون ووٹ دینے، پارلیمنٹ کی خودمختاری ، قوموں کی برابری پر مبنی حقیقی فیڈریشن کا مطالبہ کرتے رہے جس کی پاداش میں انہیں مسلسل سزائیں دی گئی ۔ آج بھی پشتونخواملی عوامی پارٹی اپنے اصولی موقف ، بیانیہ پر کھڑی ہے اور ملک کی سیاسی جمہوری تحریکوں میں صف اول کا کردار ادا کرتے ہوئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا ۔

آج ملک کی تاریخ میں آئین کی بالادستی کیلئے سیاسی جمہوری پارٹیوں کا اتحاد قائم ہوا ہے جس کے سربراہ محمود خان اچکزئی ہیں ایسی صورتحال میں ہمارے سیاسی جمہوری کارکنوں ، وکلاء ہم سب پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں کہ ہم اس تحریک کی کامیابی میں اپنا مثبت تعمیری کردار ادا کرتے ہوئے ہر قسم کے سیاسی جمہوری جدوجہد کیلئے تیار رہیں۔