بھارتی انتخابات: پانچویں مرحلے میں انچاس سیٹوں کے لیے پولنگ

DW ڈی ڈبلیو پیر 20 مئی 2024 11:20

بھارتی انتخابات: پانچویں مرحلے میں انچاس سیٹوں کے لیے پولنگ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 مئی 2024ء) بھارت میں پیر کے روز عام انتخابات کے پانچویں مرحلے کے تحت چھ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں پارلیمان کی انچاس نشستوں کے لیے ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔ سب سے دلچسپ مقابلہ اتر پردیش کے امیٹھی اور رائے بریلی کی سیٹوں پر ہے، جہاں کانگریس اور بی جے پی کے درمیان زبردست مقابلے کی توقع ہے۔

بھارتی انتخابات کے دوران کشمیر میں عسکریت پسندوں کے حملے

پانچویں مرحلے میں کئی مرکزی وزرا اور سیاسی جماعتوں کے سربراہ اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ یو پی میں رائے بریلی کی سیٹ سے راہول گاندھی میدان میں ہیں، جبکہ اسی سے متصل سیٹ امیٹھی سے مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی انتخاب لڑ رہی ہیں۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ لکھنؤ کی سیٹ سے جبکہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے شمالی حلقے بارہمولہ کی سیٹ سے عمر عبداللہ کو بھی سخت مقابلے کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

بھارتی انتخابات: کشمیر میں امیدوار کھڑا نہ کرنے کی حکمت عملی

الیکشن کمیشن نے ووٹروں سے زیادہ سے زیادہ تعداد میں ووٹ ڈالنے کی اپیل کی ہے، جبکہ پولنگ کے لیے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

بھارت: اپوزیشن کے سوشل میڈیا سربراہ گرفتار

انتخابات کا پانچواں مرحلہ

آج ریاست بہار اور جھار کھنڈ کی تین تین نشستوں پر ووٹ ڈالے جا رہے ہیں، جبکہ ریاست مہاراشٹر کی 13 سیٹوں پر، اڑیسہ کی پانچ، اتر پردیش کی 14، مغربی بنگال کی سات سیٹوں پر پولنگ ہو رہی ہے۔

بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں ایک اور لداخ کی بھی ایک سیٹ پر انتخاب ہو رہا ہے۔

وزیر اعظم مودی کی نفرت انگیز بیان بازی سود مند یا نقصان دہ؟

اس مرحلے میں ریاست اڑیسہ کی اسمبلی کی بھی 35 سیٹوں پر ووٹنگ ہو رہی ہے۔

ریاست اتر پردیش میں آج جن چودہ نشستوں پر پولنگ ہو رہی ہے، اس میں 13 پر بی جے پی نے گزشتہ انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔

صرف رائے بریلی کی سیٹ سے کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی کامیاب ہو پائی تھیں۔ اس بار رائے بریلی سے سونیا گاندھی کے بجائے ان کے بیٹے راہول گاندھی میدان میں ہیں۔

مودی اور راہول گاندھی سے ان کی متنازع تقاریر پر جواب طلب

بارہمولہ کی سیٹ پر دلچسپ مقابلہ

بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کی بارہمولہ کی سیٹ پر مقابلہ کافی دلچسپ ہو گیا ہے، جہاں سے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے سربراہ عمر عبداللہ انتخاب لڑ رہے ہیں۔

اس سیٹ پر پہلے ان کا مقابلہ پیپلز کانفرنس کے رہنما سجاد غنی لون سے تھا، تاہم بعد میں دہلی کی تہاڑ جیل میں قید معروف کشمیری رہنما انجینیئر رشید بھی اس سیٹ سے مقابلے کے لیے کھڑے ہو گئے۔

بھارتی انتخابات: نوجوان کیا سوچ رہے ہیں؟

انجینیئر رشید کشمیر میں انسانی حقوق کے علمبردار اور مقامی عوام کے مسائل کے لیے آواز اٹھانے کے لیے معروف تھے، جنہیں مودی حکومت نے کشمیر کی دفعہ 370 کو ختم کرنے کے بعد جیل میں ڈال دیا تھا اور وہ گزشتہ پانچ برسوں سے جیل میں ہیں۔

ان کے 22 سالہ بیٹے شیخ ابرار احمد نے ان کی انتخابی مہم چلائی اور ان کے جلسوں اور ریلیوں میں عوام کی زبردست بھیڑ جمع ہوتی رہی ہے۔ حالانکہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے امیدوار بھی میدان میں ہیں، تاہم اس سیٹ پر اب مقابلہ جیل میں قید رہنما، انجینیئر رشید اور عمر عبداللہ کے درمیان بتایا جا رہا ہے۔

ان مرحلے کی انچاس نشستوں کے لیے 82 خواتین سمیت کل 695 امیدوار میدان میں ہیں۔

پچھلے چار مرحلوں میں کم ٹرن آؤٹ سے پریشان، الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) نے ووٹروں سے زیادہ تعداد میں ووٹ ڈالنے کی اپیل کی ہے۔

اس مرحلے میں 8.95 کروڑ سے زیادہ لوگ ووٹ ڈالنے کے مجاز ہیں، جس میں 4.26 کروڑ خواتین اور 5,409 ٹرانس جینڈرز ووٹرز شامل ہیں۔ اس عمل کو آسان بنانے کے لیے ملک بھر میں 94,732 پولنگ اسٹیشنوں پر 9.47 لاکھ پولنگ اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔